لاس ویگاس پولیس نے 64 برس کے اسٹیفن پیڈاک کو شناخت کر لیا ہے۔ اس مسلح شخص کا نواڈا کے شہر مسکیٹن سے تعلق بتایا جاتا ہے، جو امریکہ کی جدید تاریخ کی مہلک ترین شوٹنگ میں ملوث تھا۔
حکام کا خیال ہے کہ پیڈاک نے عمارت کے باہر منعقدہ محفل موسیقی میں شریک 22000 افراد کی بھیڑ پر گولیاں چلائیں، جس میں 58 افراد ہلاک ہوئے جب کہ سینکڑوں زخمی ہوئے، جس کے بعد اُس نے ہوٹل کے کمرے میں اپنے آپ کو ہلاک کیا، جو علاقے کے اوپر واقع تھا۔
پولیس نے بتایا ہے کہ ’منڈلے بے ریزارٹ‘ کی بتیسویں منزل پر واقع کمرے میں سے کم از کم 10بندوقیں برآمد کی گئی ہیں۔ حکام کے مطابق، وہ جمعرات کے روز ہوٹل کے اس کمرے میں داخل ہوا تھا۔
محرک
اس مہلک ترین حملے کا محرک معلوم نہیں ہو سکا۔ پولیس نے کہا ہے کہ پیڈاک کا ماضی جرائم پیشہ نہیں رہا۔ ایف بی آئی نے مزید کہا ہے کہ اُن کا کسی بین الاقوامی دہشت گرد گروپ سے کوئی تعلق نہیں۔
داعش نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ لیکن، اپنے دعوے کے حق میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔
اُن کے بھائی، ایرک پیڈاک نے ’واشنگٹن پوسٹ‘ کو بتایا کہ ’’ہمیں کچھ بھی نہیں معلوم۔ اگر آپ مجھے یہ کہو کہ شہابِ ثاقب گرا ہے، تو مجھے یہی لگے گا۔ اس میں عقل کا کوئی عمل دخل نہیں، کوئی وجہ نہیں کہ اُنھوں نے ایسا کیوں کیا‘‘۔
بقول اُن کے، ’’وہ تو ایسا شخص تھا جو ’وڈیو پوکر‘ کھیلا کرتا تھا، کشتی کی سیر کو نکلتا تھا، اور ’ٹاکو بیل‘ میں شوق سے ’بوریتوز‘ کھایا کرتا تھا۔ اُن کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں تھا، جتنا مجھے معلوم ہے۔ اور جتنا مجھے معلوم ہے اُس کی کوئی مذہبی وابستگی بھی نہیں تھی‘‘۔
ہمسائے کیا کہتے ہیں؟
نیواڈا کے ہمسائے پیڈاک کو ایک ریٹائرڈ شخص قرار دیتے ہیں، جو لاس ویگاس سے 130 کلومیٹر دور واقع ایک قصبے میں رہا کرتا تھا، وہ تیز طبیعت کا مالک اور پکا جواری تھا، جو اپنی گرل فرینڈ، ماریلو ڈینلی کے ساتھ رہتا تھا۔
ابتدائی طور پر، حکام کا کہنا تھا کہ وہ ڈینلی کو تلاش کر رہے ہیں، جن سے پوچھ گچھ کی جا سکتی ہے۔ بعد ازاں، اُنھوں نے بتایا کہ اُن کا پتا چل گیا ہے اور وہ پولیس کی حراست میں ہیں۔ لیکن، وہ نہیں سمجھتے کہ ان کا شوٹنگ سے کوئی تعلق ہے۔