سرینگر — بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے جنوبی اضلاع اننت ناگ اور شوپیان میں مشتبہ عسکریت پسندوں کی طرف سے ہفتے کی رات کیے گیے یکے بعد دیگرے ٹارگٹڈ حملوں کی وجہ سے بے چینی پھیل گئی ہے۔
بھارت کے لوک سبھا انتخابات کے دوران انتخابی جلسوں میں وزیرِ اعظم مودی کئی بار نفرت آمیز بیانات دے چکے ہیں۔ اس کے باوجود کئی نوجوان ووٹرز کا خیال ہے کہ مودی ان کی اولین ترجیح ہیں۔
بھارت میں لگ بھگ 20 کروڑ مسلمان بستے ہیں۔ لیکن پارلیمان میں اِن کی سیاسی نمائندگی میں مسلسل کمی آ رہی ہے۔ بھارت میں جاری انتخابات میں بھی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے 430 امیدواروں میں سے صرف ایک مسلمان امیدوار میدان میں ہیں۔ مزید تفصیلات جانیے اس رپورٹ میں۔
بھارت میں عام انتخابات کے دوران سیاست دان ووٹرز کو راغب کرنے کے لیے پاکستان سے متعلق سخت مؤقف اختیار کر رہے ہیں۔ کیا بھارت پاکستان کے ساتھ امن قائم کر سکے گا؟ جانیے سارہ زمان کی اس رپورٹ میں۔
نئی دہلی میں تقریب کے دوران سیکریٹری داخلہ اجے کمار بھالا نے تارکینِ وطن کو شہریت کے سرٹیفکیٹس دیے۔ بھارت کی وزارتِ داخلہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ تارکینِ وطن کی دستاویز کی تصدیق کے بعد ان سے وفاداری کا حلف لیا گیا اور انہیں شہریت کے سرٹیفیکیٹ دیے گئے ہیں۔
نئی دہلی — بھارت کی پارلیمان کے ایوانِ زیریں لوک سبھا کے انتخابات میں پیر 13 مئی کو چوتھے مرحلے میں نو ریاستوں کی 96 نشستوں پر پولنگ ہو رہی ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ جنوبی ہند سماجی، لسانی، تعلیمی، اقتصادی، مذہبی اور ثقافتی اعتبار سے شمالی ہند سے بالکل مختلف ہے جس کی وجہ سے وہاں بی جے پی اپنے قدم نہیں جما سکی ہے۔
بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں لوک سبھا کے انتخابات کے لیے مہم عروج پر ہے اور سیاسی جماعتیں انتخابی جلسوں میں عوام کے بنیادی مسائل اجاگر کرنے کے بجائے حساس اور جذباتی مسائل پر زور دے رہی ہیں۔
وزیرِ اعظم نریندر مودی لوک سبھا کے الیکشن میں طویل انتخابی مہم کے دوران بھارت کے مختلف حصوں کا دورہ کر رہے ہیں۔ لیکن ان کے دوروں میں کشمیر شامل نہیں ہے۔
تیسرے مرحلے کی پولنگ کے ساتھ 543 میں سے 285 سیٹوں پر پولنگ مکمل ہو چکی ہے۔ جب کہ گجرات، کرناٹک، گوا، چھتیس گڑھ اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں دادر اینڈ نگر حویلی اور دمن اینڈ دیو میں تمام نشستوں پر ووٹ ڈالے جا چکے ہیں۔ جنوبی ریاست تمل ناڈو میں بھی پہلے ہی پولنگ ہو گئی ہے۔
انتخابات کے تیسرے مرحلے میں جن علاقوں میں پولنگ ہو رہی ہے وہ حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے مضبوط حلقے تصور کیے جاتے ہیں۔ سال 2019 کے انتخابات کے دوران بی جے پی نے 92 نشستوں میں سے 72 پر کامیابی حاصل کی تھی جن میں گجرات کی 26 نشستیں شامل تھیں۔
تیسرے مرحلے میں بی جے پی کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کا ہوم اسٹیٹ گجرات بہت اہم ہے۔ وہاں بی جے پی 1995 سے مسلسل برسراقتدار ہے۔ نریندر مودی اور امت شاہ نے وہاں متعدد ریلیاں کی ہیں۔
مزید لوڈ کریں