پاکستان کی فوج کا کہنا ہے کہ بلوج راج مچی کی آڑ میں سیکیورٹی اہلکاروں کا نشانہ بنایا گیا ہے جب کہ دھرنے کی قیادت کرنے والی ماہرنگ بلوچ نے فورسز کے کریک ڈاؤن میں شرکا پر تشدد کا الزام عائد کیا ہے۔
بی وائی سی کا قافلہ گوادر جلسے میں شرکت کے لیے کوئٹہ سے جمعے کو روانہ ہوا تھا۔ تاہم ہفتے کو مستونگ کے علاقے میں شرکا کی گاڑیوں پر فائرنگ ہوئی۔
بلوچستان میں لاپتا افراد کے خلاف آواز اٹھانے والی تنظیم بلوچ یکجہتی کمیٹی کی سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے 28 جولائی کو گوادر میں 'بلوچ راجی مچی' جلسے کا اعلان کیا ہے۔ صوبائی حکومت کے نمائندے اس جلسے کی ٹائمنگ اور مقام پر سوال اٹھا رہے ہیں۔ مزید تفصیل مرتضیٰ زہری کی اس رپورٹ میں۔
نو ماہ سے جاری دھرنا اتوار کو ختم ہو گیا تھا اور باب دوستی سے دونوں جانب لوگوں کو شناختی کارڈ اور تذکرہ پر سفر کرنے کی اجازت مل گئی ہے۔
کوئٹہ سے لاپتا ہونے والے نوجوان ظہیر زیب کی بازیابی کے لیے لواحقین اور مسنگ پرسنز کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کا دھرنا جاری ہے۔ مظاہرین کا الزام ہے کہ ظہیر کو سی ٹی ڈی نے لاپتا کیا ہے۔ البتہ صوبائی وزیرِ داخلہ کا دعویٰ ہے کہ ظہیر عسکریت پسندوں کے کیمپس میں جاتے رہے ہیں۔ مرتضیٰ زہری کی رپورٹ۔
بلوچستان میں لاپتا افراد کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے دعویٰ کیا ہے کہ جبری گمشدگی کے واقعات میں ایک بار پھر اضافہ ہوا ہے جب کہ حکومت اس دعوے کو مسترد کر چکی ہے۔ تفصیلات دیکھیے کوئٹہ سے مرتضیٰ زہری کی رپورٹ میں۔
حکام کے مطابق اغوا ہونے والے سیاحوں میں سے دو کا تعلق پاکستان کے صوبہ پنجاب سے ہے جب کہ چھ افراد کوئٹہ کے مقامی سیٹلرز ہیں اور باقی دو افراد مقامی بلوچ اور پشتون قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں۔
چمن بارڈر پر تاجروں کے احتجاج اور دھرنے کے باعث حکومت نے بادینی کے مقام پر افغانستان کے ساتھ ایک اور بارڈر کراسنگ فعال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس فیصلے پر کیا ردعمل آ رہا ہے اور بادینی ہے کہاں؟ جانیے مرتضیٰ زہری کی اس ویڈیو میں۔
بلوچستان کے سرحدی شہر چمن میں چند روز سے پھر حالات کشیدہ ہیں۔ شہر کے مرکزی علاقوں میں مظاہرین او سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئی ہیں۔ ان جھڑپوں میں 30 سے زیادہ مظاہرین اور راہ گیر جب کہ 15 سیکیورٹی اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔ مزید تفصیلات بتا رہے ہیں مرتضیٰ زہری۔
صوبائی وزیرِ داخلہ کے مطابق بلوچستان حکومت کے پاس مئی کے مہینے میں اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کی گمشدگیوں کے حوالے سے کسی قسم کی رپورٹ نہیں ہے۔
درویش عزیز دشتی ضلع کیچ کے صدر مقام تربت میں گزشتہ سات برس سے 'اسکول فار آل' کے نام سے ایک ادارہ چلاتے تھے جس میں تربت کے 400 سے زائد یتیم اور نادار بچوں کو مفت تعلیم کے علاوہ اُن کی مالی معاونت بھی کی جاتی تھی۔
بلوچستان میں صحافیوں نے کوئٹہ پریس کلب پر پولیس کی جانب سے تالہ بندی کے خلاف صوبائی اسمبلی کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ واقعے میں ملوث اہلکاروں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔ مرتضیٰ زہری کی رپورٹ۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی نے بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر کے گرد باڑ کی تنصیب کے منصوبے کی مخالفت اور اس کے خلاف تحریک چلانے کا اعلان کیا ہے۔
بلوچستان کی یونیورسٹیز کے اساتذہ اور ملازمین تنخواہیں نہ ملنے کی وجہ سے سراپا احتجاج ہیں۔ مالی بحران کے باعث کئی اساتذہ یونیورسٹی چھوڑ چکے ہیں جب کہ بعض جانے کی تیاری کر رہے ہیں۔ اس تمام صورتِ حال میں طلبہ کی تعلیم پر بھی اثر پڑ رہا ہے۔ دیکھیے مرتضیٰ زہری کی رپورٹ۔
بلوچستان میں لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے کام کرنے والی تنظیم ’وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز‘ نے گمشدہ افراد سے متعلق فوج کا بیان مسترد کر دیا ہے۔
گوادر سٹی پولیس کے ایک افسر نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ مسلح افراد نے ایک گھر میں گھس کر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں وہاں موجود سات مزدور موقع پر ہلاک اور ایک زخمی ہوا ہے۔
کوئٹہ کے علاقے ہزار گنجی میں ایرانی پیڑولیم کی مرکزی منڈی میں ایک ڈیلر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ماضی کے مقابلے میں موجودہ حکومت کے دور میں ایرانی پیٹرول کی سپلائی میں اضافہ ہوا ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے کچھ ویڈیو کلپس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ چمن میں ایف سی قلعہ کے سامنے فورسز کی جانب سے مظاہرین پر لاٹھی چارج اور فائرنگ کی جارہی ہے جب کہ مظاہرین بھی ایف سی اہل کاروں پر پتھراؤ کر رہے ہیں۔
بلوچستان کے علاقے نوشکی میں نو افراد کو بس سے اتار کر قتل کرنے واقعے کے بعد حکومت نے ایک سیکیورٹی پلان تشکیل دیا ہے۔ لیکن ٹرانسپورٹرز اس پلان کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ نئے سیکیورٹی پلان میں کیا شرائط شامل ہیں اور ٹرانسپورٹرز اس پر کیا مؤقف رکھتے ہیں؟ بتا رہے ہیں مرتضیٰ زہری۔
پولیس کے مطابق، یہ واقعہ جمعہ کی شب اس وقت پیش آیا جب ایرانی سرحد سے متصل علاقے تفتان جانے والی ایک مسافر بس نوشکی کے قریب "سلطان چڑھائی" پر پہنچی جہاں پہلے سے ناکہ لگائے مسلح افراد نے فائرنگ کی اور بس کو روک لیا۔
مزید لوڈ کریں