پاکستان کی وزیرِ مملکت برائے امور خارجہ حنا ربانی کھر کا کہنا ہے کہ پاکستان دو خود مختار ممالک کے تعلقات کو اچھی نظر سے ہی دیکھنا چاہے گا۔ لیکن دنیا کو بھی یہ دیکھنا ہوگا کہ ہمارے پڑوسی جنہیں وہ خطے میں سیکیورٹی کا ضامن کے طور پر پیش کر رہے ہیں اس کا ریجن پر کیا اثر ہو رہا ہے۔
پاکستانی پاسپورٹ پر سعودی عرب میں موجود روہنگیا افراد کے لیے جہاں یہ پیش رفت خوش آئند ہے وہیں کئی افراد اس بارے میں تنقید کر رہے ہیں کہ پاکستان نے روہنگیا افراد کو پاسپورٹ کیوں جاری کیے تھے۔
امریکی قانون سازوں کی طرف سے اس تشویش کا اظہار ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب نو مئی کو سابق وزیراعظم عمران خان کی مختصر وقت کے لیے گرفتاری کے بعد ہونے والے پرتشدد مظاہروں اور عسکری تنصیبات پر حملوں کے بعد ملک بھر میں کریک ڈاؤن جاری ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ پاکستا ن نے صدیوں پرانے طریقہ کار کے تحت تین ممالک کے ساتھ تجارت کی اجازت ایک ایسے وقت میں دی ہے جب پاکستان کو زرِمبادلہ کی شدید کمی کا سامنا ہے اور اسےعالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف)کے ساتھ بیل آؤٹ پیکچ کی بحالی کا بھی چیلنج درپیش ہے۔
بدھ کو دیگر عہدے داروں کے ہمراہ اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ایچ آر سی پی کی سربراہ حنا جیلانی نے کہا کہ نو مئی کے واقعات میں ملوث افراد کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے حق میں نہیں ہیں۔
بعض ماہرین کہتے ہیں کہ قومی اسمبلی سے اس فیصلے کی منظوری کی کوئی قانونی حیثیت نہیں جب کہ بعض حلقے کہتے ہیں کہ اس سے حکومت نے یہ پیغام دیا ہے کہ وہ فوج کے ساتھ ہے۔
پاکستان کے وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ سرینگر میں جی ٹوئنٹی اجلاس منعقد کر کے بھارت نے کشمیر کا تنازع عالمی سطح پر اجاگر کرنے کا موقع دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت جی ٹوئنٹی کی صدارت کا ناجائز استعمال کر رہا ہے۔ بلاول بھٹو کا انٹرویو دیکھیے۔
ان خیالات کا اظہار چین کے وزیرِ خارجہ چن گانگ نے ہفتے کو پاکستانی ہم منصب بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ اسلام آباد میں ایک مشترکہ نیوز کانفرنس کے دوران کیا۔
اجلاس میں پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری ، روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف ، چینی وزیر خارجہ کن گینگ کے علاوہ تنظیم کے دیگر رکن ممالک کے اعلیٰ سفارت شرکت کررہے ہیں۔
ماہرین کے مطابق پاکستان کو اندرونی طور پر خراب معاشی حالات میں امریکہ اور مغربی ممالک کے دباؤ کا سامنا ہے تو دوسری طرف چین کے ساتھ دیرینہ اسٹرٹیجک شراکت داری ہے۔
پاکستان میں حال ہی میں بیرونِ ملک سے آنے والے دو افراد میں منکی پاکس کی تصدیق کے بعد وزارتِ صحت نے متعلقہ حکام کو ملک کے بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر مرض سے متاثرہ مشتبہ مسافروں کی اسکرینگ میں اضافے کی ہدایت کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں یہ سیاسی عدم استحکام اور بے چینی کا سال تھا جب ملک کی مقننہ اور انتظامیہ اپنی ساکھ بحال کرنے کے لیے کوشاں رہی۔
بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر سی پیک کے دوسرے مرحلے میں اقتصادی زون جلد مکمل ہو جاتے تو پاکستان میں چینی سرمایہ کاری میں ا ضافہ ہوسکتا تھا۔
وزارتِ موسمیاتی تبدیلی نے پاکستان میں رواں سال موسم گرما میں درجۂ حرارت میں ممکنہ اضافے کے خطرے کا انتباہ جاری کیا گیا ہے اور تمام متعلقہ اداروں اور اسٹیک ہولڈرز کو آئندہ مہینوں میں بڑھتی ہوئی حدت سے نمٹنے کے لیے قبل از وقت اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔
چھ دہائیوں سے دونوں ملکوں کے درمیان جنگوں اور سفارتی تناؤ کے باوجود یہ معاہدہ برقرار رہا، تاہم رواں برس جنوری میں بھارت کی طرف سے اس معاہدے پر نظرِ ثانی کے لیے پاکستان کو بھیجے گئے نوٹس پر پاکستانی پالیسی ساز اور ماہرین کی تشویش بڑھ گئی ہے۔
ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ فوج کی سیاست میں مداخلت نے جہاں اداروں کو تقسیم کیا وہیں اس کے اثرات اب معاشرے میں تقسیم کی صورت میں نظر آ رہے ہیں۔
پاکستان کی دفتر خارجہ نے منگل کو جاری ہونے والے ایک بیان میں اس کانفرنس سے الگ رہنے کا اعلان کیا۔ بیان میں کہا گیا کہ پاکستان جمہوریاقدار اور اصولوں کو فروغ دینے، انہیں مضبوط کرنے، انسانی حقوق اور بدعنوانی کے خلاف جنگ کو آگے بڑھانے کے لیے امریکہ کے ساتھ دو طرفہ طور پر کام کرے گا۔
امریکہ میں رواں ہفتے ہونے والی جمہوریت کے حوالے سے دوسری سربراہی کانفرنس میں پاکستان سمیت 120 سے زیادہ ممالک کے رہنماؤں کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے البتہ اسلام آباد کا اس میں شرکت کے حوالے سے کوئی واضح بیان سامنے نہیں آیا۔
یہ بیانات ایسے وقت میں آرہے ہیں جب پاکستان میں سیاسی بحران شدت اختیار کررہا ہے اور پاکستان کی اتحادی حکومت اور عمران خان کے درمیان سیاسی کشیدگی روز بروز بڑھتی جاری ہے۔
مذاکرات میں امریکی وفد کی قیادت محکمہ خارجہ کے انسدادِ دہشت گردی کے قائم مقام کوآرڈینیٹر کرسٹوفر لینڈبرگ نے کی۔ پاکستانی وفد کی قیادت پاکستانی وزارت خارجہ کے ایڈیشنل سیکریٹری سید حیدر شاہ نے کی۔
مزید لوڈ کریں