رسائی کے لنکس

سخت حفاظتی انتظامات میں 'یوم علی' کے جلوس


فائل فوٹو
فائل فوٹو

کراچی، پشاور، کوئٹہ اور لاہور سمیت دیگر بڑے شہروں میں ان جلوسوں کے مقررہ راستوں کی طرف جانے والی سڑکوں کو بند کردیا گیا اور بعض مقامات پر موبائل فون سروس بھی معطل کر دی گئی۔

مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ حضرت علی کے یوم شہادت کے موقع پر اتوار کو پاکستان میں سخت حفاظتی انتظامات میں جلوس نکالے گئے۔

تمام چھوٹے بڑے شہروں میں "یوم علی" کے ان ماتمی جلوسوں کی حفاظت کے لیے پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی اضافی نفری تعینات کی گئی۔

یہ جلوس اپنے مقررہ راستوں سے ہوتے ہوئے اتوار کی شام کو اختتام پذیر ہوں گے۔

کراچی، پشاور، کوئٹہ اور لاہور سمیت دیگر بڑے شہروں میں ان جلوسوں کے مقررہ راستوں کی طرف جانے والی سڑکوں کو بند کردیا گیا اور بعض مقامات پر موبائل فون سروس بھی معطل کر دی گئی۔

پنجاب میں ملتان، ڈیرہ غازی خان، جھنگ، فیصل آباد اور گوجرانوالا کو حساس قرار دیتے ہوئے یہاں ہزاروں کی تعداد میں پولیس اہلکار تعینات کیے گئے اور جلوس میں شرکت کے لیے آنے والوں کو بھی مکمل تلاشی کے بعد ہی آگے جانے دیا جاتا رہا۔

حالیہ برسوں میں ملک میں فرقہ وارانہ پرتشدد واقعات میں اضافہ دیکھا جا چکا ہے جب کہ شمالی وزیرستان میں شدت پسندوں کے خلاف فوجی کارروائی کے کسی ممکنہ ردعمل کی وجہ سے بھی اتوار کو ان جلوسوں کی کڑی نگرانی کی جاتی رہی۔

لاہور میں جلوس کے راستوں پر کلوز سرکٹ کیمرے لگائے گئے تھے جب کہ ایک کنٹرول روم قائم کر کے تمام نقل و حرکت نظر رکھی جا رہی ہے۔

اسلام آباد کے جڑواں شہر راولپنڈی میں یوم علی کے جلوس کے لیے بھی سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے اور جلوس کے مقررہ راستوں کے اطراف خار دار تاریں لگا کر کسی بھی طرح کی غیر متعلقہ آمدو رفت کو بند کردیا گیا تھا۔

گزشتہ سال کے اواخر میں یوم عاشور کے موقع پر راولپنڈی میں ہونے والے فرقہ وارانہ تصادم سے حالات انتہائی کشیدہ ہو گئے تھے اور اس حساس شہر میں دو روز کے لیے کرفیو بھی نافذ کیا گیا تھا۔

اس کے بعد ملک کے مختلف شہروں بشمول اسلام آباد فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ بھی دیکھنے میں آئی۔

XS
SM
MD
LG