پنجاب کے وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے لاهور میں ایک پریس کانفرنس میں قصور میں جنسی زیادتی کے بعد قتل کی جانے والی 7 سالہ بچی زينب کے قاتل کی گرفتاری کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ ملزم کا تعین 1150 افراد کے ڈی این اے سیپملنگ ٹیسٹ کی سوفی صد میچنگ کے بعد کیا گیا۔
شہباز شریف نے زینب کے والد ملک امین انصاری اور وزراء کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وہ کوشش کرینگے کہ ملزم کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔
وزیر اعلیٰ کا کہناتھا کہ پولیس اور دیگر اداروں نے 14 روز کی سخت محنت کے بعد ملزم کا سراغ لگایا جو ایک سیریل کلر ہے ۔ اس سے پہلے قصور کے علاقے میں جنسی زیادتی کا نشانہ بنا کر قتل کی جانے والی کئی بچیوں سے بھی اس کا ڈی این اے میچ کر گیا ہے۔
شہباز شریف نے بتایا کہ ملزم کو ڈی این اے کی پروفائلنگ کے سو فی صد نتیجے کے بعد گرفتار کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر اس طرح کے درندوں کو سخت سزا دلوانے کے لیے اگر قانون میں ترمیم بھی کرنا پڑی تو وہ اس سلسلے میں اقدامات کریں گے۔
شہباز شریف نے بتایا کہ ملزم عمران علی ایک سیریل کلر ہے اور شواہد کی روشنی میں یوں لگتا ہے کہ اس سے پہلے بھی یہ آٹھ لڑکیوں کے ساتھ یہ گھناؤنا جرم کر چکا ہے۔
،میرا بس چلے تو میں اس کو سر عام چوک میں لٹکا دوں، لیکن میں قانون کے طابع ہوں۔ اس کا کیس انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چلے گا، میری عدالت سے گزارش ہے کہ اسے عبرت ناک سزا دی جائے’ ۔
انہوں نے قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد ملزم کو جلد ازجلد سخت سے سخت سزا دینے کا مطالبہ بھی کیا۔
پنجاب کے وزیر اعلیٰ کے پریس کانفرنس میں قتل کی تفتش میں مدد دینے اور ملزم کی گرفتاری یقینی بنانے پر آئی بی، ایم آئی اور سپیشل برانچ کو سراہا۔ انہوں نے خاص طور پر پنجاب کی فارنزک لیب کے ڈائریکٹر جنرل کا بھی شکریہ ادا کیا ۔ شہبازشریف نے کہا کہ یہ لیب ایشیا میں اپنی نوعیت کی جدید ترین لیب ہے اور صوبہ خیبر پختون خوا جنسی زیادتی کے بعد قتل کی جانے والی مردان کی بچی عاصمہ کی سائنسی تحقیقات کے لیے اس لیب کی مدد حاصل کر سکتا ہے۔
وزیر اعلی ٰ نے بتایا کہ ملزم کے بیان کا پولی گراف ٹیسٹ بھی لیا گیا ہے اور اس نے کئی بچیوں کے ساتھ زیادتی کے بعد ان کے قتل کا اعتراف کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ قاتل عمران ایک درندہ ہے اور سیریل کلر ہے۔ اس نے اپنی سیاہ کاریوں کا اعتراف کیا ہے اور اس کی ویڈیو ریکارڈ نگ موجود ہے۔
اس موقع پر زینب کے والد ملک امین انصاری نے کہا کہ آج وہ اطمینان سے ہیں کہ ان کی بیٹی کا قاتل پکڑا گیا ہے
‘میں اپنی بیٹی کو تو واپس نہیں لا سکتا لیکن اسے عبرت کا نشان بنا دیا جائے’۔
شہباز شریف نے سیاست دانوں پر زور دیا کہ وہ اس طرح کے سنگین جرائم کے خاتمے کے لیے مل کر کام کریں اور ایک دوسرے کی مدد کریں۔
Your browser doesn’t support HTML5
زینب قتل کی تحقیقات کے دوران ڈی این اے ٹیسٹ کرنے والی پنجاب فرانزک لیب کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر شائد نے بتایا کہ انہیں محمد عمران کا ڈی این اے سیمپل بیس جنوری کو موصول ہوا جس کے نمونے چیک کیے گئے۔
‘اگر پنجاب فرانزک سائنس لیب نہ ہوتی تو مجرم نہ پکرا جاتا۔ انہوں نے بتایا کہ دنیا کی آبادی تقریباً سات ارب ہے اور ہر شخص کا ڈی این اے دوسرے سے مختلف ہوتا ہے، محمد عمران کے ڈی این اے ٹیسٹ سے ثابت ہوا ہے کہ اسی نے یہ جرم کیا ہے۔ گیارہ سو پچاس میں سے گیارہ سو آٹھویں نمبر کا ڈی این اے عمران کا تھا’۔
کانفرنس کے دوران ڈائریکٹر جنرل فارنزک ڈاکٹر محمد اشرف طاہر نے بتایا ۔
Your browser doesn’t support HTML5
وزیراعلٰی پنجاب شہباز شریف نے اس موقع پر سندھ حکومت اور خیبرپختونخواہ کی حکومت سے کہا کہ اگر وہ چاہیں تو اپنے کیسز کے لیے پنجاب فرانزک سائینس لیبارٹری کا استعمال کر سکتے ہیں۔
ساڑھے چھ سالہ زینب چار جنوری کو اپنے گھر سے چند قدم دور اپنی خالہ کے گھر جاتے ہوئے اغوا ہوئی تھی اور دس جنوری کو اس کی تشدد زدہ لاش کچرے کے ڈھیر سے ملی تھی۔ میڈیکل رپورٹس سے ثابت ہوا تھا کہ زینب کو جنسی زیادتی کے بعد قتل کیا گیا ہے۔