یمن: مشترکہ کابینہ کی تشکیل

وزیر اعظم محمد سلیم باسندوا نائب صدر کی موجودگی میں نئے وزرا سے حلف لیتے ہوئے

دفاع، امورِ خارجہ اورتیل کی وزارتیں صالح کے حامیوں کےپاس، جب کہ داخلہ، خزانہ اور اطلاعات کی وزارتوں کے قلمدان اپوزیشن کے پاس ہیں

یمن کےنائب صدر نے نئی اتحادی حکومت کے ارکان پر زور دیا ہے کہ سیاسی اختلافات بھلا کر کلیدی معاملات پر ذہن مرکوزرکھا جائے۔

اِس بات کا مطالبہ عبد الربو منصور حادی نےہفتے کے روز کیا، جِس سے کچھ ہی دیرقبل ایک نئی حکومت نے دارالحکومت صنا میں منعقدہ ایک تقریب میں سرکاری طور حلف لیا۔

سرکاری صبا نیوز ایجنسی نے خبردی ہے کہ اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت کا اولین کام ایسی فضا قائم کرنا ہے جس میں مفاہمت کو فروغ ملے۔

ملک کی نئی 35رکنی کابینہ کی قیادت نامور سیاست دان، محمد باسندوا کررہے ہیں۔ وزارتی عہدے صدرصالح کی جماعت اور مخالفین کے درمیان برابری کی بنیاد پرتقسیم کیےگئے ہیں۔ مسٹر باسندوا کا تعلق اپوزیشن سے ہے۔

ہفتے کی حلف برداری کے بعد، یمن صدرعلی عبد اللہ صالح کے بغیرقائم ہونےوالی حکومت کے قریب پہنچ چکا ہے،جنھیں کئی ماہ سے مخالفین کے احتجاجی مظاہروں کا سامنا رہا ہے۔

حکومت اِس بات کی کوشاں ہےکہ یمن کو القاعدہ سے وابستہ عسکریت پسندوں سےپاک کیا جائے، جنھیں ملک کے جنوب میں محفوظ ٹھکانوں کی تلاش ہے۔ ہفتے کوعہدے داروں نے بتایا کہ ابیان کے جنوبی صوبے میں ہونے والی جھڑپوں کے دوران دو فوجی اور 11مشتبہ عسکریت پسند ہلاک ہوئے۔

جب تک فروری میں صدارتی انتخاب نہیں ہوجاتے، خلیج کے زیرِ اہتمام طے پانے والے مفاہمتی منصوبے کےتحت مسٹرصالح کو اعزازی حیثیت سےصدر رہنے کی اجازت ہوگی۔

دفاع، امورِ خارجہ اور تیل کی وزارتیں صالح کے حامیوں کے پاس ، جب کہ داخلہ، خزانہ اور اطلاعات کی وزارتیں اپوزیشن کے پاس ہیں۔