جنوبی افریقہ کے بیٹسمین اے بی ڈیولیئرز نے کرکٹ ورلڈ کپ 2019ء میں شرکت کے لیے انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا فیصلہ واپس لینے کی پیشکش کی تھی، تاہم اسکواڈ کے حتمی اعلان کے موقع پر ٹیم مینجمنٹ نے اسے رد کر دیا جس کی وجہ سے ان کی ورلڈ کپ کھیلنے کی خواہش پوری نہ ہو سکی۔
کرکٹ ویب سائٹ کرک انفو کی ایک رپورٹ کے مطابق ٹیم مینجمنٹ کا خیال تھا کہ اے بی ڈیولیئرز کو دوبارہ طلب کرنا اسکواڈ کے ساتھ غیر منصفانہ ہو گا۔ اسکوارڈ ایک سال قبل کی ڈیولیئرز کی ریٹائرمنٹ کے اعلان کے بعد سے انتظامیہ کے ساتھ ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ پیشکش اپریل میں جنوبی افریقہ کے سلیکٹرز کی جانب سے 15رکنی حتمی اسکواڈ کے اعلان سے 24 گھنٹے قبل کی گئی تھی۔
ڈی ولیئرز نے خبر پر کوئی تبصرہ نہیں کیا تاہم اُن کا کہنا ہے کہ وہ ٹیم کو سپورٹ کرنا چاہتے تھے۔انہوں نے اپنی ایک ٹوئٹ کے ذریعے جنوبی افریقی کی ٹیم کی حمایت کا اعادہ کیا ہے۔
ڈی ولیئرز نے جنوبی افریقہ کے کپتان فاف ڈوپلیسی، ہیڈ کوچ اوٹیس گبسن اور سلیکٹرز کے کنوینر لِندا زونڈی سے رابطہ کر کے ریٹائرمنٹ واپس لینے کی خواہش کا اظہار کیا تھا، لیکن اُنہیں بتایا گیا کہ ایسا ممکن نہیں ہو گا۔
بات چیت سے آگاہی رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ ڈی ولیئرز کی درخواست کو زیر غور لایا ہی نہیں گیا۔
ٹیم مینجمنٹ اور سلیکٹرز کے فیصلے پیچھے دو اہم وجوہات سمجھی جا رہی ہیں۔ پہلی یہ کہ ڈی ولیئرز نے ورلڈ کپ کے شیڈول سے پورے ایک سال پہلے یعنی مئی 2018ء میں ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا تھا جس کے بعد وہ سلیکشن کے لیے اہلیت کے معیار پر پورے نہیں اُترے۔ اہلیت کے معیار میں جنوبی افریقہ کی ڈومیسٹک کرکٹ یا انٹرنیشنل کرکٹ کھیلنا شامل ہے۔
یہ بھی محسوس کیا گیا کہ ڈی ولیئر کو دوبارہ طلب کرنا اُن کھلاڑیوں کے ساتھ غیرمنصفانہ ہو گا جو اُن کی غیرموجودگی میں پرفارم کرتے رہے ہیں، جیسے راسی وین ڈر ڈوسین جنہوں نے جنوری میں پاکستان کے خلاف ڈیبیو کے بعد 4 ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 3 نصف سنچریاں اسکور کی ہیں۔
بعدا زاں سلیکٹرز کے کنوینر لِندا زونڈی نے اس خبر پر تبصرہ کرتے ہوئے تصدیق کی کہ ڈی ولیئرز کو دوبارہ نہ لینے کی یہی وجوہات ہیں۔
ڈی ولیئرز کی پیشکش مسترد کیے جانے کا انکشاف ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ورلڈ کپ میں جنوبی افریقہ کی مہم کا آغاز انتہائی خراب انداز میں ہوا ہے اور اسے ابتدائی تین میچوں میں مسلسل شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ جب کہ فاسٹ بولر ڈیل اسٹین بھی کندھے کی انجری کے باعث ایونٹ سے باہر ہو گئے ہیں۔
سیمی فائنل میں رسائی کو یقینی بنانے کے لیے جنوبی افریقہ کو اگلے تمام چھ گروپ میچز جیتنا ہوں گے۔ پیر کو اُس کا سامنا ساؤتھمپٹن میں ویسٹ انڈیز سے ہو گا۔
اے بی ڈی ولیئرز نے 228 ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں جنوبی افریقہ کی نمائندگی کی۔ انہوں نے 53 اعشاریہ 50 کی اوسط سے مجموعی طور پر 9577 رنز بنائے جن میں 25 سنچریاں اور 53 نصف سنچریاں بھی شامل ہیں۔
جنوری 2015ء میں انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف صرف 31 گیندوں پر سنچری اسکور کی تھی۔
ورلڈ کپ میچز میں اُن کے رنز کی تعداد 117 اعشاریہ 29 اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ 1207 ہے، جن میں 4 سنچریاں اور 6 نصف سنچریاں بھی شامل ہیں۔