جنرل راحیل شریف نے اس اُمید کا اظہار بھی کیا کہ سیاسی قیادت کے درمیان دہشت گردی سے نمٹنے پر ہونے والا اتفاق رائے چھوٹے معاملات کی بنا پر ضائع ہو گا۔
سابق فوجی عہدیدار اور دفاعی اُمور پر نظر رکھنے والے بیشتر مبصرین جنرل راحیل شریف کو ایک ایسے پیشہ ور فوجی کے طور پر جانتے ہیں جو ملک کو درپیش دہشت گردی کے چیلنج سے نمٹنے کے صلاحیت رکھتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ’’ہمارا اتحاد و اتفاق ہی دہشت گردوں کے لیے پیغام ہے کہ اب پوری قوم دہشت گردی کے خاتمے کو اپنی جنگ سمجھ کر میدان میں نکل آئی ہے۔‘‘
وزیراعظم نے افغان وفد سے ملاقات میں کہا کہ دوطرفہ تعلقات کا محور سیاسی رابطوں میں اضافہ، انسداد دہشت گردی اور سلامتی کے شعبوں میں قریبی تعاون، تجارت کا فروغ اور علاقائی تعاون ہو گا۔
وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ سنگین جرائم میں ملوث افراد، معصوم بچوں، شہریوں اور سکیورٹی فورسز کے قتل میں ملوث عناصر کے مقدمات کی سماعت خصوصی عدالتوں میں کی جائے گی۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ امریکہ کی طرف سے کیری لوگر بل کے تحت ملنے والی رقم میں سے زیادہ تر حصہ شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کرنے والوں کی بحالی پر خرچ کیا جائے گا۔
شمالی وزیرستان کے علاقے دتہ خیل میں فضائی کارروائیوں کے علاوہ اورکزئی اور خیبرایجنسی کے سرحدی علاقے میں زمینی کارروائی کی گئی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کے قائدین کے اجلاس میں تاریخی یکجہتی سامنے آئی اور اس لیے اب مل کر اس قومی فریضے کو ادا کرنے کے لیے آگے بڑھنا چاہیئے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی سرزمین دہشت گردوں کے لیے تنگ ہو چکی ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے فوجی افسران کی سربراہی میں خصوصی عدالتیں قائم کی جائیں گی۔
بین الاقوامی اتحادی افواج کے کمانڈر اور افغان فوج کے سربراہ نے پاکستان کا یہ دورہ ایسے وقت کیا جب افغان فورسز پاکستانی سرحد کے قریب افغان صوبے کنڑ میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی میں مصروف ہیں۔
جنرل راحیل شریف کی قیادت میں عسکری کمانڈروں سے ملاقات میں ملک سے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے فوری اور موثر اقدامات پر اتفاق کیا گیا۔
اُدھر عمران خان نے کہا ہے کہ افغان پناہ گزینوں میں سے پانچ لاکھ غیر قانونی طور پر صوبہ خیبر پختونخواہ میں رہ رہے ہیں جن کی واپسی کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔
سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ پاکستان کے پاس یہ شواہد تھے کہ پشاور اسکول پر جب حملہ جاری تھا تو دہشت گرد سرحد پار کچھ عناصر سے رابطے میں تھے۔
پشاور میں اسکول پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے دہشت گرد حملے میں 132 طالب علموں سمیت 148 افراد کی ہلاکت کے خلاف ملک بھر میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
بدھ کو دیر گئے بھی حکام کے بقول خیبر ایجنسی کی وادی تیراہ میں فضائی کارروائیوں میں کم ازکم 57 مشتبہ شدت پسندوں کو ہلاک کیا گیا تھا۔
ملزم کے وکیل نے بتایا کہ مچلکے جمع کروانے کے بعد ذکی الرحمٰن لکھوی ضمانت پر رہا ہو سکیں گے۔ تاہم استغاثہ اس فیصلے کے خلاف اعلیٰ عدالت میں اپیل دائر کر سکتی ہے۔
اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے احتجاجی دھرنے کے شرکاء سے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ اس وقت ملک کے حالات ایسے ہیں کہ سب اکٹھے ہوں اور وہ اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔
اُدھر پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے بدھ کو کابل کا دورہ کیا جس میں اُن کے ہمراہ انٹیلی جنس ادارے ’آئی ایس آئی‘ کے ڈائریکٹر جنرل رضوان اختر بھی تھے۔
فوج کے زیر انتظام چلنے والے اسکول پر حملے کے بعد وزیراعظم نواز شریف تمام مصروفیات ترک کر کے پشاور پہنچے اور صورت حال پر براہ راست بریفنگ لیتے رہے۔
فوج کے ترجمان میجر عاصم باجوہ نے صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ تمام دہشت گرد مارے جا چکے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ حملہ کرنے والے عسکریت پسندوں سے جو اسلحہ ملا وہ کئی دنوں تک لڑائی کے لیے کافی تھا۔
مزید لوڈ کریں