بلیخ الرحمٰن نے بتایا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت اور معاشی شعبے میں تعاون کے لیے مشترکہ بزنس کونسل بھی تشکیل دی جا رہی ہے جس کا پہلا اجلاس آئندہ ماہ متوقع ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ خلیجی ممالک کی طرف سے یمن کے بحران سے متعلق پاکستانی پارلیمان کی قرارداد کو شاید درست نہیں سمجھا۔
پاکستان میں سائبر جرائم سے متعلق آگاہی کے لیے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ’نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی‘ میں ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں ’سائبر جرائم‘ کے خطرات کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے حل کے لیے تجاویز بھی دی گئیں۔
متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ عرب خلیج اس وقت خطرناک اور اہم جنگ کے دہانے پر کھڑی ہے جہاں اُس کی اسٹرایٹیجک سکیورٹی کو خطرہ ہے۔
پاکستان انفارمیشن سکیورٹی ایسوسی ایشن کے سربراہ عمار جعفری نے بتایا کہ پاکستان کی ترقی کے لیے ملک کو ’سائبر جرائم‘ سے محفوظ بنانا ضروری ہے۔
حکام کے مطابق یہ مزدور کیمپ میں سو رہے تھے کہ رات دو بجے کے لگ بھگ 20 نامعلوم مسلح افراد نے اُن پر حملہ کر دیا۔ ہلاک ہونے والوں میں سے 16 کا تعلق صوبہ پنجاب جب کہ چار کا صوبہ سندھ ہے۔
ذکی الرحمٰن لکھوی کے وکیل رضوان عباسی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں تصدیق کی کہ اُن کے موکل کو جمعہ کو رہا کر دیا گیا لیکن وہ اس سے آگاہ نہیں ہیں کہ ذکی الرحمٰن اس وقت کہاں ہیں۔
پارلیمان میں متفقہ طور پر منظور کی گئی قرارداد میں ایک مرتبہ پھر اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ اگر سعودی عرب کی سرحدی خودمختاری اور جغرافیائی سالمیت کو کوئی خطرہ ہوا تو پاکستان سعودی عرب کے شانہ بشانہ کھڑا ہوگا۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق بات چیت کا محور علاقائی سلامتی کی صورت حال بشمول مشرق وسطیٰ میں رونما ہونے والی تبدیلیاں رہیں۔
تسنیم اسلم نے کہا کہ یہ سازوسامان دہشت گردی کے خلاف جاری پاکستان کی کارروائیوں میں معاون ثابت ہو گا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جواد ظریف نے کہا کہ ایران چاہتا ہے کہ یمن میں جنگ بند کی جائے اور وہاں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔
پاکستانی حکام یہ کہہ چکے ہیں کہ ایرانی وزیر خارجہ کا دورہ وزیراعظم نواز شریف کی طرف سے یمن کے تنازع کے حل کے لیے کی جانے والی سفارتی کوششوں کے سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
وزیراعظم نواز شریف کا بھی اجلاس سے خطاب میں کہنا تھا کہ ’’یمن کے حوالے سے ایران کو بھی اپنی پالیسی پر غور و خوض کرنا چاہیئے کہ کیا یہ پالیسی درست ہے یا نہیں‘‘۔
خواجہ آصف نے بتایا کہ پاکستان اس تنازعے کے پرامن حل کا خواہاں ہے اور اُن کے بقول اسی سلسلے میں ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف بھی آٹھ اپریل کو اسلام آباد کا دورہ کریں گے۔
اطلاعات کے مطابق اس بحری جہاز کو وطن واپسی میں تین دن لگ سکتے ہیں۔ یمن میں موجود پاکستانیوں کو پہلی بار بحری جہاز کے ذریعے واپس لایا جا رہا ہے۔
میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ کی طرف سے جمعرات کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پر جاری پیغام میں بتایا گیا کہ یہ مجرم دہشت گردی، قتل، خودکش دھماکوں، انسانی جانوں اور املاک کو نقصان پہنچانے کے ’’وحشیانہ‘‘ جرائم میں ملوث تھے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف کی قیادت میں سعودی عرب کا دورہ کر کے واپس آنے والے پاکستانی وفد نے اجلاس کے شرکاء کو تفصیلی رپورٹ پیش کی۔
وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ تنازع کے حل کے لیے پاکستان کی طرف سے کوششیں شروع کر دی گئی ہیں۔
خواجہ آصف کا یہ بیان خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کی اس رپورٹ کے بعد سامنے آیا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ پاکستان نے اپنے فوجی دستے سعودی عرب بھیجنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
سرتاج عزیز نے وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ سفارت خانے کے بند ہونے کے بعد اب دیگر لوگوں کے ذریعے یمن میں پاکستانی شہریوں سے رابطہ رکھا جا رہا ہے۔
مزید لوڈ کریں