Sidra Dar is a multimedia journalist based in Karachi, Pakistan.
سندھ حکومت نے پیر کو کراچی میں 'رین ایمرجنسی' نافذ کر دی تھی۔ شہر کے مختلف علاقوں بشمول کورنگی اور اورنگی میں نالے بھر جانے کے باعث پانی لوگوں کے گھروں میں داخل ہو گیا۔
پاکستان میں سب سے زیادہ آبادی والے شہر میں اگر کوئی شخص یہ سوچ رہا ہے کہ وہ عید الاضحیٰ کے دوسرے روز اپنے کسی عزیز یا رشتے دار سے ملنے جائے یا اپنے علاقے سے نکل کر شہر کے مرکز صدر اور پوش علاقے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) جانے کی کوشش کرے، تو اسے یہ ایڈونچر کرنے کافی مہنگا پڑ سکتا ہے۔
پاکستان کے دیگر شہروں کی طرح کراچی میں بھی بقرعید کی تیاریاں عروج پر ہیں۔ شہر میں مرکزی مویشی منڈی کے علاوہ جگہ جگہ بیوپاری جانور فروخت کرتے نظر آرہے ہیں۔ انہی بیوپاریوں میں ایک ماہا خان بھی ہیں جو برنس روڈ جیسے گنجان آباد علاقے میں بکرے فروخت کر رہی ہیں۔ دیکھیے سدرہ ڈار اور خلیل احمد کی رپورٹ۔
دعا کے والد مہدی کاظمی کے وکیل محمد جبران ناصر نے پیر کو کراچی پریس کلب میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میڈیکل رپورٹ سے واضح ہے کہ دعا کی عمر 16 برس نہیں ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ نادرا کی تمام دستاویزات دعا کی اصل عمر کی تصدیق کرتی ہیں۔
پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی بڑھتی قیمتوں اور مہنگائی میں اضافے سے شہری سخت پریشان ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ملک میں مہنگائی کی شرح 21 فی صد سے زیادہ ہوگئی ہے۔ سدرہ ڈار اور خلیل احمد نے اپنی رپورٹ میں یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ اس صورتِ حال میں لوگ کیسے گزارا کر رہے ہیں۔
پاکستان میں کرونا کا پھیلاؤ تھم چکا تھا اور پھر ایک وقت آیا کہ حکومت نے اعلان کیا کہ ایک روز میں ملک میں کووڈ 19 سے کوئی بھی ہلاکت نہیں ہوئی۔ لیکن ایک مرتبہ پھر سے یہ وبا سر اٹھانے لگی ہے اور سندھ کا دارالحکومت کراچی سب سے زیادہ متاثر ہے۔
پاکستان میں بڑھتی مہنگائی نے گھر کا خرچ چلانے والی خواتین کو پریشان کر رکھا ہے۔ ماہانہ راشن جو پہلے چند ہزار روپے میں آجاتا تھا، اب بہت سی ضروریات کو کم کرنے کے باوجود مہنگا ہوتا جا رہا ہے۔ گھر کا کچن چلانا اب خواتین کے لیے کتنا بڑا چیلنج ہے؟ دیکھیے سدرہ ڈار اور خلیل احمد کی اس رپورٹ میں۔
دھرموں بتاتے ہیں کہ مٹھی سے حیدر آباد کے سفر میں ان کی بیوی کبھی بیہوش تو کبھی تکلیف میں چیخیں مارتی تھی اور ان کا ذہن اس وقت کچھ بھی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت نہیں رکھتا تھا بس یہ تھا کہ اسپتال جلدی آجائے اور بیوی کی جان بچ جائے۔
ا ن کے نزدیک ان کا باپ ایک سخت گیر، پابندیاں لگانے والا انسان بن جاتا ہے۔ یوں باپ سے محتاط رہنے اور ڈر کے سبب یہ رشتہ فاصلے کی ایک فصیل کھڑی کر دیتا ہے جہاں آج بھی بچہ اپنے باپ کو یہ نہیں کہہ پاتا کہ میں آپ سے بہت محبت کرتا ہوں۔
گوادر یونیورسٹی میں زیر تعلیم طالبہ مریم کہتی ہیں کہ پانی، بجلی، تعلیم تو ہمارا آئینی اور بنیادی حق ہے۔ لیکن جب ہم یہ حق مانگتے ہیں تو ہم غلط سمجھے جاتے ہیں۔
ان جوڑوں کے یہاں اولاد نہ ہونے کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں وہ طبی مسائل بھی ہوسکتے ہیں اور اپنی خواہش بھی لیکن اردگرد بسنے والے لوگ کسی بھی لڑکی کی اپنے سسرال اور شوہر کے گھر میں پاؤں جمانے کی ضمانت اولاد کو قرار دیتے ہیں۔
رلّی سندھ کی رنگا رنگ ثقافت کی علامتوں میں شامل ہے جو اکثر خواتین اپنے گھر میں ہی تیار کرتی ہیں۔ رلّی بنانے کے لیے استعمال شدہ کپڑوں کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں کو انتہائی مہارت سے جوڑا جاتا ہے۔ اس محنت طلب کام میں کتنا وقت لگتا ہے اور رلّی کن مراحل سے گزر کر بنتی ہے؟ جانیے سدرہ ڈار کی رپورٹ میں۔
صالح محمد نے بتایا کہ 1973 میں اداکار ندیم اور نشو کی فلم ’نادان‘ نے اس سنیما کو ایسا آباد کیا کہ پھر یہاں فلموں اور فلم بینوں کا رش تھم نہ سکا۔ یہ اپنے وقت کی سپر ہٹ فلم تھی اس کے بعد سدھیر اور ممتاز کی فلم ’جادو‘ ، ندیم اور دیبا کی فلم ’پرستش‘ نے بھی سنیما کو مقبول بنا ڈالا۔
بلوچستان کا شہر گوادر اپنے خوبصورت ساحل کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔ یہاں تقریباً چار ہزار ماہی گیر بستے ہیں جن کا روزگار اس سمندر ست جڑا ہے۔ پاکستان چین راہداری منصوبے (سی پیک) کے بعد اس ساحل کو 'میرین ڈرائیول کا نام دیا گیا ہے۔
کراچی یونیورسٹی میں گزشتہ ماہ ہونے والے خودکش دھماکے میں ایک زخمی چینی شہری کی جان بچانے والے طالبِ علم علی صہیب کو حال ہی میں انعامات اور تعریفی اسناد سے نوازا گیا ہے۔ علی صہیب کون ہیں اور انہوں نے کیسے چینی شہری کی مدد کی؟ جانتے ہیں سدرا ڈار اور خلیل احمد کی اس رپورٹ میں۔
عبدالستار ایدھی اور بلقیس ایدھی کے 'جھولا پروجیکٹ' سے تو تقریباً ہر شخص ہی واقف ہے۔ اس پروجیکٹ نے ہزاروں لاوارث بچوں کو نئی زندگی دی ہے۔ لیکن اب یہ جھولے کئی ماہ سے خالی ہیں۔ ایدھی سینٹر نے بے اولاد جوڑوں کو بچے گود دینے کے لیے نئی درخواستیں وصول کرنے سے بھی معذرت کر لی ہے۔ رپورٹ دیکھیے
کراچی میں ایک ماہ میں یہ دہشت گردی کا تیسرا واقعہ ہے۔ 26 اپریل کو جامعہ کراچی میں کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے باہر چینی اساتذہ کی وین کو خاتون خود کش حملہ آورنے نشانہ بنایا تھا جس میں تین چینی باشندوں سمیت ایک ڈرائیور ہلاک اور ایک چینی زخمی ہواتھا۔ اس واقعے کی ذمہ داری بی ایل اے نے قبول کی تھی۔
کراچی سمیت پورا پاکستان اس وقت شدید گرمی کی لپیٹ میں ہے۔ محکمۂ موسمیات نے رواں برس مارچ کو سن 1961 کے بعد سے اب تک کا گرم ترین مہینہ قرار دیا ہے۔ پاکستان کی وفاقی وزارت برائے ماحولیاتی تبدیلی نے ملک بھر میں باضابطہ ہیٹ ویو الرٹ جاری کردیا ہے۔
وائس آف امریکہ نے دعا زہرا کے معاملے سے متعلق یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ معاشرے میں اس طرح کے بڑھتے واقعات کے اسباب کیا ہیں؟ قانون، تعلیم، میڈیا کے شعبےسے تعلق رکھنے والے افراد اس کیس کو کس نظر سے دیکھ رہے ہیں؟
کراچی سے مبینہ طور پر لاپتا ہونے والی دعا زہرا کو لاہور کی ایک مقامی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں عدالت نے پولیس کی جانب سے لڑکی کو دارالامان بھیجنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا کہ لڑکی جہاں جانا چاہے جا سکتی ہے۔
مزید لوڈ کریں