مالی مشکلات کے باعث، پاکستان ہاکی ٹیم کی عالمی کپ میں شرکت مشکوک

فائل

پاکستان ہاکی فیڈریشن کی بڑھتی ہوئی مالی مشکلات کے باعث اس بات کا حقیقی خطرہ پیدا ہوگیا ہے کہ شاید پاکستانی کی ہاکی ٹیم بھارت کے شہر بھوبانیشور میں 28 نومبر سے شروع ہونے والی عالمی کپ ہاکی ٹورنمنٹ میں شرکت نہ کر پائے۔

حکومت کی طرف سے مطلوبہ مالی وسائل فراہم کرنے سے انکار کے بعد پاکستان ہاکی فیڈریشن نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی سے ہاکی فیڈریشن کو قرضہ فراہم کرنے کی درخواست کی ہے۔

احسان مانی نے یہ کہتے ہوئے اسے مسترد کر دیا ہے کہ ہاکی فیڈریشن نے سنہ 2000 میں پاکستان کرکٹ بورڈ سے لیا گیا قرضہ ابھی تک واپس نہیں کیا گیا، جس کے باعث پی سی بی کیلئے نیا قرضہ جاری کرنا ممکن نہیں ہے۔

اطلاعات کے مطابق، پاکستان ہاکی فیڈریشن کے ہیڈ کوچ توقیر ڈار اور منیجر حسن سردار نے پی سی بی کے چیئرمین سے ملاقات کیلئے وقت مانگا۔ تاہم، احسان مانی کی مصروفیات کے باعث بات چیت فون کے ذریعے کی گئی جس میں احسان مانی قرضہ فراہم کرنے سے معذرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پرانا قرضہ واپس نہ کئے جانے کی وجہ سے نیا قرضہ دینا ممکن نہیں۔

اُنہوں نے کہا ہے کہ پی سی بی مالی معاملات کیلئے اپنے مالی مشیروں اور آڈیٹرز کو جوابدہ ہے۔

تاہم، پاکستان ہاکی فیڈریش کا کہنا ہے کہ پی سی بی کے چیئرمین نے توقیر ڈار اور حسن سردار کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ ہاکی فیڈریشن کے مالی مسائل کے حل کیلئے حکومت اور سپانسرز سے بات کریں گے۔

ذرائع کے مطابق، پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سیکٹری شہباز احمد نے کہا ہے کہ فیڈریشن نے حکومت سے فوری طور پر 80 لاکھ روپے کی گرانٹ فراہم کرنے کی درخواست کی تھی، تاکہ مجوزہ عالمی کپ میں شرکت کے اخراجات پورے کئے جا سکیں۔ تاہم، اُنہیں حکومت کی طرف سے اب تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

اُنہوں نے کہا ہے کہ اب اُنہوں نے وزیر اعظم کے سیکریٹیریٹ کو براہ خط لکھ کر درخواست کی ہے کہ مطلوبہ مالی وسائل اسی ہفتے کے دوران فراہم کر دئے جائیں ورنہ پاکستانی ہاکی ٹیم کی طرف سے اس اہم ترین عالمی مقابلے میں شرکت ناممکن ہو جائے گی۔

شہباز احمد کا کہنا ہے کہ عالمی کپ میں شرکت نہ کرنے کی صورت میں انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن کی طرف سے پاکستان ہاکی فیڈریشن پر بھاری جرمانہ عائد کئے جانے کا امکان ہے۔

عالمی کپ میں شرکت کیلئے پاکستان ہاکی ٹیم کا کیمپ بدھ کے روز سے لاہور میں جاری ہے۔