سعودی عرب کے شہر جدہ میں خواتین کے ایک گروپ نے خواتین کا عالمی دن شہر کی سڑکوں پر جاگنگ کا مظاہرہ کر کے منایا۔ لوگوں نے جاگنگ کرنے والی خواتین کے گروپ کو بڑی حیرت سے دیکھا لیکن انہوں نے مردوں کی پراہ کیے بغیر اپنی دوڑ جاری رکھی اور نئے اعتدال پسند حکمران کی جانب سے عورتوں کو دی جانے والی آزادیوں کا بھرپور لطف اٹھایا۔
اصلاح پسند ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے خواتین پر عائد کئی پابندیاں ہٹا کر انہیں کھلی فضا میں سانس لینے کا موقع فراہم کیا ہے۔ اب خواتین فٹ کے میچ دیکھنے اسٹیڈیم میں جا سکتی ہیں۔ کھیلوں میں حصہ لے سکتی ہیں اور اس سال گرمیوں کے موسم میں وہ اپنی کار بھی خود چلا سکیں گی۔
سعودی عرب کا شمار اب بھی ان ملکوں میں ہوتا ہے جہاں خواتین کے بہت سے حقوق پر پابندیاں عائد ہیں۔
قدامت پسند سعودی بادشاہت میں کوئی خاتون وزیر نہیں ہے اور خواتین اب بھی اہم فیصلے اپنے سرپرست مرد کی اجازت کے بغیر نہیں کر سکتیں۔
اب جب کہ خواتین پر عائد پابندیاں رفتہ رفتہ اٹھائی جا رہی ہیں، یہ تعین کرنا مشکل ہے کہ کتنی سعودی خواتین کی زندگیوں میں تبدیلی آ رہی ہے۔
سعودی عرب کے تاریخی شہر جدہ میں جاگنگ کرنی والی خواتین نے جسم کو پوری طرح ڈھانپنے والا خصوصی لباس پہنا ہوا تھا۔
حکومت نے پچھلے سال لڑکیوں کے سکولوں میں جسمانی تربیت بھی متعارف کرا دی ہے اور خواتین کے سپورٹس کلبوں کے لیے لائسنس جاری ہونا شروع ہو گئے ہیں۔
یونیورسٹی کی ایک طالبہ سمارا کنسارا نے خبررساں ادارے روئیٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب میں خواتین کے لیے انقلاب کی ابتدا ہو رہی ہے۔ ملازمتوں میں، ہماری زندگیوں میں، ہمارے معاشرے میں، ہر جگہ خواتین کے لیے انقلاب کی شروعات ہو چکی ہے۔
کنسارا یونیورسٹی میں فلم میکر کی تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔ سعودی عرب میں 35 سال کی بندش کے بعد حال ہی میں سینما گھر کھولنے اور فلمیں دکھانے کی اجازت دی گئی ہے۔ کنسارا اپنے مستقبل سے پر امید ہیں۔
عورتوں کے عالمی دن کے موقع پر جاگنگ شو کا بندوبست کرنے والی خاتون یاسمین حسن نے، جو خواتین کا ایک کلب چلاتی ہیں، کہا کہ آج کے مظاہرے سے ہم نے عورتوں کو یہ پیغام دیا ہے کہ اب آپ اکیلی نہیں ہیں، ہمارے ساتھ شامل ہو کر آگے بڑھیں۔ یہی وقت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ خواتین کو بااختیار بنانا ہمارا عزم ہے۔