ذہنی صحت کے مسائل پر عالمی ادارہ صحت کی توجہ

فائل فوٹو

برازیل، ایتھوپیا اور جنوبی افریقہ جیسے ممالک جنہوں نے دماغی صحت کی سہولتوں میں بہتری پیدا کی ہے واشنگٹن میں ہونے والی کانفرنس میں اپنے تجربات بیان کریں گے۔

ورلڈ بینک اور عالمی ادارہ صحت کی میزبانی میں واشنگٹن میں ذہنی صحت، دماغی امراض کے علاج اور اس کے فوائد پر بدھ کو ایک کانفرنس منعقد کی جا رہی ہے۔

تعلیمی ماہرین، ذہنی صحت کے شعبے سے وابستہ افراد، ترقیاتی ادارے اور وزرائے خزانہ اس اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں تاکہ وہ حکومتوں، امدادی اداروں اور سول سوسائٹی کو ذہنی صحت میں سرمایہ کاری کی ترغیب دے سکیں۔

منتظمین کا کہنا ہے کہ اچھی دماغی صحت حقیقی اقتصادی فوائد کا سبب بن سکتی ہے۔

برازیل، ایتھوپیا اور جنوبی افریقہ جیسے ممالک جنہوں نے دماغی صحت کی سہولتوں میں بہتری پیدا کی ہے اس کانفرنس میں اپنے تجربات بیان کریں گے خصوصاً اس مسئلے سے نمٹنے میں درپیش چیلنجز اور ان کے حل پر بات چیت کی جائے گی۔

توقع ہے کہ برازیل کے حکام سماجی و نفسیاتی صحت کے نیٹ ورک پر بات چیت کریں گے جبکہ ایتھوپیا کے نمائندے اپنے ملک میں دماغی صحت کی نگہداشت کی تربیت اور نظام پر بات چیت کریں گے۔

جنوبی افریقہ کے حکام بتائیں گے کہ کسی طرح دماغی صحت کو ملک کے بنیادی صحت کے نظام کا اہم حصہ بنایا گیا ہے۔

حال ہی میں عالمی ادارہ صحت نے ایک مطالعہ شائع کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ دماغی صحت کو بہتر بنانے میں کی گئی ایک ڈالر سرمایہ کاری سے صحت اور کام کرنے کی صلاحیت میں چار ڈالر کا فائدہ ہوتا ہے۔

اس مطالعے کے مطابق دنیا کی لگ بھگ 10فیصد آبادی دماغی عارضوں سے دوچار ہے اور ہنگامی صورتحال میں ہر پانچ میں سے ایک شخص ڈپریشن اور بے چینی کا شکار ہو سکتا ہے۔

مطالعے میں کہا گیا ہے کہ بہتر دماغی صحت کے فوائد اس کی دواؤں اور کاؤنسلنگ پر آنے والی لاگت سے بہت زیادہ ہیں۔

عالمی ادارہ صحت نے کہا کہ ملکوں کو ذہنی صحت پر مختص وسائل میں بڑا اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔ 2014 میں کیے گئے ایک سروے کے مطابق حکومتیں دماغی صحت پر اوسطاً صرف تین فیصد خرچ کرتی ہیں۔ ترقی یافتہ ممالک میں یہ شرح پانچ فیصد ہے جبکہ ترقی پذیر ممالک میں یہ ایک فیصد سے بھی کم ہے۔