وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ عمران خان نے مذاکراتی کمیٹی تو بنائی لیکن سیاست دانوں کے ساتھ خود بیٹھنے کو تیار نہیں ہیں۔ وائس آف امریکہ کے علی فرقان کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں عمران خان سے مذاکرات کیے تو شہدا کے خاندانوں کی طرف سے ردِ عمل آسکتا ہے۔
رانا ثناء اللہ کہتے ہیں کہ عمران خان آج بھی سیاست دانوں کے ساتھ بیٹھنے کو تیار نہیں ہیں۔ ان کے بقول عمران خان مذاکراتی کمیٹیاں تو بناتے ہیں لیکن سیاست دانوں کے ساتھ خود کیوں نہیں بیٹھ سکتے۔
پاکستان کے نجی نیوز چینلز کے ایڈیٹرز اور نیوز ڈائریکٹرز کی تنظیم ایمنڈ نے میڈیا پر بڑھتے ہوئے دباؤ، غیر اعلانیہ سینسرشپ، صحافیوں کی گمشدگی اور ریاستی اداروں کی بے جا مداخلت کے باعث پیدا ہونے والی صورتِ حال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
وزیر مملکت برائے خزانہ کا کہنا ہےکہ 30 جون کو آئی ایم ایف پروگرام ختم ہو جائے گااور اگر معاہدے مین توسیع نہیں ہوتی تو وزارت خزانہ دیگر دستیاب متبادل منصوبے پر کام کرے گی۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی ترجیح آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی ہے۔
بعض ماہرین کہتے ہیں کہ قومی اسمبلی سے اس فیصلے کی منظوری کی کوئی قانونی حیثیت نہیں جب کہ بعض حلقے کہتے ہیں کہ اس سے حکومت نے یہ پیغام دیا ہے کہ وہ فوج کے ساتھ ہے۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ سب سے زیادہ خطرناک بات یہ کہ فوج کی تنصیبات پر حملے ہوئے۔ ان تنصیبات کی کیا اہمیت ہے اس کا سب سے اچھا تجزیہ عمران خان نے پیش کرتے ہوئے کہا کہ مسلم دنیا کے اندر گزشتہ برسوں میں جو تباہی دیکھی گئی ہے ۔ اگر پاکستان میں طاقتور فوج نہ ہوتی ملک کا حال وہی ہوتا جو شام عراق کا ہوا۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ فوجی تنصیبات پر ہونے والے حملوں کے واقعات معمول کے قوانین کے بجائے خصوصی قانون کی حدود میں آتے ہیں اور اس بنا پر ان مقدمات میں آرمی ایکٹ 1952 اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کا اطلاق ہوتا ہے۔
وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ نو مئی کے واقعات سے متعلق مقدمات کے لیے کوئی نیا قانون نہیں بنایا جا رہا ہے۔ وائس آف امریکہ کے نمائندے علی فرقان کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ حساس فوجی تنصیبات پر حملوں کے مقدمات کے سوا دیگر مقدمات سویلین عدالتوں میں چلائے جائیں گے۔
سابق وزیر قانون خالد رانجھا نے کہا کہ چیف جسٹس کے حوالے سے ریفرنس کی تیاری کے لیے قومی اسمبلی کی کمیٹی کا قیام درست نہیں ہے۔ ان کے بقول اس اقدام کو کسی ایک شخص کے لیےبنائے گئے قانون سے تعبیر کیا جاسکتا ہے جس کی قانون اجازت نہیں دیتا ہے۔
وفاقی وزیر اور ایم کیو ایم کے رہنما سید امین الحق نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے ریڈ لائن کراس کی ہے۔ عمران خان کے خلاف شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے اور ان کے ووٹ بینک میں بھی کمی آئی ہے۔ سید امین الحق کا مکمل انٹرویو دیکھیے وائس آف امریکہ کے علی فرقان کے ساتھ۔
پاکستان کے وفاقی وزیر اور مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ حکومت پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔ لیکن اگر ایسے شواہد سامنے آتے ہیں کہ پاکستان کے مفادات اور عوام کے جان و مال کو بطور جماعت دانستہ نقصان پہنچایا گیا ہے تو اس پر ضرور سوچا جا سکتا ہے۔
پاکستان تحریکِ انصاف کی رہنما شیریں مزاری نے کہا ہے کہ ہماری حکمتِ عملی احتجاج ہی ہے اور یہ پہلے سے طے تھا کہ اگر گرفتاری ہوئی تو ہم کیا کریں گے۔ ان کے بقول عمران خان نے کہا تھا کہ عوام کو میں نے سنبھالا ہوا ہے، اگر مجھے کچھ ہوا تو حالات نہیں سنبھلیں گے۔ فوجی تنصیبات پر حملے روکے نہیں جا سکتے تھے۔
اجلاس میں پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری ، روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف ، چینی وزیر خارجہ کن گینگ کے علاوہ تنظیم کے دیگر رکن ممالک کے اعلیٰ سفارت شرکت کررہے ہیں۔
وزیرِخارجہ بلاول کا دورۂ بھارت ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب بھارت کی جانب سے 2019 میں کشمیر کی خود مختار حیثیت کے خاتمے کے بعد سے دونوں ملکوں کے تعلقات سرد مہری کا شکار ہیں۔ دونوں ملکوں نے دورے میں دو طرفہ ملاقاتوں کے امکان کو رد کیا ہے، تاہم ماہرین کے مطابق وزیرِ خارجہ بلاول کا بھارت جانا ہی اہم ہے
ماہرین کے مطابق پاکستان کو اندرونی طور پر خراب معاشی حالات میں امریکہ اور مغربی ممالک کے دباؤ کا سامنا ہے تو دوسری طرف چین کے ساتھ دیرینہ اسٹرٹیجک شراکت داری ہے۔
جمعرات کو سپریم کورٹ نے انتخابات کے مقدمے کی مختصر سماعت میں کہا کہ مذاکرات کے لیے سیاسی جماعتوں کو تجویز دے سکتے ہیں ان پر دباؤ نہیں ڈال سکتے۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کا اجلاس مئی کے پہلے ہفتے میں بھارت کے شہر گوا میں ہو رہا ہے۔دفتر خارجہ کے ذرائع نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری بھی اس اجلاس میں شریک ہوں گے۔
منگل کو اس حوالے سے اتحادی جماعتوں کا اجلاس بھی بے نتیجہ رہا تھا۔ تاہم بدھ کو اٹارنی جنرل آف پاکستان نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ مولانا فضل الرحمٰن کو منانے کی کوششیں جاری ہیں اور بدھ کو بلاول بھٹو زرداری اس ضمن میں اُن سے ملاقات کر رہے ہیں۔
پاکستان کی قومی اسمبلی کے اسپیکر پرویز اشرف کا کہنا ہے کہ اگر پارلیمان کے قانون سازی کے اختیار کو تسلیم نہیں کرنا تو پھر الیکشن کا مذاق بھی ختم کردیں۔ اگر سپریم کورٹ پارلیمنٹ کے دائرہ کار میں مداخلت کرے گی تو پھر دوسرے ادارے بھی ان کی حدود میں مداخلت کریں گے۔
اسپیکر قومی اسمبلی پرویزاشرف کا کہنا ہے کہ اگر سپریم کورٹ پارلیمنٹ کے دائرہ کار میں مداخلت کرے گی تو پھر دوسرے ادارے بھی حدود سے تجاوز کریں گے۔ پارلیمان کے قانون سازی کے اختیار کو تسلیم نہیں کرنا تو انتخابات کا مذاق بھی ختم کردیں۔ قدغن لگا دی جائے گی تو صرف وہی قانون سازی ہوگی جو سپریم کورٹ کہے گی۔
مزید لوڈ کریں