سال 2016ء میں پاکستانی فلمیں، کامیابی اور ناکامی کی کہانی

اس سال تقریباً 30 فلمیں ریلیز ہوئیں۔ دس فلموں نے اچھا بزنس کیا اور عوام میں پذیزائی پائی جبکہ کچھ فلمیں ایوریج یعنی کامیابی کے اعتبار سے اوسط رہیں، جبکہ بعض فلمیں ایسی تھیں جن کے ریلیز ہونے کے بارے میں بھی کم ہی لوگوں کو پتہ چل سکا

سال 2016ء کچھ ہی دنوں میں ختم ہونے کو ہے۔ گزرے ماہ و سال میں ہونے والی شو بزنس کی سرگرمیوں پر نظر ڈالیں تو اس سال پاکستان فلم انڈسٹری تعداد کے لحاظ سے کافی ’زرخیز‘ ثابت ہوئی۔

اس سال تقریباً 30 فلمیں ریلیز ہوئیں۔ دس فلموں نے اچھا بزنس کیا اور عوام میں پذیزائی پائی جبکہ کچھ فلمیں ایوریج یعنی کامیابی کے اعتبار سے اوسط رہیں جبکہ بعض فلمیں ایسی تھیں جن کے ریلیز ہونے کے بارے میں بھی کم ہی لوگوں کو پتہ چل سکا۔

فہرست
سال 2000ء میں ریلیز ہونے والی فلموں میں ’من ہو جہاں‘، ’بچانا‘، ’مالک‘، ’ہجرت‘، ’ماہ میر‘، ’ وٹل‘، ’عکس بند‘، ’عشق پوزیٹو‘، ’ریوینج آف دی ورتھ نیس‘ ، ’ڈانس کہانی‘، ’بلائنڈ لو‘، ’تیری میری لو اسٹوری‘، ’جانان‘، ’ایکٹر ان لاء‘، ’زندگی کتنی حسین ہے‘ ، ’عبداللہ دی فائنل وٹنس‘، ’جیون ہاتھی‘، ’لاہور سے آگے‘، ’رحیم‘، ’دوبارہ پھر سے‘ ، ’گرداب‘، ’سیلیوٹ‘، ’تین بہادر‘ اور ’سایہ خدائے ذوالجلال‘۔

وی او اے کے ذریعے آپ پورے سال ان فلموں کی ریلیز اور کامیابی و ناکامی کی رپورٹس پڑھتے رہے ہیں۔ اس لئے بخوبی واقف ہوں گے کہ پاکستان میں ایسے پروڈکشن ہاؤسز گنتی کے ہیں جو فلمیں بناتے یا ریلیز کرتے ہیں جبکہ ڈسٹری بیوٹرز کی تعداد بھی انگلیوں پر گنی جاسکتی ہے۔

سال 2016ء کی اکثر فلمیں نجی ٹی وی چینلز کے مالکان یا میڈیا ہاؤسز نے ہی تیار کیں جن میں، ’ہم ٹی وی فلمز‘، ’جیو فلمز‘ اور ’اے آر وائی فلمز‘ وغیرہ شامل ہیں۔ باقی فلمیں وہی پروڈکشن ہاوسز بناتے ہیں جو ڈرامے تیار کرتے ہیں اسی لئے بھی پاکستانی فلمیں اب تک ڈراموں سے آگے نہیں نکل سکیں ہیں۔

ہمایوں سعید جو پروڈیوسر بھی ہیں اور ایکٹر بھی وہ خود وی او اے کے نمائندے سے اس خیال کا اظہار کرچکے ہیں۔ ان کے خیال کی ترجمانی یوں بھی ہوتی ہے کہ سال 2016ء میں جتنی بھی فلمیں ریلیز ہوئیں ان میں زیادہ تر ٹی وی فنکار اداکاری کے جوہر دکھاتے نظر آئے۔ مثلاً مائرہ خان، فہد مصطفیٰ، صنم سعید، محب مرزا، عدیل ہاشمی، شہریار منور، بشریٰ انصاری، ارشد محمود، منور صدیقی، جمال شاہ، فرحان علی اختر، ساجد حسین، نعمان اعجاز، ایوب کھوسو، دردانہ بٹ، ایمان علی، اسماعیل تارا، عشنا شاہ، محسن عباس حیدر، ارمینا خان، عجب گل، مشی خان، مہوش حیات، سجل علی، عمران عباس، حنا دل پذیر، سمیعہ ممتاز، صبا قمر، بہروز سبزواری، عتیقہ اوڈھو، صنم سعید اور فردوس جمال۔

پاکستانی فلموں کی کامیابی بھارتی فلموں کی مرہون منت؟
جیو فلمز کے محمدناصر نے بتایاکہ ’’اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمارے یہاں بھی اچھی اور بہترین فلمیں بن رہی ہیں۔ اوم پوری اور نصیرالدین شاہ جیسے منجھے ہوئے بھارتی فنکار ہماری فلموں کی تعریف کرتے ہیں۔ لیکن، ابھی ان فلموں نے پاؤں پاؤں چلنا سیکھا ہے۔ لہذا، ابھی یہ فلمیں بھارتی فلموں کے کاندھے پر سوار ہیں، ان کی کامیابی، ناکامی اور ان کا دیکھا جانا ۔۔۔ سب کچھ ہالی ووڈ فلموں کا مرہونِ منت ہے۔‘‘

وہ اپنی بات کا جواز پیش کرتے ہوئے مزید کہتے ہیں ’’پچھلے دو ماہ میں بھارتی فلمیں نہیں دکھائی گئیں، ان میں پاکستانی فلمیں ریلیز بھی ہوئیں تو ان کے بارے میں زیادہ تر لوگوں کو پتہ نہیں چل سکا۔ ان کی پروموشن بھی خاطر خواہ نہیں ہوسکی جبکہ جن دنوں میں بالی ووڈ فلموں پر کوئی پابندی نہیں تھی ان دنوں لوگ ہالی ووڈ فلمیں دیکھنے سنیما گھر جاتے تو پاکستانی فلمیں دیکھنے کا موڈ بھی بنالیا کرتے تھے اس کا ثبوت اس دور میں ریلیز ہونے والی پاکستانی فلموں کا بہت اچھا بزنس ہے۔‘‘

ٹاپ ٹین پاکستانی فلمیں
ان تمام پہلوؤں کے باوجود جن فلموں نے سال 2016میں اچھا بزنس کیا ان کی نمبر ون سے دس تک کی ترتیب کچھ اس طرح ہے: ’ایکٹر ان لا‘، ’لاہور سے آگے‘، ’جانان‘، ’ہومن جہاں‘، ’بچانا‘، ’مالک‘، ’دوبارہ پھر سے‘، ’زندگی کتنی حسین ہے‘، ’ماہ میر‘ اور ’ تین بہادر‘ ۔

کامیاب ڈائریکٹرز
اس سال جن ڈائریکٹرز کی فلمیں قابل ذکر رہیں ان میں فیصل بخاری، نبیل قریشی، انجم شہزاد اور شرمین عبید چنائے شامل ہیں۔ خاص کر شرمین عبید چنائے، جنہوں نے دو آسکر ایوارڈ لے کر پاکستان فلم انڈسٹری کا نام تو روشن کیا ہی ساتھ ساتھ پاکستان میں ’تین بہادر‘ نامی فلم سے اینی میٹیڈ فلمیں بنانے کا بھی کامیاب تجربہ کیا اور مستقبل کے ڈائریکٹرز اور پروڈیوسرز کو کامیابی کے لئے ایک نئی راہ دکھائی۔