مبینہ دہشت گردوں کے خلاف گزشتہ شب شروع ہونا والا آپریشن کئی گھنٹوں تک جاری رہا اور اس آپریشن میں پاکستان کی فوج اور پولیس نے مشترکہ کارروائی کی۔
محسن داوڑ نے کہا کہ وہ ہر وقت حکومت کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہیں اور حکومت کی قائم کردہ پارلیمانی کمیٹی کے ساتھ بہت جلد مذاکرات کا آغاز کیا جائے گا۔
ڈاکٹر سہیل سمجھتے ہیں کہ مثبت تبدیلی تب آئے گی جب ریاستی سطح پر انتہا پسندی کے رجحانات پر قابو پانے کے لیے بیانیہ تبدیل ہوگا۔
افغان وزارتِ خارجہ کے ترجمان صبغت اللہ احمدی کا کہنا ہے کہ پاکستان فوری طور پر افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت بند کرے اور ہر حال میں افغانستان کی خود مختاری کو مدِنظر رکھے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ وہ افغانستان کے لوگوں کے لیے امن کی دعا کرتے ہیں؛ اور ’’پاکستان افغانستان کا خیر خواہ ہے اور ان کی بہتری چاہتا ہے‘‘
یونیسیف کی جانب سے فراہم کیے جانے والے فنڈز کی مدت مارچ 2019 میں ختم ہو گئی ہے جس کے بعد خیبر پختونخوا میں بچوں کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنے والے 12 ضلعی دفاتر فوری طور پر بند کر دیے گئے ہیں۔
ساتھ ہی، صوبائی حکومت نے وزیر اعلیٰ کے مشیر اجمل وزیر کی قیادت میں چار رکنی اعلیٰ سطحی کمیٹی بنانے کا اعلامیہ بھی جاری کیا ہے
ہلاک کیے جانے والے مبینہ دہشت گرد پولیس کی ٹارگٹ کلنگ سمیت انسداد دہشت گردی کے مختلف مقدمات میں پولیس کو مطلوب تھے۔
وزیرِ اعلیٰ محمود خان نے گزشتہ ماہ حکام کو بس منصوبے کو 23 مارچ تک مکمل کرنے اور اس کے کی ہدایت کی تھی جس کے بعد منصوبے پر کام تیز کر دیا گیا تھا۔
علی وزیر کا کہنا تھا کہ ایسی مذاکراتی کمیٹیاں ماضی میں بھی بنتی رہی ہیں لیکن ان کے بقول جب تک ان کمیٹیوں کو اختیارات نہیں دیے جائیں گے، معاملہ آگے نہیں بڑھے گا۔
عدالت نے جمعرات کو سنائے جانے والے اپنے فیصلے میں دیگر دو ملزمان کو عدم ثبوت کی بنا پر بری کردیا ہے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختون خواہ کے مشیر اجمل وزیر نے کہا ہے کہ فنڈز کی فراہمی میں رکاوٹوں اور مسائل کے باوجود قبائلی اضلاع میں ترقیاتی اور فلاحی منصوبوں اور اصلاحاتی ایجنڈے پر زور و شور سے کام جاری ہے۔
بتایا گیا ہے کہ قبائلی علاقوں میں بھی عدالتی نظام قائم ہو چکا ہے اور وہاں پر بہت جلد بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے الگ عدالتی نظام شروع کر دیا جائے گا
مقامی افراد کے مطابق قتل کیے جانے والے افراد کا تعلق کابل خیل اتمانزئی وزیر قبیلے سے تھا۔
چند روز قبل ہی افضل کوہستانی نے ایک ویڈیو پیغام میں پولیس کے رویے کی مذمت کی تھی اور حکومت سے سیکورٹی فراہم کرنے کی درخواست کی تھی۔
کالعدم تنظیم تحریکِ طالبان پاکستان کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی فوج بھارت کے ساتھ محاذ پر پشتونوں کو بطور نذرانہ پیش کرنے کا ارادہ کیے ہوئے ہے اور اس صورتِ حال میں پشتون قوم اور بالخصوص قبائل کو محتاط رہنا چاہیے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ان میں سے زیادہ تر لوگوں کو مراعات یافتہ قبائلی رہنماؤں کی سفارش پر قواعد و ضوابط کو بالائے طاق رکھ کر بھرتی کیا گیا تھا؛ جب کہ ان میں زیادہ تر خیبر پختونخوا پولیس فورس کے قواعد و ضوابط پر پورا نہیں اُترتے
مزید لوڈ کریں