حکام کے بقول جھڑپ میں آرمی کے سات کمانڈوز زخمی بھی ہوئے ہیں۔ زخمیوں کو طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
پشاور کے قریب ازاخیل میں یو این ایچ سی آر کے دفتر کے سامنے جمع ہونے والوں کی اکثریت صوبہ پنجاب اور پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر سمیت دیگر علاقوں سے ہے۔ ان میں زیادہ تر وہ لوگ بھی شامل ہیں جن کےپاس کوئی دستاویزات نہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ ایلیٹ فورس کا قافلہ پولیس لائنز ڈیرہ اسماعیل خان سے ٹکواڑہ چیک پوسٹ کے لیے جا رہا تھا کہ ٹانک اڈہ کے قریب پولیس وین کو نشانہ بنایا گیا۔
افغان فنکاروں رفیع حنیف، حشمت اللہ امیدی اور حمید شہدائی نے پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت وکیل ممتاز احمد خان کے ذریعے درخواست دائر کی تھی۔
پاکستان سے افغان مہاجرین کی اپنے ملک واپسی کا سلسلہ جاری ہے جن کے لیے سرحد پر دونوں جانب کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔ البتہ ان کیمپوں میں سہولیات کے فقدان کے سبب لوگوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
حالیہ تصادم اس وقت شروع ہوا جب 23 اکتوبر کو فرقہ وارانہ مواد پر مبنی ایک متنازع ویڈیو وائرل ہوئی اور اسی کی ردعمل میں بیرون ملک سے آنے والے دو بھائیوں کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا گیا۔
درخواست میں حکومت، وزارتِ داخلہ، نادرا، ڈی جی امیگریشن اور وفاقی تفتیشی ادارے (ایف آئی اے) کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ افغانستان کے موجودہ حالات میں ان کے لیے اپنے ملک میں رہنا ممکن نہیں، لہٰذا انہیں پاکستان میں پناہ فراہم کی جائے۔
عہدیداروں کے مطابق عسکریت پسندوں نے بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب جنوبی وزیرستان سے ملحقہ رزمک سب ڈویژن کی تحصیل گڑی یوم میں فورسز کی چوکی کو نشانہ بنایا۔
پشاور پریس کلب میں پیر کے روز مفکورہ نامی ایک ادبی اور ثقافتی تنظیم نے افغان باشندوں بالخصوص فن و ثقافت اور صحافت کے شعبوں سے منسلک افراد کو درپیش مسائل و مشکلات پر ایک کانفرنس کا انعقاد کیا تھا جس میں مختلف سیاسی جماعتوں اور ادبی اور ثقافتی تنظیموں کے عہدیداروں اور کارکنوں نے شرکت کی تھی۔p
پاڑا چنار کے بازار میں آنے والی خواتین کو نامعلوم افراد متعدد بار ایئر گن سے نشانہ بنا چکے ہیں۔ ان واقعات کے بعد علاقے میں خوف ہے اور مقامی بازاروں میں خواتین کی آمد و رفت نہ ہونے کے برابر ہے۔
پشاور کی تاجر تنظیم کے سربراہ حاجی شرافت علی مبارک کہتے ہیں کہ مغوی کے اہلِ خانہ فی الحال انتظار کر رہے ہیں جب کہ پولیس حاجی اکرم کی بحفاظت واپسی کے دعوے کر رہی ہے۔
وانا جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے معراج خالد وزیر پشتو کے نجی ٹی وی اے وی ٹی خیبر سے منسلک ہیں اور وہ اس وقت چین کے دورے پر ہیں۔
افغان مہاجرین کا الزام ہے کہ اُنہیں قانونی دستاویزات اور رجسٹریشن کے باوجود زبردستی ملک بدر کیا جا رہا ہے۔ لیکن حکومتِ پاکستان نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔
سرحد کھلنے کے بعد امپورٹ، ایکسپورٹ سمیت ٹرانزٹ گاڑیوں کی آمدو رفت بھی بحال ہو گئی ہے اور کسٹم عملے نے تجارتی سامان کی کلیئرنس کا کام شروع کر دیا ہے۔
دس ستمبر کو ہونے والے امتحانات میں اس جدید طریقے کے ذریعے نقل کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا گیا ہے۔ چیف سیکریٹری خیبرپختونخوا نے بھی واقعے کا نوٹس لے لیا ہے۔
چترال میں سول انتظامیہ کے ایک اہل کار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ کالعدم تحریکِ طالبان (ٹی ٹی پی) کے جنگجوؤں نے منگل اور بدھ کی شب افغانستان سے دراندازی کی کوشش کی جسے سیکیورٹی اہلکا روں نے ناکام بنا دیا۔
پاکستان کے چین اور بھارت کے ساتھ ملحقہ سیاحتی علاقے گلگت بلتستان میں متحارب مذہبی گروپوں کے درمیان کشیدگی کے بعد علاقے میں دفعہ 144 نافذ ہے اور غِیر یقینی صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے نیم فوجی دستے تعینات کر دیے گئے ہیں۔
شمالی وزیرستان کے سول انتظامی عہدیداروں نے ذرائع ابلاغ کو اس واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ عسکریت پسندوں نے یہ حملہ تحصیل میرانشاہ کے انغڑ اور ٹل گاؤں کے درمیان سیکیورٹی فورسز پر کیا ۔
موٹرسائیکل پر سوار خود کش حملہ آور نے اس وقت موٹر سائیکل پر نصب اور جسم سے بندھے بارودی مواد میں دھماکہ کیا جب سیکیورٹی فورسز کا قافلہ جانی خیل کے علاقے مالی خیل گاؤں کے قریب گزر رہا تھا۔
ڈپٹی کمشنر سوات کے دفتر سے جاری نوٹی فکیشن میں فیاض ظفر کے خلاف تھری ایم پی او کا آرڈر واپس لیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اگر فیاض ظفر کسی اور کیس میں مطلوب نہیں تو انہیں جیل سے رہا کیا جائے۔
مزید لوڈ کریں