پاکستان میں نیٹو سپلائی کی بحالی کے لئے سرگرمیاں تیز ہوتی نظر آرہی ہیں جبکہ مقامی میڈیا میں اس طرح کی خبریں بھی آرہی ہیں کہ رواں ہفتے کسی بھی دن نیٹو سپلائی کی بحالی کا باقاعدہ اعلان ہوسکتا ہے۔
پاکستان اور امریکا کی فوجی اور سولین قیادت کے درمیان نیٹو سپلائی کی بحالی کے معاملے پر گزشتہ دو روز سے غیر معمولی روابط ، صدر زرداری، وزیراعظم اور وزراء کی سرگرمیوں کے علاوہ عمران خان کا بیان، منگل کوکابینہ کی دفاعی کمیٹی اور بدھ کو کابینہ کے اجلاس کی طلبی اور نیٹو سربراہ کا بیان اِن تمام اقدامات کو تجزیہ کار پاک امریکا تعلقات میں بہتری اور نیٹو سپلائی کی بحالی کیلئے انتہائی اہم پیش رفت قرار دے رہے ہیں ۔
مقامی میڈیا میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستان کی جانب سے سپلائی کھولے جانے کے اشارے دیے جا چکے ہیں تاہم وہ سلالہ چیک پوسٹ پر امریکی حملے کے حوالے سے ’معافی نامے‘ کا منتظر ہے۔ مطبوعہ اطلاعات میں یہاں تک کہا گیا ہے کہ رواں ہفتے اس حوالے سے اہم پیش رفت کا امکان ہے۔
پاکستان کے دوموخر انگریزی روزناموں ”ڈان“ اور ”ٹریبون “ نے پیر کو واضح الفاظ میں کہا ہے کہ نیٹو سپلائی رواں ہفتے بحال ہوجائے گی۔
دوسری جانب گزشتہ روز ایساف کمانڈر جنرل جان ایلن کے غیر معمولی دورہ پاکستان اوروزیراعظم راجہ پرویز اشرف کو ہیلری کلنٹن کے فون کے بعد پیر کو جنرل ایلن سمیت امریکی وفد کی پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت سے ملاقات ہوئی ۔اسلام آباد میں دفتر خارجہ کے ترجمان معظم احمد خان کے مطابق امریکی حکام سے ملاقات میں نیٹو سپلائی کی بحالی، سلالہ حملے پر معافی سمیت اہم امور پرتبادلہ خیال ہوا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق مذاکرات میں آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی، وزیر خارجہ حناربانی کھراور وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ شریک ہوئے جبکہ امریکی وفد میں نائب وزیر دفاع جیمز ملر، ایساف کمانڈر جنرل ایلن،ڈپٹی سیکریٹری آف اسٹیٹس تھامس نائیڈز اورامریکی سفیر کمرون منٹرشامل تھے۔ اس موقع پر نیٹو سپلائی کی بحالی کے معاملے پر پیش رفت ہوئی ہے ۔ تاہم نیٹو سپلائی کی بحالی کا حتمی فیصلہ نہیں ہوا ۔
امریکی وفد سے ملاقات کے بعد وزیر خارجہ حنا ربانی کھر اور وزیر خزانہ نے حفیظ شیخ نے وزیراعظم سے ملاقات کی اور مذاکرات سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی ۔
ادھر صدر آصف علی زرداری بھی دورہ برطانیہ مختصر کر کے وطن واپس پہنچ گئے اور انہوں نے وزیراعظم راجہ پرویز اشرف سے ملاقات کی ۔ سرکاری ٹی وی کے مطابق ملاقات میں نیٹو سپلائی کی بحالی اور اہم ملکی امور زیر بحث آئے ۔ اس موقع پر راجہ پرویز اشرف نے پاک امریکا روابط پر صدر کو بریفنگ بھی دی ۔
ادھرپیر کو نیٹو سپلائی کی سب سے زیاد ہ مخالفت کرنے والی جماعت تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے لاہور میں ایک پریس کانفرنس کی جس میں انہوں نے کہا کہ” اگر نیٹو افواج کے انخلا کیلئے امریکا یا اتحادی ممالک بات کرنا چاہتے ہیں تو ان سے پاکستان کو بات کرنی چاہیے ، کیونکہ افغانستان سے اتحادی افواج کا انخلا پاکستان کے مفاد میں ہے، انہوں نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ افغان جنگ کو طول دینے کیلئے سپلائی بحال نہیں ہونے دی جائے گی ۔
ادھر برسلز میں نیٹو کے سیکریٹری جنرل راسموسین نے یقین ظاہر کیا کہ پاکستان کے راستے نیٹو سپلائی روٹ جلد بحال ہو جائے گا ۔ اور افغان فورسز کو 2014ء تک افغانستان کا کنٹرول دے دیا جائے گا ۔ انہوں نے پاکستان اور امریکا کے قریبی تعلقات پر زور دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ مستقبل میں نیٹو پاکستان تعلقات بہتر ہو جائیں گے ۔
اس تمام ترہلچل میں وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے منگل کو کابینہ کی دفاعی کمیٹی کا اجلاس طلب کر لیا ہے جبکہ وفاقی کابینہ کا اجلاس بدھ کو ہوگا ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق دفاعی کمیٹی کے اجلاس میں پاک امریکا مذاکرات کی روشنی میں اہم فیصلے متوقع ہیں جبکہ بدھ کو وفاقی کابینہ ان فیصلوں کی منظوری دے سکتی ہے ۔
پاکستان اور امریکا کی فوجی اور سولین قیادت کے درمیان نیٹو سپلائی کی بحالی کے معاملے پر گزشتہ دو روز سے غیر معمولی روابط ، صدر زرداری، وزیراعظم اور وزراء کی سرگرمیوں کے علاوہ عمران خان کا بیان، منگل کوکابینہ کی دفاعی کمیٹی اور بدھ کو کابینہ کے اجلاس کی طلبی اور نیٹو سربراہ کا بیان اِن تمام اقدامات کو تجزیہ کار پاک امریکا تعلقات میں بہتری اور نیٹو سپلائی کی بحالی کیلئے انتہائی اہم پیش رفت قرار دے رہے ہیں ۔
مقامی میڈیا میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستان کی جانب سے سپلائی کھولے جانے کے اشارے دیے جا چکے ہیں تاہم وہ سلالہ چیک پوسٹ پر امریکی حملے کے حوالے سے ’معافی نامے‘ کا منتظر ہے۔ مطبوعہ اطلاعات میں یہاں تک کہا گیا ہے کہ رواں ہفتے اس حوالے سے اہم پیش رفت کا امکان ہے۔
پاکستان کے دوموخر انگریزی روزناموں ”ڈان“ اور ”ٹریبون “ نے پیر کو واضح الفاظ میں کہا ہے کہ نیٹو سپلائی رواں ہفتے بحال ہوجائے گی۔
دوسری جانب گزشتہ روز ایساف کمانڈر جنرل جان ایلن کے غیر معمولی دورہ پاکستان اوروزیراعظم راجہ پرویز اشرف کو ہیلری کلنٹن کے فون کے بعد پیر کو جنرل ایلن سمیت امریکی وفد کی پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت سے ملاقات ہوئی ۔اسلام آباد میں دفتر خارجہ کے ترجمان معظم احمد خان کے مطابق امریکی حکام سے ملاقات میں نیٹو سپلائی کی بحالی، سلالہ حملے پر معافی سمیت اہم امور پرتبادلہ خیال ہوا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق مذاکرات میں آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی، وزیر خارجہ حناربانی کھراور وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ شریک ہوئے جبکہ امریکی وفد میں نائب وزیر دفاع جیمز ملر، ایساف کمانڈر جنرل ایلن،ڈپٹی سیکریٹری آف اسٹیٹس تھامس نائیڈز اورامریکی سفیر کمرون منٹرشامل تھے۔ اس موقع پر نیٹو سپلائی کی بحالی کے معاملے پر پیش رفت ہوئی ہے ۔ تاہم نیٹو سپلائی کی بحالی کا حتمی فیصلہ نہیں ہوا ۔
امریکی وفد سے ملاقات کے بعد وزیر خارجہ حنا ربانی کھر اور وزیر خزانہ نے حفیظ شیخ نے وزیراعظم سے ملاقات کی اور مذاکرات سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی ۔
ادھر صدر آصف علی زرداری بھی دورہ برطانیہ مختصر کر کے وطن واپس پہنچ گئے اور انہوں نے وزیراعظم راجہ پرویز اشرف سے ملاقات کی ۔ سرکاری ٹی وی کے مطابق ملاقات میں نیٹو سپلائی کی بحالی اور اہم ملکی امور زیر بحث آئے ۔ اس موقع پر راجہ پرویز اشرف نے پاک امریکا روابط پر صدر کو بریفنگ بھی دی ۔
ادھرپیر کو نیٹو سپلائی کی سب سے زیاد ہ مخالفت کرنے والی جماعت تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے لاہور میں ایک پریس کانفرنس کی جس میں انہوں نے کہا کہ” اگر نیٹو افواج کے انخلا کیلئے امریکا یا اتحادی ممالک بات کرنا چاہتے ہیں تو ان سے پاکستان کو بات کرنی چاہیے ، کیونکہ افغانستان سے اتحادی افواج کا انخلا پاکستان کے مفاد میں ہے، انہوں نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ افغان جنگ کو طول دینے کیلئے سپلائی بحال نہیں ہونے دی جائے گی ۔
ادھر برسلز میں نیٹو کے سیکریٹری جنرل راسموسین نے یقین ظاہر کیا کہ پاکستان کے راستے نیٹو سپلائی روٹ جلد بحال ہو جائے گا ۔ اور افغان فورسز کو 2014ء تک افغانستان کا کنٹرول دے دیا جائے گا ۔ انہوں نے پاکستان اور امریکا کے قریبی تعلقات پر زور دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ مستقبل میں نیٹو پاکستان تعلقات بہتر ہو جائیں گے ۔
اس تمام ترہلچل میں وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے منگل کو کابینہ کی دفاعی کمیٹی کا اجلاس طلب کر لیا ہے جبکہ وفاقی کابینہ کا اجلاس بدھ کو ہوگا ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق دفاعی کمیٹی کے اجلاس میں پاک امریکا مذاکرات کی روشنی میں اہم فیصلے متوقع ہیں جبکہ بدھ کو وفاقی کابینہ ان فیصلوں کی منظوری دے سکتی ہے ۔