ماہر معاشیات ثاقب رضاوی کا کہنا ہے کہ پاکستان کے لیے معاشی سیلف ڈسپلن بہت ضروری ہے، جو کہ ملک کے سیاسی حالات کی وجہ سے نہیں آسکا۔عالمی مالیاتی ادارے کا پروگرام ملک کو ایک گائیڈلائىن دیتا ہے۔اور وہ کام جو ملک کے اپنے معاشی حکام نہیں کر سکے، آئى ایم کے ذریعےان کے ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اگر چہ پارلیمنٹ کی قرارداد آئینی و قانونی حیثیت نہیں رکھتی ہے لیکن سپریم کورٹ اسے یکسر نظر انداز نہیں کرسکتی ہے۔
خراب معاشی صورتِ حال اور آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدے میں تاخیر کو دیکھتے ہوئے اسحاق ڈار کے اس دورۂ امریکہ کو اہمیت دی جارہی تھی۔
بعض ماہرین کہتے ہیں کہ عمران خان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کی کامیابی بظاہر اُن کی ناکامی تھی۔ لیکن اس کے بعد وہ اپنی کھوئی ہوئی مقبولیت حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے اور اب مسلم لیگ (ن) کو اپنا سیاسی اثاثہ بچانے کا چیلنج درپیش ہے۔
حکومت کا یہ اقدام سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج، جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی جانب سے رجسٹرار سپریم کورٹ عشرت علی سے فوری طور پر عہدے سے دستبردار ہونے کے مطالبے کے بعد سامنے آیا ہے۔
پاکستان کے وزیرِ مملکت برائے پیٹرولیم و قدرتی وسائل سینیٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ روس سے تیل کی خریداری کے لیے تمام تکنیکی و مالیاتی معاملات طے کر لیے گئے ہیں جس کے بعد رواں ماہ کے آخر تک ماسکو سے پہلا جہاز کراچی پہنچنے کا امکان ہے۔
وزیرِ مملکت برائے پیٹرولیم و قدرتی وسائل سینیٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ روس سے تیل کی خریداری کے لیے تمام معاملات طے پا گئے ہیں۔ سستا پیٹرول اسکیم سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ اس پر آئی ایم ایف کا اعتراض نہیں بنتا اور نہ ہی عالمی مالیاتی ادارے نے اس بارے میں کوئی باضابطہ بات کی ہے۔
پاکستان کے آئی ایم ایف کے ساتھ قرض پروگرام کی بحالی کے لیے گزشتہ کئی ماہ سے مذاکرات جاری ہیں۔ حال ہی میں آئی ایم ایف نے خطے کے دو دیگر ممالک بنگلہ دیش اور سری لنکا کے لیے پروگراموں کی منظوری کا اعلان کیا ہے۔
فوج پر تنقید کے الزام میں دو سال جیل کاٹنے کے بعد رہائی پانے والے رکنِ قومی اسمبلی علی وزیر کہتے ہیں کہ ہم نظریاتی تنقید کرتے ہیں جس کا بہت اثر بھی ہوتا ہے۔ فوج پر تنقید کرنے والے کچھ لوگوں نے بعد میں معافیاں بھی مانگیں لیکن ہم اپنے بیانیے پر قائم ہیں۔
ریاستی اداروں پر تنقید کے الزام میں دو سال تک جیل میں رہنے کے بعد گزشتہ ماہ عدالت نے علی وزیر کو ضمانت پر رہا کیا تھا۔
رواں ماہ ہی الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 30 اپریل بروز اتوار پنجاب میں صوبائی اسمبلی کے عام انتخابات پر پولنگ کے لیے شیڈول جاری کیا تھا۔
حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کی اتحادی جماعتوں کی رائے پر بلائے گئے اس اجلاس میں حکومت کو درپیش سیاسی و انتظامی چیلنجز سے نمٹنے کی حکمت عملی وضع کی جائے گی۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ سیاسی صورتِ حال اس قدر گھمبیر ہوچکی ہے کہ اس سے نکلنے کا کوئی راستہ دیکھائی نہیں دیتا ہے۔ حکومتی اتحاد کے اعلامیے سے ثابت ہوتا ہے کہ حالات میں ٹھہراؤ کے بجائے آنے والے دنوں میں مزید تلخیاں پیدا ہوں گی۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ سیاسی کشیدگی کے ماحول کو کم کرنے کا راستہ بات چیت ہی ہے لیکن دونوں جانب سے اس کی صورت دکھائی نہیں دیتی ہے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی پروفیسر احسن اقبال کہتے ہیں کہ سپریم کورٹ پنجاب و خیبرپختونخوا کی صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کرانے کے اپنے فیصلے پر نظرِ ثانی کرے کیوں کہ اس سے ملک میں دائمی سیاسی بحران پیدا ہوجائے گا۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان سے بات چیت کے لیے پاکستان کے آئین و قانون کو یرغمال نہیں بنا سکتے۔ جمہوریت میں نظریاتی اختلافات کے باوجود ملک کی خاطر ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرنا ہوتا ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی کا آپس میں بات چیت نہ کرنا مسائل کی بنیادی وجہ ہے جس کی وجہ سے صورتِ حال گھمبیر ہوتی جا رہی ہے۔
سیاسی مبصرین کہتے ہیں کہ پاکستان میں پہلے سے ہی سیاسی عدم استحکام ہے اور ایسے میں زمان پارک میں ہونے والے تصادم سے بے یقینی مزید بڑھ رہی ہے۔
سی پیک منصوبے کے تحت گوادر میں 300 میگا واٹ بجلی کی پیداوار کے لیے دو منصوبے لگائے جانے تھے جن پر کئی سال گزرنے کے باوجود کام نہیں ہوسکا ہے۔
پاکستان کے سابق سفارت کاروں اور خارجہ پالیسی کے مبصرین نے چین کی ثالثی میں سعودی عرب اور ایران کے درمیان مصالحت کو اہم پیش رفت قرار دیا ہے اور اس کے نہ صرف مشرقِ وسطیٰ بلکہ پاکستان پر بھی اثرات مرتب ہونے کی پیش گوئی کی ہے۔
مزید لوڈ کریں