پیپلزپارٹی کو شوکاز نوٹس جاری کرنے پر پہلے سے ہی سیاسی معاملات پر اختلافات کے شکار اتحاد میں شامل جماعتوں کے رہنماؤں نے ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔
حکومت مخالف اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی پانچ جماعتوں مسلم لیگ (ن)، جمعیت علما اسلام (ف)، پختونخواہ ملی عوامی پارٹی، نیشنل پارٹی اور بی این پی (مینگل) نے اپوزیشن کے 27 سینیٹرز پر مشتمل الگ بلاک بنانے پر اتفاق کیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق وزیرِ اعظم عمران خان نے حکومتی معاشی ٹیم کو درآمدات کے متبادل ذرائع استعمال کرنے کے لیے اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔
تنازع کشمیر کے معاملے پر سعودی عرب اور بعض خلیجی ممالک کی جانب سے پاکستانی مؤقف کی کھل کر حمایت نہ کرنے پر پاکستان کے وزیرِ خارجہ نے عدم اطمینان کا اظہار کیا تھا۔
حملے کے نتیجے میں مندر کے دروازوں، سیڑھیوں سمیت مختلف مقامات پر آرائش کو نقصان پہنچا۔ قبل ازیں انتظامیہ نے مندر کے اطراف میں قائم تجاوزات ختم کی تھیں۔
یوسف رضا گیلانی نے حزب اختلاف قیادت کو یقین دلایا کہ پی ڈی ایم اتحاد قائم رہے گا اور وہ اپوزیشن کو ساتھ لے کر چلیں گے۔
پاکستان کے انڈس واٹر کمشنر مہر علی شاہ نے واہگہ بارڈر پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت پاکستان کو سیلاب کی صورتِ حال سے باقاعدگی سے آگاہ کرے گا اور دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کی تکنیکی ٹیموں کو منصوبوں کا معائنہ کروانے پر اتفاق کیا ہے۔
بھارتی وزیرِ اعظم نے کستان کے ساتھ خوش گوار تعلقات قائم کرنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے لیے تشدد اور دہشت گردی سے پاک ماحول بھی ضروری ہے۔ پاکستان کا یہ مؤقف ہے کہ بھارت زیرِ انتظام کشمیر میں عائد پابندیاں ختم کر کے اس کی خود مختار حیثیت بحال کرنا ہو گی۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کی بہتری اور مسائل کے حل کے لیے تیسرے فریق کا کردار ادا کرنا مثبت ہے۔ کیوں کہ ماضی میں دونوں ملکوں کی ایک دوسرے کے قریب آنے کی کوششیں ناکام رہی ہیں۔
حزبِ اختلاف کے اتحاد کے درمیان اختلافات چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں اکثریت رکھنے کے باوجود شکست کے بعد سامنے آئے ہیں۔ مولانا فضل الرحمن کہتے ہیں اسمبلیوں سے استعفوں کے معاملے پر پیپلز پارٹی کے فیصلے کا انتظار ہے۔
یوسف رضا گیلانی کو جہاں سیاست کا وسیع تجربہ حاصل ہے وہیں صادق سنجرانی بھی سینیٹ کے امور پر مہارت رکھتے ہیں اور وہ بطور چیئرمین سینیٹ خدمات انجام دے چکے ہیں۔
بدھ کو الیکشن کمیشن نے تحریکِ انصاف کی یوسف رضا گیلانی کے سینیٹ انتخابات میں کامیابی کا نوٹی فکیشن روکنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے حکمران جماعت کی جانب سے نااہلی کی درخواست کو قابلِ سماعت قرار دیتے ہوئے فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے۔
حکمران اتحاد کے اراکینِ اسمبلی کی موجودہ تعداد 180 بنتی ہے۔ حزبِ اختلاف کی جماعتوں کے ارکان کی کل تعداد 160 ہے۔ اگست 2018 میں عمران خان 176 ووٹ لے کر وزیرِ اعظم منتخب ہوئے تھے۔
سینیٹ انتخابات کے نتائج آنے کے بعد حزبِ اختلاف نے وزیرِ اعظم سے مستعفی ہونے جب کہ عمران خان نے ایوان سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کا اعلان بھی کر رکھا ہے۔
پارلیمنٹ کے ایوان بالا کی آدھی نشستوں کے انتخابات ہر تین سال کے بعد ہوتے ہیں۔ 104 رُکنی سینیٹ میں فاٹا کے خیبر پختونخوا میں ضم ہونے کے بعد اب سینیٹ کی نشستیں 100 ہو گئی ہیں۔
اسلام آباد کے ایک تھنک ٹینک نے اپنی حالیہ رپورٹ میں اندازہ لگایا ہے کہ 2008 سے مختلف ادوار میں ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ہونے کے باعث پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار یعنی جی ڈی پی کو 38 ارب ڈالر کا براہ راست نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
اس بل کے مطابق بچوں پر ہر قسم کے جسمانی تشدد کی ممانعت ہو گی اور اس کے مرتکب افراد کو سزا دی جا سکے گی تاہم یہ قانون گھروں میں والدین پر لاگو نہیں ہو گا۔
سیاسی رہنماؤں کی جانب سے اسٹیبلشمنٹ سے متعلق رائے میں تبدیلی کے یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب حال ہی میں پاکستان کی فوج کے ترجمان نے فوج کو سیاست میں نہ گھسیٹنے اور ادارے کے سیاست سے الگ رہنے کا اعلان کیا تھا۔
عالمی تنظیم کے 22 سے 25 فروری تک جاری رہنے والے اجلاس میں پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے یا برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔
سابق اعلیٰ سرکاری افسران کے مطابق وزیرِ اعظم کو اعلانیہ اقدامات لینے کے بجائے افسران کو طلب کر کے بات کرنی چاہیے تھی۔ شہری حقوق کی تنظیموں نے وزیرِ اعظم کے اقدام کو سراہتے ہوئے اسے بیوروکریسی کے احتساب کا ذریعہ قرار دیا ہے۔
مزید لوڈ کریں