مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ حضرت علی بن ابی طالب کے یوم شہادت کے موقع پر جمعرات کو پاکستان بھر میں سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں جب کہ بعض شہروں بشمول کراچی میں موبائل فون جزوی طور پر بند رہے گی۔
ملک بھر میں اس دن کی مناسبت سے خصوصی محافل اور جلوسوں کا اہتمام کیا گیا ہے جن کی سکیورٹی کے علاوہ انتہائی سخت انتظامات کے سلسلے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اضافی اہلکار تعینات رہیں گے۔
کسی بھی دہشت گرد واقعے سے بچنے کے لیے کراچی میں موبائل فون سروس صبح بجے سے شام تک بند رہے گی۔ حکام کے مطابق ماضی میں دہشت گرد موبائل فون کو بم دھماکوں کے لیے استعمال کرتے رہے ہیں۔
ادھر شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخواہ کے مرکزی شہر پشاور میں تین روز تک دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے جس کے تحت موٹر سائیکل پر ڈبل سواری، افغان پناہ گزینوں کو اپنے کیمپوں سے نکلنے اور کینٹ کے علاقے میں داخلے پر پابندی ہو گی۔
پاکستان کو ایک عرصے سے دہشت گردی کے علاوہ فرقہ وارانہ تشدد کا سامنا رہا ہے اور مذہبی نوعیت کے ایام میں اکثر ناخوشگوار واقعات رونما ہوتے رہے ہیں۔
گزشتہ سال جون سے پاکستانی فوج نے قبائلی علاقوں میں شدت پسندوں کے خلاف بھرپور آپریشن کے علاوہ ملک کے مختلف علاقوں میں انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر کارروائیاں شروع کر رکھے ہیں جس کے بعد پاکستان میں ماضی کی نسبت امن و امان کی صورتحال قابل ذکر بہتری دیکھی جا رہی ہے۔
لیکن حکام متنبہ کرتے آئے ہیں کہ سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کے ردعمل میں شر پسند عناصر تشدد پر مبنی حملے کرسکتے ہیں۔