ویب ڈیسک۔ امریکی وزیرِ خزانہ جینٹ ییلن نے پیر کے روز امریکہ میں چینی سفیر شیا فانگ سے ملاقات کی ہے۔ وہ اس ہفتے چین کے دورے پر روانہ ہو رہی ہیں جسے چین کے ساتھ کشیدہ تعلقات پر توجہ کی بائیڈن انتطامیہ کی کوششوں کے حصے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
امریکی محکمہ خزانہ نے ایک بیان میں کہا کہ "بے لاگ اور مفید بات چیت سے، رابطے کھلے رکھنے اور چین۔ امریکہ دو طرفہ تعلقات میں ذمے داری سے کام لینے کی کوششوں میں مدد ملی ہے۔
چینی میڈیا کے مطابق شیا نے اس امید کا اظہار کیا کہ دونوں ممالک مداخلت کا خاتمہ کریں گے اور بات چیت کو بہتر بنائیں گے۔
گزشتہ ماہ امریکی وزیرِ خارجہ انٹنی بلنکن کے دورہ چین سمیت، حالیہ ہفتوں میں دونوں ملکوں کے سینئیر عہدیداروں کی بات چیت کے بڑے موضوعات میں، تعلقات پر غور، دوطرفہ دلچسپی کے معاملات پر کام اور یہ یقینی بنانا شامل رہا ہے کہ کشیدگیاں تنازعے کی صورت نہ اختیار کریں۔
شیا کے ساتھ گفتگو میں امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق ییلن نے "وہ امور اٹھائے جن پر امریکہ کو تشویش ہے اور یہ باور کروایا کہ مائیکرو اکنامک اور مالیاتی امور سمیت عالمی چیلنجز پر دنیا کی دو بڑی معیشتوں کا مل کر کام کرنا اہم ہے۔"
ییلن 6 سے 9 جولائی تک چین کا دورہ کررہی ہیں۔
امریکی محکمہ خزانہ کے ایک سینئیر عہدیدار نے اتوار کو نامہ نگاروں کو بتایا تھا کہ امریکہ چین کے ساتھ مفید اقتصادی تعلق چاہتا ہے اور یہ کہ "تجارت اور سرمایہ کاری روکنا، دونوں ملکوں اور عالمی معیشت کے لیے عدم استحکام کا باعث ہوگا۔"
Your browser doesn’t support HTML5
عہدیداروں نے کہا کہ ییلن انسدادِ جاسوسی کے نئے چینی قانون پر امریکی تشویش کے بارے میں بھی بات کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔
اپریل میں ییلن نے جونز ہاپکنز یونیورسٹی میں ایک تقریر کے دوران امریکہ اور چین کے تعلقات پر بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایسا تعلق رکھنا مفید ہوگا جو دونوں ممالک میں ترقی اور طرزِ نو کو فروغ دیتا ہے۔
ییلن نے کہا کہ ’’ بین الاقوامی قوانین کے تحت پیش رفت کرنے والا ملک چین، امریکہ اور دنیا کے لیے بہتر ہے۔ دونوں ممالک اقتصادی میدان میں صحت مندانہ مسابقت سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ لیکن فریقین کے لئےصحت منداور فائدہ بخش معاشی مسابقت اس وقت پائیدار ہوتی ہے جب یہ مقابلہ منصفانہ ہو۔"
ییلن نے یہ بھی کہا کہ امریکہ اور چین کو عالمی استحکام کی خاطر’’ہمارے دور کے فوری عالمی چیلنجوں پر‘‘تعاون کرنا چاہیے۔
(اس خبر میں کچھ مواد اے پی، اے ایف پی اور رائٹرز سے لیا گیا)