عاصم علی رانا وائس آف امریکہ اردو کے لئے اسلام آباد سے رپورٹنگ کرتے ہیں۔
پنجاب کے ضلع خانیوال کے غریب گھرانے سے تعلق رکھنے والے بلال پاشا نے 2018 میں سی ایس ایس کا امتحان پاس کیا تھا اور وہ ان دنوں بنوں کنٹونمنٹ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) تعینات تھے۔
نواز شریف کی بریت اور سزا کالعدم ہونے کا منظر دیکھ کر مجھے چھ جولائی 2018 کا دن یاد آگیا جب نوازشریف کو مشکلات کا سامنا تھا اور احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو سات سال قید کی سزا سنائی تھی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں بلوچ طلبہ کی جبری گمشدگی کے کیس کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ 22 بلوچ طلبہ کو بازیاب کرا لیا گیا ہے اور وہ گھر پہنچ چکے ہیں جب کہ 28 طلبہ کی شناختی کارڈز کی تفصیل نہ ہونے کے باعث وہ تاحال لاپتا ہیں۔
سابق وزیرِ اعظم اور چیئرمین تحریکِ انصاف عمران خان کو سائفر کیس میں عدالتی حکم کے باوجود آفیشل سیکریٹ ایکٹ عدالت میں پیش نہیں کیا جا سکا جب کہ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد سابق وزیرِ اعظم کی پیشی سے متعلق معاملے پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔
عدالت میں اگرچہ نواز شریف کے صرف 15 وکیلوں کو آنے کی اجازت ہوتی ہے۔ لیکن حیرت انگیز طور پر 100 سے زائد کارکن ان وکلا کے ساتھ ہی کمرۂ عدالت میں داخل ہو گئے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق دونوں سابق افسران کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ 1952 کے تحت فوجی اہلکاروں کو بغاوت پر اکسانے اور سرکاری راز افشا کرنے کے آفیشل سیکریٹ ایکٹ1923 کے تحت سازش اور ریاست کی سلامتی کو خطرہ میں ڈالنے کے الزام میں کارروائی کی گئی۔
سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا ہے کہ بلوچ نوجوانوں کو اگر زبان کی بنیاد پر دوسروں سے الگ کیا جائے گا تو نفرت مزید بڑھے گی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے بعد سابق وزیرِ اعظم عمران خان کا سائفر کیس میں ٹرائل ازسرِ نو جوڈیشل کمپلیکس میں شروع ہو گیا ہے۔ دوسری جانب الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو 20 روز میں انٹراپارٹی الیکشن کرانے کا حکم دیا ہے۔ کیا پی ٹی آئی کی مشکلات بڑھ رہی ہیں؟ دیکھیے عاصم علی رانا کی رپورٹ۔
پاکستان میں مختلف تعلیمی اداروں سے بلوچ طلبہ کی جبری گمشدگیوں اور دیگر الزامات پر قائم کردہ کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ سیکیورٹی ایجنسیوں کی طرف سے تردید کے باوجود اس بات کے زبانی اور تحریری شواہد ہیں کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اور خفیہ ایجنسیاں بلوچ طلبہ کو لاپتا کرنے میں ملوث ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے حمایتی وکلا پراُمید ہیں کہ آئندہ چند دنوں میں الیکشن شیڈول آنے سے پہلے ہی نوازشریف کے خلاف دونوں ریفرنسز کا فیصلہ آ جائے گا اور وہ الیکشن میں حصہ لیں گے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں جیل ٹرائل کے لیے جج کی تعیناتی کو درست قرار دیا ہے۔ تاہم فیصلے میں کہا گیا ہے کہ غیر معمولی حالات میں ٹرائل جیل میں کیا جا سکتا ہے، قانون کے مطابق جیل ٹرائل اوپن یا ان کیمرا ہو سکتا ہے۔
کیس کے تفتیشی اور متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او ملک اظہر کا کہنا ہے کہ ایک ملزم نے ابتدائی طور پر بچوں کو نامناسب انداز میں چھونے اور چھری سے بچوں کے جسم پر 'Z' کا نشان بنانا تسلیم کر لیا ہے۔ ملزم کا کہنا ہے کہ ایسا کرنے سے اسے خوشی ہوتی تھی۔
سپریم کورٹ نے 90 روز میں الیکشن کرانے کی درخواستوں پر الیکشن کی تاریخ کا اعلان ہونے کے بعد فیصلہ سنا دیا ہے۔ اس معاملے پر وکلا کیا کہتے ہیں؟ جانیے عاصم علی رانا کی رپورٹ میں۔
سپریم کورٹ میں فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت میں عدالت نے وزارتِ دفاع، آئی بی کی درخواستیں واپس لینے کی بنیاد پر خارج کردی ہیں۔ عدالت میں سابق چیئرمین پیمرا ابصار عالم نے دعویٰ کیا کہ فیض حمید نے اپنی مرضی کے چینلز کے حوالے سے ان پر دباؤ ڈالا تھا۔ فیض حمید نے اس معاملے پر کوئی جواب نہیں دیا ہے۔
حکومت نے تمام صوبوں کو مطلع کر دیا ہے کہ یکم نومبر سے غیر قانونی طور پر پاکستان میں مقیم افراد گرفتار ہوں گے۔
غیر قانونی مہاجرین کی ملک سے بے دخلی کے حوالے سے حکومت نے ایک ماہ سے مہم شروع کر رکھی تھی اور اس بار کیے جانے والے اقدامات سے نظر آ رہا تھا کہ حکومت کسی رعایت کے موڈ میں نہیں ہے۔
پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم تارکینِ وطن کی رضاکارانہ واپسی کے لیے دی گئی حکومتی مہلت کا آج آخری دن ہے۔ پاکستان سے جانے والوں میں بڑی تعداد افغان مہاجرین کی ہے جو اس وقت طورخم بارڈر کے قریب موجود ہیں۔ سرحد پر کیا صورتِ حال ہے؟ جانتے ہیں عاصم علی رانا سے۔
وہ مسلم لیگ(ن) کے لیے مشکل وقت تھا اوراس کے لیے کسی جلسہ جلوس کا تصور بھی محال تھا جیسے آج تحریکِ انصاف کے لیے ہوچکا ہے۔
تین مرتبہ وزیرِاعظم رہنے والے نوازشریف وطن واپس آئیں گے تو ایون فیلڈ ریفرنس، العزیزیہ اسٹیل ملز اور توشہ خانہ کیس ان کی آمد کے تیسرے دن سے شروع ہو جائیں گے اور انہیں عدالتوں میں پیش ہونا پڑے گا۔
چیف جسٹس نے سوال اُٹھایا کہ کیا یہ درست ہے کہ بیرون ملک ضبط ہونے والی رقم بھی سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی؟ اس پر بحریہ ٹاؤن کا کہنا تھا کہ وہ سب ایک معاہدے سے ہوا تھا۔
مزید لوڈ کریں