پاکستانی فوج کے سربراہ نے کہا کہ پوی قوم کی مدد سے ملک سے "دہشت گردی کی لعنت" کو ختم کر دیا جائے گا۔
گوجرانوالہ کے قریب تحریک انصاف کے ’آزادی مارچ‘ کے شرکا اور حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کے درمیان تصادم ہوا جس میں چند افراد زخمی بھی ہوئے۔
وزیراعظم نواز شریف نے جمعرات کو کہا کہ منفی سیاست کو اب خیرباد کہہ کر سب تک مثبت سیاست کی طرف آنا چاہیئے۔
چوہدری نثار نے پولیس سے کہا کہ وہ تشدد کا ہاتھ روکیں اور پاکستان کے آئین و قانون کا تحفظ کریں۔
وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ پارلیمنٹ کی موجودگی میں فیصلے سڑکوں، چوراہوں اور میدانوں میں کیے جانے لگیں۔ ’’کسی کو یہ اجازت نہیں دی جا سکتی کہ جتھہ بندیوں کے ذریعے ریاستی نظام کو یرغمال بنا لے۔‘‘
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ایسے وقت جب حکومت معیشت کی بحالی کے لیے کوششوں میں مصروف ہے تمام جماعتوں کو حکومت کا ساتھ دینا چاہیئے تھا۔
کور کمانڈرز کانفرنس میں شامل شرکاء نے کہا کہ دہشت گردوں کو ملک بھر میں کسی جگہ یکجا ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
عمران خان نے کہا کہ 14 اگست سے قبل کسی طرح کی بات چیت نہیں ہو گی، وہ لانگ مارچ کریں گے اور اسلام آباد میں اپنا لائحہ وضح کریں گے۔
ایک طرف حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف کے رہنماؤں کی طرف سے ایک دوسرے کے خلاف تند و تیز بیانات کا سلسلہ جاری ہے، تو دوسری جانب عمران کے مطالبات پر غور کے لیے سیاسی مشاورت بھی ہو رہی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم نے کہا کہ پاکستان زور دے کر یہ کہتا رہا ہے کہ دہشت گردی مشترکہ دشمن ہے اس لیے تمام علاقائی ممالک کو مل کر کام کرنا ہو گا۔
عمران خان 2013ء کے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف احتجاج کرتے چلے آ رہے ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ اب حکومت سے مذاکرات کا وقت گزر گیا ہے۔
پاکستانی حکام کے مطابق رواں ہفتے سرحد پار افغانستان سے دہشت گردوں نے پاکستانی علاقوں میں دو حملے کیے۔
فوج کے مطابق 15 جون سے جاری فوجی آپریشن میں اب تک 570 سے زائد ملکی اور غیر ملکی شدت پسند مارے جا چکے ہیں۔
فوج کے مخصوص دستے ہوائی اڈے سمیت اسلام آباد میں حساس اور اہم مقامات پر پولیس اور سول انتظامیہ کی معاونت کریں گے۔
خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ اُن کی جماعت کے عمران خان کی پارٹی سے رابطے ہوئے ہیں اور مسلم لیگ (ن ) چاہتی ہے کہ دیگر سیاستدان اور جماعتیں بھی اس میں اپنا کردار ادا کریں۔
پاکستانی اور بھارتی حکام ایک دوسرے پر فائربندی کی خلاف ورزی اور فائرنگ میں پہل کرنے کا الزام عائد کرتے رہے ہیں۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ اس ضمن میں سوئس حکام سے مذاکرات کے کئی مراحل ہوں گے اور رقم کی پاکستان واپسی میں تین سے چار سال لگ سکتے ہیں۔
پاکستان کی فوج کا کہنا ہے کہ آپریشن ’ضرب عضب‘ طے شدہ منصوبے کے مطابق کامیابی سے آگے بڑھ رہا ہے۔
’کے ٹو‘ سر کرنے والے پاکستانی کوہ پیماؤں کی ٹیم کے ترجمان کے مطابق اس مہم میں دنیا کی اس دوسری بلند ترین چوٹی کی صفائی بھی کی گئی۔
حکومت کے مطابق اسلام آباد میں فوج کی تعیناتی کے فیصلے کا تعلق عمران خان کے اعلان کردہ احتجاجی مارچ سے نہیں ہے۔
مزید لوڈ کریں