Abdul Sattar Kakar reports for VOA Urdu Web from Quetta
ضلع جعفر آباد کے ڈی آئی جی پولیس جاوید اقبال نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اس حملے کا ہدف قومی شاہراہ پر مسافروں کے لیےقائم ایک ہوٹل تھاجس کی دو منزلہ عمارت منہدم ہوگئی۔
ایس ایچ او منظور ترین اپنے عملے کے ہمراہ کلی شاہنواز نامی علاقے سے گزر رہے تھے کہ پہلے سے گھات لگائے نامعلوم حملہ آوروں نے ان کی گاڑی پر خود کار ہتھیاروں سے فائرنگ کر دی۔
مظاہرین نے دُکانیں زبردستی بند کرانے کی کو شش کی جس کی حوصلہ شکنی کے لیے پولیس نے ایک درجن سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا۔
حملہ آور دو موٹر سائیکلوں پر سوار تھے جو واردات کرنے کے بعد فرار ہوگئے۔ حملے کا نشانہ بننے والوں کا تعلق اقلیتی ہزارہ برادری سے ہے
ڈی آئی جی پولیس حامد شکیل کے بقول ہلاک ہونے والوں میں سے چار کا تعلق صوبہ پنجاب ، دو افغان اور ایک ایرانی باشندہ تھا ۔
رواں ہفتے بلوچستان میں تین مختلف پرتشدد واقعات میں کم ازکم تیرہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
بارودی مواد سڑک کنارے کھڑی ایک موٹر سائیکل میں نصب کیا گیا تھا جس میں ریموٹ کنٹرول کے ذریعے دھماکا کیا گیا۔
امدادی تنظیم کے ملازمین پشین میں ایک افغان مہاجر کیمپ میں امدادی سامان تقسیم کرنے کے بعد پیر کی شام واپس کوئٹہ آ رہے تھے جب وہ لاپتہ ہوگئے۔
حکام نے کہا ہے کہ سرکاری اہلکار سورنج میں ایک کوئلے کی کان کا معائنہ کرنے جا رہے تھے۔
کوئٹہ کے مضافاتی علاقے میں ہلاک کیے گئے تین افراد کا تعلق اقلیتی ہزارہ برادری سے تھا اور ان میں سے دو پولیس اہلکار تھے۔
ہلائی بازار میں فرنٹیئر کور کی گاڑیاں کھڑی تھیں کہ ریموٹ کنٹرول کا ایک زوردار دھماکا ہوا جس سے ایک گاڑی میں آگ بھڑک اٹھی۔
بلوچستان کے داخلہ سیکرٹری کا کہنا ہےکہ حکام پولیٹکل انتظامیہ سے رابطے میں ہیں اور بازیابی کے لیے قبائلی عمائدین کو بھی شامل کیا جارہا ہے۔
حملہ آور ایک گاڑی میں سوار تھے اور جوں ہی بس مغر بی بائی پاس کے قریب پہنچی تو اُنھوں نے خود کار ہتھیاروں سے فائرنگ کردی۔
مقتول باکسر بلوچستان میں پاکستان سپورٹس بورڈ کے ڈپٹی ڈائریکٹر کے عہدے پر فائز تھے۔
تاجک نوجوان کے والدین ہفتہ کو ایک روسی سفارت کار کے ہمراہ اسلام آباد سے کوئٹہ پہنچے تھے جہاں اُنھوں نے بولان میڈیکل کمپلکس میں رکھی گئی اپنے بیٹے اور بہو کی لاشوں کی شناخت کی۔
پاکستان اور امریکہ کے درمیان خفیہ معلومات کے تبادلے کے حوالے سے تعاون جاری ہے جس کا مقصد القاعدہ سے منسلک غیر ملکی دہشت گردوں کو پاکستان کی سرزمین کسی تیسرے ملک کے خلاف استعمال کرنے سے روکنا ہے۔
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے مطالبہ کیا ہے کہ اس خونریزی کو روکنے کے لیے تمام ممکنہ وسائل بروئے کار لائے جائیں ۔
اسپینی روڈ پر پیش آنے والے اس واقع میں ایک خاتون سمیت تین راہ گیر زخمی بھی ہوئے۔
صوبائی سیکر ٹری صحت عصمت اللہ کاکڑ کا کہنا ہے کہ نوجوان ڈاکٹروں کے مسائل کے حل کے لیے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔
اس واقعہ سے بظاہر یہ تاثر ملتا ہے کہ سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے ایسی صورت حال سے نمٹنے کی مناسب تربیت کے فقدان کے باعث بظاہر گھبراہٹ میں فائرنگ کی۔
مزید لوڈ کریں