ملک بھر کے دیگر شہروں کی طرح، کراچی میں بھی جمعرات کو ’یوم علی‘ مذہبی جوش و جذبے اور عقیدت کے ساتھ منایا گیا۔ اس دن کی مناسبت سے شہر بھر میں مجالس منعقد کی گئیں اور جلوس نکالے گئے۔
کراچی میں مرکزی جلوس صبح کے اوقات میں نشتر پارک سے برآمد ہوا اور اپنے مقررہ راستے سے ہوتا ہوا شام کے وقت حسینیاں ایرانیاں امام بارگاہ کھارادر پہنچ کر پرامن طور پر ختم ہوگیا۔
خواتین، بچوں، نوجوانوں اور بزرگوں کے ساتھ ساتھ ادھیڑ عمر کے لوگوں نے بھی جلوس میں بڑے پیمانے پر شرکت کی۔
جلوس کے شرکاء نے علم اٹھائے ہوئے تھے، جبکہ ذوالجناح بھی ساتھ ساتھ تھے۔
عقیدت مند راستے بھر ذوالجناح کو چومتے اور دعا مانگتے رہے جبکہ نوجوانوں کی بڑی تعداد نے سینہ کوبی اور زنجیر زنی جاری رکھی۔ اس دوران مرثیہ اور نوحہ خوانی بھی جاری رہی۔
اس موقع پر کراچی میں سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے جبکہ راستوں کی سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لئے پہلی مرتبہ روبوٹ استعمال کئے گئے۔
پولیس حکام نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ روبوٹ کا نام ’آئی ای ڈی‘ ہے جسے ریمورٹ کنٹرول کی مدد سے استعمال میں لایا جاتا ہے۔ یہ روبوٹ کیمرے اور رائفلز سے لیس ہے جو بم کو ناکارہ بنانے کی بھی صلاحیت رکھتا ہے۔
ٹریفک کو رواں دواں رکھنے کے لئے متبادل روٹس فراہم کئے گئے جبکہ جلوس کی اہم ترین گزرگاہ ایم اے جناح روڈ سے منسلک تمام گلیوں کو کنٹینرز اور رکاوٹیں لگا کر بند کردیا گیا تھا اور کسی کو بھی درمیان سے جلوس میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔
مجموعی طور پر 11000 سیکورٹی اہلکار جلوس کی حفاظت پر مامور تھے۔ حفاظت کی غرض سے ہی جلوس کے راستوں میں آنے والی تمام مارکیٹ اور دیگر تجارتی مراکز کو بند رکھا گیا۔