اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو امریکہ کے دورے پر ہیں اور وہ بدھ کو امریکی کانگریس میں خطاب کریں گے۔ نیتن یاہو جمعرات کو صدر جو بائیڈن سے ملاقات بھی کریں گے۔ اسرائیلی وزیرِ اعظم کے دورے سے متعلق امریکی کانگریس مین کیا کہتے ہیں؟ جانیے صبا شاہ خان کی اس رپورٹ میں
"ہم ناکام رہے،" چیٹل نےاپنی شہادت میں کہا۔ "امریکہ کی سیکرٹ سروس کی ڈائریکٹر کے طور پر، میں اپنی ایجنسی کی جانب سے سیکیوریٹی میں کسی بھی کوتاہی کی پوری ذمہ داری قبول کرتی ہوں۔"
امریکہ میں رواں برس نومبر میں صدارتی انتخابات ہونے والے ہیں ان انتخابات کا ایک اہم مرحلہ 'سپر ٹیوزڈے' ہوتا ہے۔ یہ سپر ٹیوزڈے ہے کیا؟ بتا رہی ہیں صبا شاہ خان اس ایکسپلینر میں۔
امریکی رکنِ کانگریس بریڈ شرمین کا کہنا ہے کہ کوئی بھی انتخاب مکمل طور پر بہترین نہیں ہوتا۔ لیکن پاکستان میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ توقعات سے بہت ہی نیچے ہے۔ پاکستان کی سیاست پر گہری نظر رکھنے والے بریڈ شرمن کا انٹرویو دیکھیے۔
امریکی رکن کانگریس وومن شیلا جیکس لی نے،جو امریکی ایوان نمائندگان میں پاکستان کاکس کی بانی اور چیئر ہیں کہا ہے کہ پاکستان میں آٹھ فروری کو آزادانہ انتخابات ہونے چاہئیں۔ پاکستان جیسے بڑے ملک کے لیے، آزادانہ انتخابات کا ہونا ضروری ہے تاکہ وہاں جمہوری حکومت قائم ہو ۔
پاکستان میں جبری گمشدگیوں سے متعلق بدھ کو واشنگٹن ڈی سی میں واقع پارلیمنٹ کی عمارت کیپٹل ہل میں ایک بریفنگ کا اہتمام کیا گیا۔ کانگریس مین بریڈ شرمن کی جانب سے بلوائی گئی اس بریفنگ کی تفصیل بتا رہی ہیں صبا شاہ خان اپنی اس رپورٹ میں۔
تقریب میں شریک تین ڈاکٹروں سمیت تنویر احمد نے اس بات کی تائید کی کہ آرمی چیف نے کہا کہ انتخابات وقت پر ہوں گے اور کچھ دیر بھی ہوتی ہے تو مارچ سے آگے نہیں جائیں گے۔
اسرائیل اور حماس جنگ کے بعد امریکہ میں یہودی، مسلمان اور عرب امریکی کمیونٹیز اور اداروں کے خلاف دھمکیوں اور نفرت انگیز واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ امریکہ کو لاحق ان سیکیورٹی خطرات سے نمٹنے کے لیے حکام کو کن چیلنجز کا سامنا ہے؟ تفصیل بتا رہی ہیں صبا شاہ خان۔
امریکہ کی ریاست ورجینیا میں منگل کو اسٹیٹ سینیٹ اور ہاؤس ڈیلیگیٹس کے ساتھ ساتھ مقامی سطح کے امیدواروں کے انتخابات ہو رہے ہیں۔ انتخاب میں حصہ لینے والے امیدواروں کے لیے رضاکاروں کی کیا اہمیت ہوتی ہے اور یہ رضاکار اپنا وقت کیوں دیتے ہیں؟ جانیے صبا شاہ خان سے۔
ٹاون ہال میں شریک پاکستانی اور امریکی لیڈروں نے اس ٹاؤن ہال میں شرکت کے بعد نامہ نگاروں سے جو گفتگو کی اس سے ظاہر ہوا کہ اس میٹنگ کا مقصد یہ جائزہ لینا تھا کہ پاکستان کی موجودہ صورتِ حال اور سیاسی اور معاشی حالات کے تناظر میں پاکستانی امریکیوں کے خدشات اور تحفظات کیا ہیں۔
امریکی ویب سائٹ 'دی انٹرسیپٹ' نے حال ہی میں ایک پاکستانی سفارت کار کے ایک مبینہ سائفر کا متن چھاپ کر معاملہ ایک مرتبہ پھر تازہ کردیا ہے۔ مبینہ سائفر کے معاملے پر امریکی تجزیہ کار کیا کہتے ہیں؟ جانتے ہیں صبا شاہ خان کی اس ویڈیو میں۔
پاکستان میں انسانی حقوق، جمہوریت اور آئندہ انتخابات سے متعلق امریکی ارکانِ کانگریس کے لیے کیپٹل ہل میں بریفنگ کا اہتمام کیا گیا۔ اس بریفنگ کے دوران کن امور پر بات چیت ہوئی اور اس طرح کی کانفرنسز کے پاکستان پر کیا اثرات ہو سکتے ہیں؟ رپورٹ دیکھیے۔
امریکہ کی سپریم کورٹ نے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں نسلی تنوع کے اعتبار سے داخلوں کے لیے جاری کیے گئے 'افرمیٹو ایکشن' کو مسترد کر دیا ہے۔ افرمیٹو ایکشن کیا ہے؟ جانتےہیں صبا شاہ خان سے۔
سینیٹر بن کارڈین ڈیموکریٹک پارٹی کے ان 75 ارکان میں شامل ہیں جنہوں نے رواں ہفتے صدر جو بائیڈن کے نام ایک خط میں زور دیا تھا کہ وہ واشنگٹن کا سرکاری دورہ کرنے والے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ انسانی حقوق کے معاملات پر بات کریں۔
پاکستان میں نو مئی کے واقعات کے بعد ایک پاکستانی امریکی خاتون صبوحی انعام کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ ان کی بیٹی صبا نیلسن کہتی ہیں کہ والدہ پر الزامات ابھی تک واضح نہیں ہیں لیکن انہیں جیل میں ڈال دیا گیا ہے۔ ان کی بیٹی کی صبا شاہ خان سے گفتگو دیکھیے۔
بھارت کی کانرگریس پارٹی کے رہنما راہل گاندھی نے بھارت اور امریکہ کے تعلقات کو وسیع البنیاد بنانے پر زور دیا ہے اور کہا ہے کہ دونوں ممالک کو بھارت کو چین کے مقابلے میں ایک متبادل پیداواری ملک بنانے کے بارے میں بات چیت کرنی چاہیے۔
سینٹر باب میننڈز نےایک تحریری بیان میں کہا ہے کہ پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتِ حال بے حد تشویش ناک ہے۔ ایک اور چیز جس پر مجھے تشویش ہے وہ ہے لوگوں کو، جن میں سے کئی ایک دہری شہریت رکھنے والے پاکستانی امریکی ہیں، اطلاعات کے مطابق انہیں باضابطہ الزامات کے بغیر حراست میں رکھا جارہا ہے۔
عمران خان کی گرفتاری پر جہاں ملک کے اندر احتجاج ، پرتشدد مظاہروں اور گھیراؤ جلاؤ کا سلسلہ جاری ہے وہاں دنیا کے دیگر ممالک سے بھی اس واقعہ پر تبصرے کیے جا رہے ہیں۔
پاکستانی نژاد امریکی سیاست دان ڈاکٹر آصف محمود امریکہ کی انتخابی سیاست میں تو سرگرم رہے ہیں لیکن گزشتہ کچھ عرصے سے وہ امریکہ میں پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان کے حق میں سرگرم دکھائی دے رہے ہیں۔
آصف محمود کی عمران خان کے لیے امریکہ میں جاری کوششوں کو دیکھتے ہوئے گمان ہوتا ہے کہ وہ امریکہ میں بیٹھ کر سابق وزیرِ اعظم کے لیے کوئی مہم چلا رہے ہیں۔ لیکن بہت کم پاکستانی ان کی شخصیت کے بارے میں جانتے ہیں۔
مزید لوڈ کریں