یمن کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ جنوب مغربی صوبے تعز میں حوثی باغیوں اور حکومت نواز فورسز کے درمیان لڑائی میں ہفتے کو آٹھ عام شہریوں سمیت 31 افراد ہلاک ہو گئے۔
ایک عہدیدار، جو اس بارے میں بات کرنے کا مجاز نہیں ہے، نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر امریکی خبررساں ادارے 'اے پی' کو بتایا کہ حوثی باغیوں نے تعز کے دارالحکومت میں انسانی امداد کی ترسیل کو بھی روک دیا ہے جو حکومت نواز فورسز کے کنڑول میں ہے۔ یہ عہدیدار یمن کی لڑائی میں غیر جانبدار ہیں جس نے یمن کو تقسم کر دیا ہے۔
حوثیوں نے گزشتہ کئی ماہ سے تعز کا محاصرہ کر رکھا ہے اور انہوں نے جنگ کے شکار اس شہر کو ضروری امدادی اشیا کی فراہمی کو روک رکھا ہے۔
یمن کے اس بحران میں بین الااقومی طور تسلیم شدہ حکومت اور سعودی قیادت میں اتحاد جسے امریکہ کی حمایت بھی حاصل ہے، حوثی باغیوں سے برسرپیکار ہے جو یمن کے ایک طویل عرصے تک اقتدار میں رہنے والے سابق صدر کے اتحادی ہیں۔
دوسری طرف وسطی صوبے مارب میں حوثی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ انہوں نے صدراتی محل کو ایک راکٹ سے نشانہ بنایا ہے جسے مخالف فورسز فوجی کیمپ کے طور پر استعمال کر رہی ہیں۔ انہوں نے اس حملے میں متعدد اتحادی عہدیداروں کے ہلاک ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔
'اے پی' آزادانہ طور پر اس دعوے کی تصدیق نہیں کر سکی ہے اور آزادانہ طور پر یا اتحادی عہدیداروں کے طرف سے مارب میں ہلاک یا زخمی ہونے والوں کے متعلق کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
اس علاقے کے مکینوں کا کہنا ہےکہ انہوں نے محل سے دھماکوں کی آوازیں سنی تھیں جس کے بعد عمارت میں آگ بھڑک اٹھی۔