عالمی بینک کے منگل کے روز کہا ہے کہ اس نے پاکستانی وفد سے دریائی پانی پر اپنے ہمسایہ ملک بھارت کے ساتھ تنازع کے دوستانہ حل کے سلسلے میں مذاکرات کیے ۔
پاکستانی وفد اٹارنی جنرل اشتراف اوصاف علی کی قیادت میں اتوار کے روز واشنگٹن پہنچا تھا، جب کہ اس سے ایک روز قبل بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے بھارتی کنٹرول کے کشمیر میں متنازع ڈیم کا افتتاح کیا تھا۔
پاکستان کو خدشہ ہے کہ اس منصوبے سے ملک میں آنے والے پانی میں اس کا حصہ کم ہو جائے گا۔
سندھ طاس منصوبہ تین مشرقی دریاؤں سندھ، جہلم اور چناب، اور تین مشرقی دریاؤں ستلج ، بیاس اور راوی پر مشتمل ہے۔
متنازع کشن گنگا ڈیم دریائے نیلم پر بنایا گیا ہے جو دریائے جہلم کی ایک شاخ ہے۔
عالمی بینک کے سینیر عہدے داروں نے پاکستانی وفد کے ساتھ پیر اور منگل کے روز اجلاس کیے جس میں پاکستان نے عالمی ادارے کو اپنے خدشات سے آگاہ کیا۔
عالمی بینک کی ترجمان علینا کارابین نے میڈیا کو بتایا کہ پاکستانی وفد کے ساتھ اجلاسوں میں بینک کے سینیر عہدے داروں نے اٹھائے گئے خدشات اور معاہدے کے اندر رہتے ہوئے دوستانہ حل کے مواقعوں پر بات کی۔
عالمی بینک نے عشروں پہلے پاکستان اور بھارت کے ساتھ پانی کی تقسیم سے متعلق مذاكرات کی سرپرستی کی تھی لیکن حالیہ اجلاسوں میں پیش کیے گئے حقائق پر عالمی بینک کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں پیدا ہونے والے اختلافات اور تنازعوں کے حوالے سے اس کا کردار بہت محدود ہے۔
تاہم عالمی بینک نے کہا کہ وہ پانی کی تقسیم کے اس معاہدے کو ایک بڑی کامیابی کے طور پر دیکھتا ہے، جس نے جنوبی ایشیا کے دو ہمسایہ جوہری ملکوں کو پانی کی جنگ سے محفوظ رکھا ہے۔
سندھ طاس معاہدہ ایک اہم بین الاقوامی معاہدہ ہے جو پاکستان اور بھارت کو پانی کے بندوبست سے متعلق انسانی ضروريات پوری کرنے اور ترقیاتی اہداف حاصل کرنے، اور موجودہ اور مستقل کے چیلنجز کے مقابلے لیے ایک ضروری اور تعاون پر مبنی طریقہ کار مہیا کرتا ہے۔
سن 2016 اگست میں پاکستان نے عالمی بینک سے کہا تھا کہ وہ کشن گنگا اور دوسرے منصوبوں کے ڈیزائن کے جائزوں کے لیے ایک عدالت قائم کرے، لیکن بھارت نے پاکستان کی تجویز کو تکنیکی قرار دیتے ہوئے مسترد کر تے ہوئے کہا تھا کہ یہ معاملہ کسی غیر جانبدار ماہر کے پاس بھیجا جائے۔ لیکن پاکستان نے اس سے اتفاق نہیں کیا۔
دسمبر 2016 میں عالمی بینک نے اس سلسلے میں پیش رفت کو روک دیا تھا تاکہ دونوں ملک کسی متبادل پر غور کر سکیں۔
عالمی بینک کا کہنا ہے کہ اس نے پاکستانی وفد سے ملاقات ان کی درخواست پر کی ۔
سندھ طاس معاہدے میں بھارت کو منصوبے میں شامل پانی کے ذرائع پر بجلی پیدا کرنے کے پراجیکٹ تعمیر کرنے کی اجازت دی گئی ہے، بشرطیکہ اس سے معاہدے دیگر پہلوؤں کی خلاف ورزی نہ ہوتی ہو۔