حکام کے مطابق سکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں درجنوں شدت پسند بھی ہلاک ہوئے
پاکستان میں فوجی یا پھر حکومت کے نمائندوں کی طرف سے عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن کی اطلاعات کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی ہے۔
یہ دھماکا ہفتے کی صبح پشت بازار میں واقع ایک ہوٹل میں ہوا جہاں سالارزئی قبیلہ کی امن کمیٹی کا ایک اجلاس ہو رہاتھا۔
حملہ آور نے بارود سے لدی گاڑی سی آئی ڈی پولیس اسٹیشن سے ٹکرا دی جس سے دو منزلہ عمارت مہندم ہو گئی۔ ملبے کے نیچے دبے بعض افراد نے موبائل فون کے ذریعے پیغام بھیج کر اپنے زندہ ہونے کی اطلاع دی۔
آئل ٹینکر میں آگ لگنے کے بعد جب اُس میں سے تیل رسنا شروع ہوا تومقامی لوگ اپنے برتنوں میں اس تیل کو بھرنے کے لیے وہاں جمع ہو گئے تھے۔
دو ہیلی کاپٹر علی الصباح فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستانی علاقے میں داخل ہوئے جس پر آدم کوٹ پوسٹ پر موجود اہلکاروں نے اُن پر فائرنگ کی۔
پاکستانی نژاد امریکی شہریوں حافظ شیر علی خان اور اُن کے دو بیٹوں اظہر خان اور عرفان خان پر الزام ہے کہ اُنھوں نے پاکستانی طالبان کو 45 ہزار ڈالر بھیجے تھے۔
ریاست فلوریڈا کی ایک مسجد کے امام شیر علی کو اُن کے دو بیٹوں سمیت امریکی حکا م نے پاکستا ن طالبان کو مالی مدد فراہم کرنے کے جرم میں گذشتہ ہفتے گرفتار کیا تھا۔
پشاور کے لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ڈاکٹر گوہر علی خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ 60 زخمی اب بھی ان کے ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔
حملے کا نشانہ بننے والوں کی اکثریت ایف سی اہلکاروں کی ہے اور ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ درجنوں زخمیوں کو انتہائی تشویش حالت میں اسپتال لایا گیا ہے۔
سال 2002ء سے اب تک پاکستان میں دو غیر ملکیوں سمیت کم از کم 40 صحافی اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کی ادائیگی کے دوران ہلاک ہو چکے ہیں۔
بیرمل کے علاقے میں بغیر پائلٹ کے طیارے یا ڈرون سے داغے گئے میزائلوں کا ہدف عسکریت پسندوں کی ایک گاڑی بتائی گئی ہے۔
پہلا دھماکا جنوبی وزیرستان کی تحصیل لدہ کے علاقے آسمان مانذہ میں اُس وقت ہوا جب سکیورٹی فورسز کا ایک قافلہ معمول کی گشت پر تھا ۔
’ دہشت گرد عناصر نے نہ صرف اپنی پرتشدد کارروائیوں سے ہزاروں لوگوں کو ہلاک کیا بلکہ اربوں روپے مالیت کی املاک کو بھی تباہ کر دیا ہے ۔‘
یہ جھڑپیں شمالی اور جنوبی وزیرستان میں ہوئیں اور ان میں جانی نقصانات کے با رے میں متضاد اطلاعات ملی ہیں۔
ترجمان نے بتایا کہ16 سالہ حبیب الله چند روز قبل ہی حزب اسلامی کی نیٹو اور امریکی افواج کے خلاف کارروائیوں میں شرکت کے لیے افغانستان پہنچا تھا
عسکریت پسندوں کی ایک قیام گاہ اور ایک گاڑی میزائل حملے کا ہدف بنی اورہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
مقامی حکام کے مطابق جمعہ کو ہیلی کاپٹروں کی مدد سے کی گئی اس کارروائی میں جنگجوؤں کی کئی پناہ گاہوں کو بھی تباہ کر دیا گیا۔
افغان سرحد سے ملحقہ اس قبائلی علاقے میں شدت پسندوں کے خلاف سکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں 10 جنگجو بھی مارے گئے۔
حملے میں کم ازکم 14 افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
مزید لوڈ کریں