وزیرِ اعظم پاکستان کے معاونینِ خصوصی برائے صحت اور ڈیجیٹل پاکستان اپنی ذمہ داریوں سے مستعفی ہو گئے ہیں۔
ڈاکٹر ظفر مرزا اور تانیہ ایدروس نے اپنا استعفیٰ وزیرِ اعظم عمران خان کو پیش کیا جسے منظور کر لیا گیا ہے۔
رواں ماہ 18 جولائی کو کابینہ ڈویژن نے وزیرِ اعظم کے معاونین خصوصی اور 20 مشیروں کے اثاثوں اور دُہری شہریت کی تفصیلات جاری کی تھیں۔ جس کے مطابق وزیرِ اعظم کے چار معاونین خصوصی دُہری شہریت کے حامل ہیں۔ جن میں تانیہ ایدروس بھی شامل تھیں۔
بدھ کو ایک ٹوئٹ میں ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ گزشتہ کچھ عرصے سے اُن کے خلاف منفی پروپیگنڈہ کیا جا رہا تھا۔
اُن کا کہنا تھا کہ وہ وزیر اعظم عمران خان کی دعوت پر عالمی ادارۂ صحت چھوڑ کر پاکستان آئے تھے۔
ڈاکٹر ظفر مرزا کے بقول وہ کافی عرصے سے مستعفی ہونے کا سوچ رہے تھے، صرف کرونا وائرس پر قابو پانے کا انتظار تھا۔
اُن کا کہنا تھا کہ وہ ڈیڑھ سال سے پورے خلوص اور ایمان داری سے اپنا کام کر رہے تھے۔ اس کے باوجود ان پر جھوٹے الزامات عائد کیے جا رہے تھے۔
<352> I have resigned as SAPM. I came to 🇵🇰 on a personal invitation of @ImranKhanPTI leaving WHO. I worked hard & honestly. It was a privilege to serve Pakistan. I am satisfied that I leave at a time when COVID-19 has declined in 🇵🇰 as a result of a grand national effort.
— Zafar Mirza (@zfrmrza) July 29, 2020
خیال رہے کہ پاکستان میں ادویات کی قیمتوں میں اضافے کے معاملے پر ڈاکٹروں کی مختلف تنظیموں نے اپریل میں سپریم کورٹ میں ڈاکٹر ظفر مرزا کے خلاف فوجدرای تحقیقات کے لیے درخواست دائر کی تھی۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ڈاکٹر ظفر مرزا نے دوا ساز کمپنیوں سے اربوں روپے رشوت لے کر اُنہیں من مانی کی اجازت دی۔ لیکن ڈاکٹر ظفر مرزا نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔
ڈاکٹر ظفر مرزا کے خلاف مارچ 2020 میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے دو کروڑ ماسکس کی اسمگلنگ کی شکایت ملنے پر تحقیقات کا آغاز بھی کیا تھا۔
ڈاکٹر ظفر مرزا نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے الزام لگانے والوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا بھی اعلان کیا تھا۔
ڈاکٹر مرزا پر الزام تھا کہ کرونا کے آغاز میں چین کو کروڑوں روپے کے ماسک بھجوا دیے گئے تھے۔
لیکن وزارتِ صحت کا موقف تھا کہ پاکستان میں چینی سفیر کی درخواست پر چھ کمپنیوں کو یہ ماسک برآمد کرنے کی اجازت دی گئی، اس بارے میں ایف آئی اے کی تحقیقات تاحال جاری ہیں۔
ڈاکٹر ظفر مرزا پر سپریم کورٹ ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران بھی اعتراضات اٹھائے گئے تھے۔
رواں سال جون میں قومی احتساب بیورو نے سابق وزیر صحت عامر محمود کیانی کے خلاف انکوائری اور معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کے خلاف شکایت کی جانچ پڑتال کی منظوری دے دی تھی۔
ادھر معاونِ خصوصی برائے 'ڈیجیٹل پاکستان' تانیہ ایدروس نے کہا ہے کہ عوامی مفاد کی خاطر انہوں نے اپنے عہدے سے استعفی دیا ہے۔
وزیرِ اعظم عمران خان کو بھیجے جانے والے استعفی میں تانیہ ایدروس نے مزید لکھا ہے کہ وہ پاکستان میں خدمت کے جذبے سے آئی تھیں۔ لیکن ان کی کینیڈین شہریت کے حوالے سے بہت باتیں کی گئیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کی پیدائش کینیڈا میں ہوئی اور ان کی کینیڈین شہریت سے متعلق تنازع کھڑا کیا گیا۔
تانیہ ایدروس کے بقول ڈیجیٹل پاکستان کے ویژن میں شہریت جیسے تنازعات رکاوٹ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ بغیر کسی عہدے کے ڈیجیٹل پاکستان کے ویژن کے لیے کام جاری رکھیں گی۔ وہ ہمیشہ پاکستانی تھیں اور رہیں گی۔
تانیہ ایدروس کا کہنا تھا کہ یہ بدقسمتی ہے کہ پاکستان کی خدمت کرنے کی ایک پاکستانی شہری کی خواہش ایسے مسائل کے پیچھے چھپ جاتی ہے۔
تانیہ ایدروس 'گوگل' میں سینئر ایگزیکٹو کے طور پر کام کر رہی تھیں۔ گزشتہ برس دسمبر میں اُنہوں نے وزیراعظم عمران خان کے ڈیجیٹل پاکستان کے منصوبے کے لیے گوگل سے استعفیٰ دے دیا تھا، گوگل سے مستعفی ہونے کے بعد وہ سنگاپور سے پاکستان پہنچی تھیں۔
Criticism levied towards the state as a consequence of my citizenship status is clouding the purpose of Digital Pakistan. In the greater public interest, I have submitted my resignation from the SAPM role. I will continue to serve my country and the PM’s vision to my best ability pic.twitter.com/BWBvBvO6uz
— Tania Aidrus (@taidrus) July 29, 2020
واضح رہے کہ دو ہفتے قبل کابینہ ڈویژن کی وزیرِ اعظم کے معاونین خصوصی اور مشیروں کہ دُہری شہریت کی جاری کردہ تفصیلات کے مطابق تانیہ ایدروس کینیڈا کی شہری ہیں جب کہ وہ سنگاپور کی مستقل رہائشی ہیں۔
حزبِ اختلاف کی جماعتوں کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا صارفین حکومت پر تنقید کر رہے ہیں کہ دہری شہریت کے حامل افراد پارلیمان کے رکن منتخب نہیں ہو سکتے لیکن ان کو کابینہ کا رکن بنایا جا رہا ہے۔
حکومتی ردعمل
دونوں معاونین خصوصی کے استعفے کے بعد ان پر ہونے والی تنقید پر وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی رابطہ کار ڈاکٹر شہباز گل نے ٹوئٹ میں کہا کہ جب کوئی استعفی دے یا اس سے لیا جائے تو میری آپ سے گزارش ہے کہ ان کی تحقیر مت کیا کریں۔
جب کوئی استعفی دے یا اس سے لیا جائے تو میری آپ سے گزارش ہے کہ ان کی تحقیر مت کیا کریں۔نکال دیا درست لفظ نہیں۔عہدے سے علیحدہ کر دیا بہتر لفظ ہے-ہمارے نبی صلى الله عليه وآله وسلم کی بھی یہی تلقین ہے کہ کسی کی تحقیر مت کروہاں اگر کسی نے کرپشن یا بد دیانتی کی تو اس پر ضرور بات کریں
— Dr. Shahbaz GiLL (@SHABAZGIL) July 29, 2020
دہری شہریت والے معاونین خصوصی کی تفصیلات
دہری شہریت کا معاملہ رواں سامنے آیا تھا جب کابینہ ڈویژن کی جاری کردہ تفصیلات سامنے آئی تھیں۔
کابینہ ڈویژن کی ویب سائٹ پر موجود تفصیلات کے مطابق، وزیر اعظم کے معاون خصوصی شہباز گل امریکی گرین کارڈ ہولڈر ہیں۔
پیٹرولیم کے معاون خصوصی ندیم بابر 1999 سے امریکی شہریت رکھتے ہیں۔ معاونِ خصوصی اوورسیز پاکستانیز زلفی بخاری مستقل برطانوی شہریت رکھتے ہیں۔
ندیم افضل چن کینیڈا کی شہریت رکھتے ہیں جب کہ معاون خصوصی برائے ڈیجیٹل پاکستان تانیہ ایدروس بھی کینیڈا کی شہری ہیں۔ معاون خصوصی برائے پاور ڈویژن شہزاد سید قاسم بھی امریکی شہریت کے حامل ہیں۔