سیاسی مبصرین کہتے ہیں کہ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق انتخابی شیڈول جاری کر کے اپنا کام شروع کر دیا ہے لیکن صوبے میں فی الحال انتخابی ماحول بننا شروع نہیں ہوا۔ جس سے ایک بات سامنے آتی ہے کہ سیاسی جماعتوں میں انتخابات کے لیے یکسوئی اور سنجیدگی نہیں ہے۔
پاکستان کے مختلف علاقوں میں ان دنوں غیر معمولی بارشیں ہو رہی ہیں جب کہ بعض اضلاع میں ژالہ باری بھی ہوئی ہے۔ ان بارشوں نے زراعت پر بھی گہرا اثر ڈالا ہے جس کے بعد فصلوں کی فی ایکڑ پیداوار کم اور لاگت بڑھنے کا اندیشہ ہے۔
عدالت نے اپنے تحریری حکم میں لکھا ہے کہ درخواست گزار کے مطابق فوج کا کام اندرونی اور بیرونی سیکیورٹی خطرات سے نمٹنا ہے۔
جمعرات کو لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس شاہد کریم نے سیکشن 124 اے غداری کے قانون کی شق کو آئینِ پاکستان سے متصادم قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دیا۔
ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب لاہور کے مینارِ پاکستان میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ اگر اسٹیبلشمنٹ ملک کو تباہی سے نکالنے کا منصوبہ لے آئے تو وہ پیچھے ہٹ جائیں گے کیوں کہ اُن کی سیاست عوام کے مفاد کے لیے ہے۔
مبصرین سمجھتے ہیں کہ اب برف پگھل رہی ہے اور سیاسی جماعتوں کے سربراہوں کو احساس ہو رہا ہے کہ تمام مسائل کا حل آپس کی گفتگو سے ہی ممکن ہے۔
عمران خان کے لاہور سے جاتے ہی پولیس اور انتظامیہ نے زمان پارک کی جانب جانے والے راستوں کو کنٹینرز اور دیگر رکاوٹوں کی مدد سے بند کرنا شروع کر دیا۔
اِن جھڑپوں کے نتیجے میں نہ صرف لوگوں کی املاک کو نقصان پہنچا بلکہ بڑی تعداد میں پولیس اہلکار اور پی ٹی آئی کے متعدد کارکن زخمی ہوئے۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ ساری قوم کو مصیبت میں ڈالا ہوا ہے۔ بحیثیت قوم ہماری بڑی بے عزتی ہو رہی ہے۔
پاکستان تحریکِ انصاف کا الزام ہے کہ علی بلال عرف ظلِ شاہ کی ہلاکت پولیس تحویل میں تشدد سے ہوئی جب کہ پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جس کے بعد حقائق سامنے آئیں گے۔
پنجاب یونیورسٹی میں پیر کو طلبہ تنظٰم ہندو کونسل نے ہولی کا تہوار منانے کا اعلان کیا تھا جسے مبینہ طور پر روکنے پر ہندو طلبا تشویش کا شکار ہیں۔
منتظمین نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ کوئی بھی شہری اپنے حق کے لیے پرامن طور پر آواز اُٹھا سکتا ہے جس کی اجازت سے آئینِ پاکستان بھی دیتا ہے۔
پاکستان میں اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ساتھ عدلیہ کے کردار پر بھی بات ہو رہی ہے۔ مسلم لیگ (ن) نے اب عدلیہ مخالف بیانیہ اپنا رکھا ہے جب کہ پاکستان تحریکِ انصاف بظاہر اب اینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیے پر چل رہی ہے۔
مبصرین سمجھتے ہیں کہ مسلم لیگ (ن) کے ججز مخالف نئے بیانیے کے فائدے کے ساتھ نقصانات بھی ہو سکتے ہیں لیکن دیکھنا یہ ہوگا کہ عدلیہ اس تنقید کو کیسے لیتی ہے۔
قومی اسمبلی کے راجن پور کے حلقہ این اے 193 میں تحریکِ انصاف کے امیدوار محمد محسن خان لغاری نے مدِ مقابل تمام امیدوارں سے زیادہ ووٹ حاصل کیے ہیں۔ الیکشن کمیشن کے جاری کردہ غیر حتمی نتائج کے مطابق اس حلقے سے مجموعی طور پر 11 امیدوار میدان میں اترے تھے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان میں 75 برسوں میں ججوں، جرنیلوں اور بیوروکریٹس پر بات کی جاتی ہے۔ ملک کی سیاسی تاریخ میں صرف چار سیاسی لیڈر آئے ہیں جو ذوالفقار علی بھٹو، بینظیر بھٹو، نواز شریف اور عمران خان ہیں۔
انسدادِ دہشت گردی عدالت نے مقدمے کی اخراج رپورٹ مرتب کرنے پر ایس پی انویسٹی گیشن گجرات،متعلقہ ڈی ایس پی اور تفتیشی آفیسر کو شو کاز نوٹس جاری کر دیا ۔
شاہ محموو قریشی کو اٹک، اعظم سواتی کو رحیم یار خان، مراد راس کو ڈیرہ غازی خان، سینیٹر ولید اقبل کو لیہ، عمر سرفراز چیمہ کو بھجر جب کہ محمد مدنی کو بہاولپور اوراسد عمر کو راجن پور جیل منتقل کیا گیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے سابق جج شوکت عزیز صدیقی کہتے ہیں مزيد آئينی بُحران سے بچنے کے لیے وفاقی حکومت سپریم کورٹ کی ایڈوائزری جورزڈکشن میں رائے طلب کرے جسے تمام جج صاحبان سن کر جواب دیں۔
خواجہ طارق رحیم ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ اگر خدانخواستہ کوئی دھکا دے دے تو پلستر پھر خراب ہو جائے گا۔ الیکشن آنے والے ہیں، عمران خان کی حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا، اسٹیبلشمنٹ کی حقیقت سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا۔
مزید لوڈ کریں