بلوچستان میں مون سون کے چوتھے سیزن نے سیلاب سے متاثرہ افراد کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ بارشوں اور سیلابی ریلوں سے بارکھان، کوہلو، موسیٰ خیل، قلعہ عبداللہ اور نوشکی کے علاقے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ تفصیلات مرتضیٰ زہری کی رپورٹ میں۔
بلوچستان کے ضلع ہرنائی میں سیکیورٹی فورسز کی مبینہ فائرنگ سے عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے مقامی رہنما کی موت کے خلاف دھرنا دوسرے روز بھی جاری ہے جب کہ مظاہرین لاش کے ہمراہ احتجاج کر رہے ہیں۔
پی ڈی ایم اے بلوچستان کےشعبہ ایمرجنسی سیل کے انچارج محمد اسلم نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ متاثرہ علاقوں میں ریسکیو اور ریلیف کا کام جاری ہے اور پی ڈی ایم اے کے رضا کار ضلعی انتظامیہ کے ہمراہ متاثرہ علاقوں میں موجود ہیں۔
بلوچستان میں مون سون کی حالیہ بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔متاثرین کی امداد کے لیے کئی مقامات پر خیمہ بستیاں قائم ہیں لیکن ان کا کہنا ہے کہ کیمپوں سے ان کا مسئلہ حل نہیں ہوگا بلکہ متاثرہ لوگوں کے لیے خصوصی پیکج کا اعلان کیا جائے۔ مرتضیٰ زہری کی رپورٹ
بلوچستان میں گزشتہ دو ہفتوں کے دوران مون سون بارشوں اور سیلاب سے اب تک 136 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ صوبے میں سب سے زیادہ تباہی لسبیلہ میں ہوئی ہے۔
بلوچستان حکومت نے زیارت واقعہ کی تحقیقات کے لیے بدھ کو جوڈیشل کمیشن بنانے کا فیصلہ کیا۔ اس آپریشن میں نو افراد مارے گئے تھے جن میں سے پانچ کی شناخت لاپتا افراد کے طور پر کی گئی تھی۔
پی ڈی ایم اے ذرائع کا کہنا ہے حالیہ مون سون بارشوں اور سیلاب کے باعث بلوچستان میں ہلاکتوں کی تعداد 111 ہو گئی ہے۔
بلوچستان میں مون سون کا حالیہ سیزن ہلاکت خیز ثابت ہورہا ہے۔ بارشوں اور سیلاب سے بلوچستان کے 15 اضلاع میں 108 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ مالی نقصان بھی ہوا ہے۔ حال ہی میں ضلع لسبیلہ میں سیلابی ریلے نے تباہی مچائی ہے جس سے کراچی اور بلوچستان کا زمینی رابطہ بھی منقطع ہوگیا ہے۔ مرتضیٰ زہری کی رپورٹ۔
حب ڈیم کے اسپل ویز سے پانی کا غیرمعمولی اخراج جاری ہے جس سے حب ندی میں سیلابی صورتَ حال پیدا ہو گئی ہے اور علاقے میں فلڈ ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
زیارت میں ہونے والی ہلاکتوں کے بعد کوئٹہ میں گزشتہ پانچ روز سے لاپتا افراد کے لواحقین کا دھرنا جاری ہے۔دھرنے کے شرکا نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ زیارت کے واقعے کے بعد دیگر لاپتا کیے گئے افراد کے لواحقین کو اپنے پیاروں کی زندگی سے متعلق خدشات لاحق ہوگئے ہیں۔
لیفٹیننٹ کرنل لئیق کے اغوا کا واقعہ زیارت سے 15 کلو میٹر دور ورچوم کے قریب منگل کی شب پیش آیا تھا جب وہ اپنی فیملی کے ہمراہ سفر کررہے تھے۔ اغوا کی ذمے داری کالعدم بلوچ عسکریت پسند تنظیم بی ایل اے نے قبول کی تھی۔
صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی بلوچستان (پی ڈی ایم اے) کے حکام کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں حالیہ مون سون کی بارشوں کے دوران جانی نقصان کے ساتھ لوگوں کو مالی نقصانات کا بھی کرنا پڑ رہا ہے۔
پولیس کے مطابق موڑ کاٹتے ہوئے بس کئی سو فٹ نیچے کھائی میں گری تھی جس کی وجہ سے ریسکیو آپریشن میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ زخمیوں کو ایمبولینسز کے ذریعے ڈیرہ اسماعیل خان اور ژوب منتقل کیا گیا۔
ترجمان بلوچستان حکومت کے مطابق واقعے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے سرچ آپریشن شروع کیا ہے جس میں فوجی اہل کاروں کے ہمراہ لیویز فورس کے اہل کار بھی شامل ہیں۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ زخمیوں کے علاج کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں گے۔
گمشاد کی چچا زاد بہن شیرین گوہرام شیرین بلوچ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ سات جون کی صبح پانچ بجے سیکیورٹی فورسز نے کراچی میں گمشاد کے گھر سے انہیں اس وقت لاپتا کیا جب وہ اپنے دوست دودا بلوچ کے ہمراہ امتحانات کی تیاری میں مصروف تھے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اگر گوادر میں بجلی کے بحران کے خاتمے کے لیے ایران سے بجلی لاسکیں تو یہ اچھی بات ہوگی ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ چین کی ایک کمپنی نے گوادر کے 3200 گھرانوں کو سولر پینل بطور تحفہ عطیہ کی ہیں۔
مقامی سطح پر جنگلات کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی تنظیم ''عشر تحریک'' کے ایک عہدیدار سالمین خپلواک نے ضلع شیرانی کے جنگلات میں لگنے والی آگ سے متعلق بتایا کہ نو مئی کو خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کی سب تحصیل مغل پور کے جنگل میں آگ لگی تھی ۔
مزید لوڈ کریں