یمن میں القاعدہ کا سینئر رہنما ہلاک

یمنی عہدیداروں کے مطابق ابو انور کا قافلہ ملک کے جنوبی ساحلی شہر عدن کی طرف جا رہا تھا جب اُسے نشانہ بنایا گیا۔

یمن میں لڑائی میں مصروف حکومت کے حامیوں کا کہنا ہے کہ اُنھوں نے القاعدہ کے ایک سینیئر رہمنا کو دو دیگر شدت پسندوں کے ہمراہ ہلاک کر دیا ہے۔

بتایا گیا کہ القاعدہ کے جس رہنما کو ہلاک کیا گیا وہ ملک کے صوبے حضر موت میں القاعدہ کی طرف سے بنائی گئی عدالت کا سربراہ تھا اور اُس کا نام علی عبدالرب بن طالب بتایا گیا جب کہ اُسے ابو انور کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔

یمنی عہدیداروں کے مطابق ابو انور کا قافلہ ملک کے جنوبی ساحلی شہر عدن کی طرف جا رہا تھا جب اُسے نشانہ بنایا گیا۔

القاعدہ اور اس سے وابستہ جنگجوؤں نے یمن میں خانہ جنگی کی صورت حال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے، سرکاری عہدیداروں اور حکومت کے حامی افراد پر حملوں میں اضافہ کیا ہے۔

یمن میں القاعدہ کی شاخ کو واشنگٹن کی طرف سے اس تنظیم کا سب سے خطرناک حصہ قرار دیا گیا ہے۔

یمن میں بحران کی صورت حال اُس وقت پیدا ہوئی جب ستمبر 2014 میں حوثی باغیوں نے دارالحکومت صنعا پر قبضہ کر لیا اور صدر منصور ہادی پہلے عدن منتقل ہوئے جب کہ اُس کے بعد وہ سعودی عرب منتقل ہو گئے۔

یمن کی سکیورٹی فورسز نے سعودی عرب کی قیادت میں اتحاد کی فضائی کارروائیوں کے بعد عدن پر قبضہ بحال کر لیا لیکن دارالحکومت صنعا اب بھی باغیوں کے کنٹرول میں ہے۔

فضائی کارروائیوں اور زمینی لڑائی میں یمن میں اب تک چھ ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے مطابق یمن کی لگ بھگ 80 فیصد آبادی کو خوراک اور بنیادی صحت کے سہولتوں کی اشد ضرورت ہے۔