مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے بعد ایسے لاکھوں افراد جنہوں نے پاکستان میں رہنے کو ترجیح دی لیکن 50 برس گزر جانے کے باوجود بھی وہ اپنی شناخت اور بنیادی حقوق کے لیے جدو جہد کر رہے ہیں۔ سدرہ ڈار کراچی میں مقیم کچھ ایسے ہی بہاری اور بنگالی شہریوں سے ملوا رہی ہیں جن کی نسلیں آج بھی شناختی کارڈ حاصل کرنے کی
کراچی میں بنگالیوں اور بہاریوں کی ایک بڑی تعداد 1971 کے بعد سے رہائش پذیر ہے جنہوں نے 71 کے بعد بھی پاکستان کو اپنا ہی وطن سمجھ کر یہاں رہنے کو ترجیح دی اور خود کو یہاں کی ثقافت اور رہن سہن میں ضم کر لیا۔ لیکن ان کا شناخت کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
امریکہ میں مقیم اسکالر اکبر ایس احمد 1971 میں اس وقت کے مشرقی پاکستان میں بطور اسسٹنٹ کمشنر تعینات رہے۔ وہ ان حالات و واقعات کے عینی شاہد ہیں جو بنگلہ دیش کے قیام کا سبب بنے۔ وائس آف امریکہ کے نمائندے عبدالعزیز خان سے بات کرتے ہوئے انہوں نے 50 برس قبل کی یادیں اور مشاہدات بیان کیے ہیں۔
مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے 50 سال بعد بھی پاکستان کی ایک سرکاری یونیورسٹی میں بنگالی ڈپارٹمنٹ نہ صرف موجود ہے بلکہ وہاں ماسٹرز کی سطح تک تعلیم بھی دی جاتی ہے۔ کراچی یونیورسٹی میں 1953 میں قائم ہونے والے اس شعبے کے حوالے سے دیکھیے وقار محمد خان اور تنزیل الرحمٰن کی رپورٹ۔
مشرقی پاکستان کی علیحدگی پر جن تین شخصیات پر انگلیاں اٹھتی ہیں، ان میں سب سے مرکزی کردار اس وقت کے حکمران جنرل یحییٰ خان کا ہے۔ سقوطِ ڈھاکہ کے 50 سال مکمل ہونے پر وائس آف امریکہ کی خصوصی سیریز کا آٹھواں اور آخری حصہ فوجی حکومتوں اور بالخصوص جنرل یحییٰ کے کردار سے متعلق ہے۔ دیکھیے
آج سے 50 برس قبل مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے وقت پاکستان میں صحافت کتنی آزاد تھی؟ سقوطِ ڈھاکہ کی خبر پاکستانیوں کو کن ذرائع سے اور کیسے ملی؟ اور کیا میڈیا کے لیے ان برسوں میں کچھ بدلا ہے؟ جانیے سقوطِ ڈھاکہ کے 50 برس مکمل ہونے پر وائس آف امریکہ کی خصوصی سیریز کے ساتویں حصے میں۔
اگر پاکستان اور بنگلہ دیش کی معیشتوں کا ایک تقابلی جائزہ لیا جائے، تو معاشی ماہرین کے مطابق، بنگلہ دیش معاشی طور پر آج پاکستان کے مقابلے میں بہتر پوزیشن میں ہے۔
تعلیمی نصاب آئندہ نسلوں کو ملک کی تاریخ سے متعلق آگاہی فراہم کرنے کا اہم ذریعہ ہے۔ کیا پاکستان کا نصاب 50 برس قبل ملک کے دو لخت ہونے کی تاریخ کے بارے میں مکمل حقائق فراہم کرتا ہے؟ کیا نوجوان نسل ان اسباب سے واقف ہے جو بنگلہ دیش کے قیام کا باعث بنے؟ وائس آف امریکہ نے سقوطِ ڈھاکہ کے پچاس سال مکمل ہ
مشرقی پاکستان کی علیحدگی کا ذکر شیخ مجیب الرحمٰن کے کردار کے بغیر ادھورا ہے۔ ایک وقت تھا جب شیخ مجیب تحریکِ پاکستان کے سرگرم کارکن تھے۔ پھر وہ اسی پاکستان میں غدار قرار پائے۔ شیخ مجیب نے یہ سفر کیسے طے کیا؟ جانیے سقوطِ ڈھاکہ کے 50 سال مکمل ہونے پر وائس آف امریکہ کی خصوصی سیریز کے پانچویں حصے میں۔
گزشتہ برسوں میں بنگلہ دیش کے اندر جن متعدد افراد کو 1971 میں پاکستان سے علیحدگی کی تحریک کے زمانے میں قتل و غارت کے الزامات کے تحت عدالت سے سزائیں سنائے جانے کے بعد پھانسی دی گئی جن کا تعلق اس وقت کی پاکستانی فوج سے بتایا جاتا ہے۔
سقوطِ ڈھاکہ سے قبل مغربی پاکستان کے ہزاروں فوجی و سول اہلکار مشرقی پاکستان میں فرائض انجام دے رہے تھے۔ 16 دسمبر 1971 کو وہ بھارت کے جنگی قیدی بن گئے۔ سقوطِ ڈھاکہ کے 50 سال مکمل ہونے پر وائس آف امریکہ کی خصوصی سیریز کا چوتھا حصہ انہی جنگی قیدیوں کی کہانی ہے۔
قیامِ پاکستان کے فوری بعد ہی ملک کے مشرقی و مغربی حصوں کے درمیان سب سے پہلے زبان پر اختلافات پیدا ہوئے۔ مشرقی پاکستان میں بنگالی کو قومی زبان بنانے کا مطالبہ کیا جارہا تھا جب کہ مغربی پاکستان کی قیادت اردو کی حامی تھی۔ زبان پر ہونے والے اس تنازع نے بنگلہ دیش کے قیام کی تحریک میں کیا کردار ادا کیا؟
مزید لوڈ کریں