اکرام سہگل کہتے ہیں کہ پروپیگنڈے کے نتیجے میں پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان حکومتی سطح پر تعلقات کتنے بھی متاثر ہوئے تاہم عوامی سطح پر نفرت نہیں پائی جاتی۔
بنگلہ دیش کے انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل(ٰICT) کے چیف پراسیکیوٹر محمد تاج الاسلام نے اتوار کے روز صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ’ چونکہ مرکزی ملزم ملک سے فرار ہو چکا ہے، اس لیے ہم اسے واپس لانے کے لیے قانونی کارروائی شروع کریں گے‘۔
محمد یونس کا کہنا تھا کہ حوالگی کی درخواست تک بھارت شیخ حسینہ کو اپنے یہاں رکھنا چاہتا ہے تو رکھے۔ اس دوران شیخ حسینہ کو خاموش رہنا ہو گا۔ لیکن وہ بیانات دے رہی ہیں جو پریشان کن ہے۔
بدھ کی صبح سینکڑوں لوگوں نے ملازمتوں اور بہتر تنخواہ کا مطالبہ کرتے ہوئے فیکٹریوں کے سامنے احتجاج کیا، جس کے نتیجے میں ساور، اشولیہ اور غازی پور کے صنعتی اضلاع میں کئی دوسری فیکٹریوں کو سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر بند کرنا پڑا۔
رضاکارانہ طور پراسلحہ واپس کرنے کی مہم کے دوران لگ بھگ 3700 ہتھیار واپس جمع کرائے گئے ہیں جب کہ حکام کے مطابق اب بھی بڑی مقدار میں ہتھیار اور گولیاں بارود برآمد کرانا باقی ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے جمعہ کے روز کہا کہ بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کی درخواست پر وہ ایک فیکٹ فائنڈنگ مشن بنگلہ دیش روانہ کرے گا تاکہ اس ملک میں حالیہ مہلک تشدد کے دوران انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کی تحقیقات کی جاسکے۔
بنگلہ دیش کے حالیہ سیاسی بحران اور عبوری حکومت کے قیام کے بعد وزیرِ اعظم شہباز شریف کی جانب سے بنگلہ دیشی قیادت کے ساتھ یہ پہلا باضابطہ سیاسی رابطہ ہے۔
"تقریباً تمام حملوں کی وجہ سیاسی تھی ۔ بھارتی میڈیا نے انہیں غلط طور سے فرقہ وارانہ ہندو مخالف حملے قرار لگ بھگ دو درجن ہندو مذہبی تنظیموں پر مشتمل، بنگلہ دیش نیشنل ہندو گرینڈ الائنس ‘‘
بنگلہ دیش میں نوبیل انعام یافتہ محمد یونس کی سربراہی میں قائم عبوری حکومت نے جماعتِ اسلامی پر عائد پابندی ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ کے خلاف مظاہرے ڈھاکہ یونیورسٹی میں طلبہ کے کوٹہ سسٹم کے خلاف احتجاج سے شروع ہوئے تھے جو بڑھتے بڑھتے ملک گیر احتجاج کی شکل اختیار کر گئے۔ وی او اے انڈیا کی اس رپورٹ میں سوربھ شکلا ڈھاکہ یونیورسٹی کی صورتِ حال دکھا رہے ہیں اور احتجاج میں حصہ لینے والے طلبہ سے بات کر رہے ہیں۔
جمعرات کو بنگلہ دیشی حکومت کے اس اقدام کے بعد بھارت میں کئی روز سے مقیم شیخ حسینہ کی مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں جن کے بارے میں یہ کہا جا رہا تھا کہ وہ بھارت سے کسی مغربی ملک منتقل ہونا چاہتی ہیں۔
بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد ماہرین کے مطابق پاکستان کو امید ہے کہ اس کے بنگلہ دیش کے ساتھ تعلقات میں بہتری آئے گی۔ پاکستان کے دفترِ خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان کی حکومت اور عوام بنگلہ دیش کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔ علی فرقان کی رپورٹ پیش کر رہے ہیں خالد حمید، خبروں سے آگے میں۔
مزید لوڈ کریں