اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس میں موجود ہ حکومت کی خارجہ پالیسی کی ترجیحات اور کامیابیوں کی تفصیل بیان کرتے ہوے وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کے حوالے سے مشکل دورختم ہو گیا ہے۔ اور اعلیٰ سطح کے رابطوں کی وجہ سے دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آئی ہے ۔
طالبان کی وزارتِ خارجہ کا یہ بیان روس کی میزبانی میں افغانستان سے متعلق 'ماسکو فارمیٹ' کے بدھ کو ہونے والے اجلاس کے بعد جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیے کے بعد سامنے آیا ہے۔ خیال رہے کہ طالبان حکومت کے کسی وفد کو اس کانفرنس میں مدعو نہیں کیا گیا تھا۔
مصر کے شہر شرم الشیخ میں اقوامِ متحدہ کے تحت چھ نومبر سے 18 نومبر تک جاری رہنے والی کانفرنس میں مختلف ممالک کے اعلیٰ سطحی وفود اور عالمی اداروں کے نمائندے شرکت کر رہے ہیں۔
رواں سال جولائی میں عالمی اقتصادی فورم کے صنفی تفریق سے متعلق جاری کردہ انڈیکس میں پاکستان 145جب کہ افغانستان سب سے آخری 146 ویں درجے پر ہے۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کے مطابق سعودی عرب میں قیام کے دوران وزیراعظم شہباز شریف سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سمیت دیگر اعلٰی حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔
پاکستان کے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے پر ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ اب پاکستان کی اضافی نگرانی نہیں ہوگی۔ تاہم گرے لسٹ سے نکلنے کا مطلب یہ نہیں کہ دودھ اور شہد کی نہریں بہنے لگیں گی کیوں کہ سرمایہ کار ہمیشہ کریڈٹ لسٹ دیکھتے ہیں۔ مزید تفصیل محمد جلیل کی اس رپورٹ میں۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں براہ راست امریکہ کا نام لیے بغیرکہا گیا ہے کہ اسلام آباد عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اتار چڑہاؤ سے متعلق سعودی عرب کے خدشات کی تائید کرتا ہے۔
صدر بائیڈن کا بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب پاکستان میں حکومت اور حزب اختلاف کی درمیان سیاسی کشیدگی کی وجہ سے میں ملک میں سیاسی استحکام کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا جارہا ہے
پاکستان کی برّی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ ان دنوں سرکاری دورے پر امریکہ میں موجود ہیں جہاں ان کی کئی اعلیٰ شخصیات سے اہم ملاقاتیں شیڈول ہیں۔ فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامّہ کے مطابق جنرل باجوہ نے پہلے مرحلے میں اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ملٹری ایڈوائزر بیرامے ڈیوپ سے ملاقات کی ہے۔
اقوامِ متحدہ کے نمائندے جولین ہارنیس نے سیلاب سے متاثر ہ علاقوں میں صحت عامہ کی صورتِ حال کے بارے میں شدید تشویس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان علاقوں میں ملیریا اور ڈینگی، اسہال اور خسرے کے کیسز میں اضافہ ہورہا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ بلنکن نے پیر کو واشنگٹن میں پاکستانی ہم منصب بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کے بعد ایک بیان میں پاکستان کو تجویز دی تھی کہ، ایسے میں جب تباہ کن سیلاب نے پاکستان کو شدید طور پر متاثر کیا ہے، اسلام آباد چین سے حاصل کردہ قرضوں کی ادائیگی میں بیجنگ سے سہولت فراہم کرنے کی درخواست کرے۔
چین کی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ صدر ژی اور وزیرِ اعظم پاکستان شہباز شریف کے درمیان حالیہ ملاقات میں چین نے اس توقع کا اظہار کیا تھا کہ پاکستان چینی شہریوں اور چینی اداروں کی سلامتی کے ساتھ ساتھ چینی کاروباری اداروں کے قانونی حقوق اور مفادات کے لیے ٹھوس اقدامات کرے گا۔
شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے رہنماؤں نے سمرقند اعلامیے میں اہم عالمی اور علاقائی مسائل پر ایس سی او کے اجتماعی مؤقف کو واضح کرنے کے علاوہ آب و ہوا کی تبدیلیوں، غذائی چیلنجز اور توانائی سمیت دیگر اُمور پر تعاون پر زور دیا ہے۔
شنگھائی تعاون تنظیم کا دو روزہ سربراہ اجلاس 15 اور 16 ستمبر کو ازبکستان کے شہر سمرقند میں منعقد ہو رہا ہے جس میں تنظیم کے رکن اور مبصر ممالک کے سربراہانِ مملکت اور حکومتی ارکان بھی شرکت کر رہے ہیں۔
اب یہ سوال زیر بحث ہے کہ آب و ہوا کی تبدیلیوں کا باعث بننے والے عوامل بشمول گرین ہاؤس گیسز کے اخراج میں پاکستان کا حصہ نہایت ہی کم ہے لیکن اس کے باوجود پاکستان کیوں ان تبدیلوں سے شدید متاثر ہورہا ہے؟
پی ایچ فورم کی طرف سے یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب حالیہ تباہ کن سیلاب کی وجہ سے تین کروڑ تیس لاکھ سے زائد افراد بری طرح متاثر ہوئے ہیں جبکہ لگ بھگ 60 لاکھ لوگوں کو فوری امداد کی ضرورت ہے جس کے لیے اقوام متحدہ نے حکومت پاکستان کے ساتھ مل کر 16 کروڑڈالر کی فوری ہنگامی امداد کی اپیل کی ہے۔
عالمی مالیاتی ادارے کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں پاکستان کے لیے لگ بھگ ایک ارب 17 کروڑ ڈالر کے قرض کی قسط کی منظوری دینے یا نہ دینے کے بار ے میں فیصلہ ایک ایسے وقت کیا جائے گا جب پاکستان حکومت زرمبادلہ کے کم ہوتے ہوئے ذخائر اور افراط زر کے پیش نظر اقتصادی بحران سے نمٹنے کے لیے کوشاں ہے۔
گندھارا تہذیب کے اس نادر نمونے کو پاکستان کے حوالے کرنے کی تقریب میں آسٹریلیا کی نیشنل گیلری آف آرٹس اور آسڑیلیا کے دفتر ِخارجہ کے حکام بھی موجود تھے۔
مزید لوڈ کریں