امریکہ کے دورے پر آئے پاکستان کے آرمی چیف عاصم منیر نے کہا ہے کہ ملک میں عام انتخابات مارچ سے پہلے ہوں گے۔ انہوں نے یہ بات واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے میں پاکستانی نژاد امریکی کمیونٹی کے ساتھ چودہ دسمبر کو ہونے والی ایک تقریب میں کہی۔
پاکستانی فوج کے سربراہ نے معیشت، دہشتگردی، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور زراعت جیسے موضوعات پر تفصیل سے گفتگو کی اور پاکستانی نژاد امریکیوں کی خدمات کو سراہا۔
واشنگٹن ڈی سی میں پاکستانی سفارتخانہ میں ہونے والی اس تقریب میں شریک پاکستانی نگران حکومت کے سرمایہ کاری کے سابق وزیر اور پاکستانی نژاد امریکی کاروباری شخصیت طاہر جاوید نے وائس آف امریکہ کے لیے ارم عباسی کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں فوج کے سربراہ کا یہ کہتے ہوئے حوالہ دیا کہ ’’ انتخابات لاجسٹکس کی وجہ سے کچھ دن آگے پیچھے ہو سکتے ہیں لیکن اب یہ الیکشن نہیں رکیں گے اور ہر صورت مارچ میں سینیٹ کے الیکشن سے پہلے منعقد ہوں گے۔‘‘
اس بیان کی تصدیق تقریب میں شریک ٹیکساس سے ہی تعلق رکھنے والی ایک اور کاروباری شخصیت تنویر احمد نے بھی وی او اے کی نمائندہ صبا شاہ خان سے گفتگو میں کی۔
جنرل عاصم منیر نے تنویر احمد کو پاکستان میں نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے لیے 9 ملین ڈالر کا عطیہ دینے پر، تعریقی سند بھی پیش کی اور ان کی خدمات کو سراہا۔
تنویر احمد نے اپنے عطیےکے بارے میں بتایا کہ یہ پاکستان میں نسٹ کے تحت ایک آئی ٹی ٹاور کی تعمیر پرخرچ ہوگا، اس سے حاصل ہونے والی آمدنی ایک اینڈائومنٹ فنڈ کو جائے گی جس سے قابل طلبا کو اسکالرشپس دیے جائیں گے، اور تقریباً ہر سال چار سو طلبا اس سے استفادہ کرسکیں گے۔
تقریب کے شرکا کے مطابق جنرل عاصم منیر نے اپنے ابتدائی کلمات میں ان حالات کا ذکر کیا جن کی وجہ سے انہیں آگے بڑھ کر ملک کی معیشت کو سنبھالنے کیلئے اقدامات کرنا پڑے۔
جنرل عاصم منیر کی پاکستانی کمیونیٹی سے ملاقات لگ بھگ چار گھنٹے رہی جس میں کم سے کم دس لوگوں نے پاکستانی آرمی چیف سے سوال بھی پوچھے۔
ایک پاکستانی امریکی کاروباری شخصیت طاہر جاوید نے وی او اے اردو کی نمائندہ ارم عباسی کو بتایا کہ آرمی چیف نے اپنی گفتگو میں ڈالر کی قیمت نیچے لانے کا ذکر کیا ۔ سمگلنگ کی روک تھام، پھر ملک میں (ضروری اشیا) کی قیمتوں میں کمی اور افغان مہاجرین کی وطن واپسی کا بھی تفصیلی ذکر کیا۔
” چیف نے سپشل انویسٹمینٹ فسیلٹیشن کونسل پر بھی تفصیلی بات کی۔ اس کے مقاصد یعنی بیرونی سرمایہ کاری کی ضرورت پر زور دیا‘‘ ان کے بقول آرمی چیف نے متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب اور بحرین اور امریکہ کے ساتھ مالی تعاون پر بھی بات کی۔
تنویر احمد اور طاہر جاوید کے مطابق تقریب میں وہ افراد بھی شامل تھے جنہوں نے عمران خان کی حراست اور پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر امریکہ میں پٹیشنز جمع کرائی ہیں اور اس سلسلے میں امریکی قانون سازوں سے بھی رابطے کیے۔ تاہم ان کے بقول ان شخصیات میں سے کسی نے بھی آرمی چیف عاصم منیر کے سامنے ان موضوعات پر سوال نہیں کیے۔
چودہ دسمبر کو ہونے والی اس تقریب میں پاکستانی کمیونٹی کے لگ بھگ ساٹھ سے ستر افراد شریک تھے جب کہ میڈیا کو اس کی کوریج کی اجازت نہیں دی گئی اور شرکاء کے سیل فون بھی آمد پر لے لیے گئے تھے۔
اس تقریب میں شریک بعض شخصیات نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ إٓرمی چیف تقریب میں شریک پاکستانیوں سے خوشگوار ماحول میں دوستانہ طریقے سے ملے اور تقریب میں شامل ہر فرد سے آگے بڑھ کرملے۔
ٹیکساس سے تعلق رکھنے والے بزنس مین اور سرمایہ کار تنویر احمد نے بتایا کہ آئی ٹی، اکانو می، دہشت گردی اور زراعت آرمی چیف کی گفتگو میں سرفہرست تھے۔
جنرل منیر نے پاکستانی کمیونٹی کو اپنے وژن کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے ڈاٹ کام کا پہلا موقع ضائع کردیا لیکن اب یہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس کا زمانہ ہے اور ہم اسے کھونا نہیں چاہتے۔ اور وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ پاکستان باقی دنیا سےپیچھے نہ رہے،کچھ بھی کرنے تیار ہیں۔ اور ان کا وژن ہے کہ پاکستان 2030 تک جی ٹوئنٹی اور2047 تک جی ٹین کا حصہ بن جائے۔
تنویر جاوید اور تقریب میں شریک دو ڈاکٹرز کے مطابق آرمی چیف نے یہ یقین دہانی کرانے کی کوشش کی کہ پاکستان کے اندر پاکستانی سرمایہ کاروں کی سرمایہ کاری محفوظ رہے گی۔
شرکاء کے مطابق آرمی چیف نے اپنے ریمارکس میں کیریکٹر، کامپیٹینس اور کریج (ٹرپل سی) کو اپنی فوجی زندگی کے اصول کے طور پر بیان کیا اور کہا کہ اگر انہیں اس میں سے صرف ایک چننا پڑے تو وہ کیریکٹر کو دیگر خصوصیات پر فوقیت دیں گے۔
یہ رپورٹ اردو سروس کی ارم عباسی اور صبا شاہ خان کے انٹرویوز پر مبنی ہے۔
فورم