ایک ایسے وقت میں جب پوری دنیا کرونا وائرس کے مہلک مرض سے نبرد آزما ہے, عالمی ادارہٗ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے تمام ممالک پر زور دیا ہے کہ انہیں مستقبل کے عالمی امراض سے نمٹنے کے لیے ابھی سے تیار رہنا چاہیے۔
ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہینم گیبراسس نے یہ بات وبائی امراض کے خلاف تیاری سے موسوم پہلے بین الاقوامی دن کے موقع پر کہی۔ ان کے الفاظ میں ’’ اگر ہم تیاری میں ناکام رہتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ ہم ناکام ہونے کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔ ‘‘
اس سلسلے میں انہوں نے "گلوبل پریپیرڈنیس مانیٹرنگ بورڈ" کی گزشتہ سال شائع ہونے والی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دنیا اس وقت مستقبل میں پھوٹنے والی کسی عالمی وبا سے نمٹنے کے لیے تیار نہیں ہے۔
عالمی ادارۂ صحت کے سربراہ نے تنبیہہ کی کہ اگر ہم اپنے آپ کو مستقبل کے چیلنجز کے لیے تیار نہیں کرتے تو دنیا ایک عالمی وبا سے دوسری عالمی وبا میں داخل اور اس سے دو چار ہو سکتی ہے اور ایسا دُور اندیشی نہ ہونے کی وجہ سے ہی ہو گا۔
Your browser doesn’t support HTML5
خیال رہے کہ کرونا وبا کو ایک سال ہونے کو ہے اور اس عالمگیر وبا نے پوری دنیا کی معیشت اور نظامِ زندگی کو مفلوج کر کے رکھ دیا ہے۔
عالمی ادارۂ صحت کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق ہفتے تک دنیا بھر میں آٹھ کروڑ لوگ اس وبا سے متاثر ہو چکے ہیں جب کہ 17 لاکھ سے زائد افراد اس مہلک مرض کے ہاتھوں جان کی بازی ہار گئے ہیں۔
لیکن مؤثر ویکسین کی تیاری کی صورت میں دنیا کو ان دگرگوں حالات میں امید کی کرن نظر آ رہی ہے اور توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ اس عالمی وبا پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
عالمی ادارۂ صحت کے سربراہ اس معاملے میں پر امید ہیں لیکن ساتھ ہی وہ لوگوں کو تلخ تاریخی حقائق کی یاد دہانی بھی کرا رہے ہیں۔
اُن کے بقول "تاریخ بتاتی ہے کہ کرونا وائرس کوئی آخری وبا نہیں ہے بلکہ وبائی امراض زندگی کی حقیقت ہیں۔ لہذٰا تمام ممالک کو آنے والے امراض کو پھیلنے سے روکنے، ان کی شناخت کرنے اور ہر قسم کی ہنگامی صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
اس سلسلے میں انہوں نے زور دیا کہ کامیابی کا واحد طریقہ عالمی بھائی چارے کے جذبے اور باہمی تعاون سے آگے بڑھنا ہے۔ جس کا مطلب دنیا کی امیر اور غریب قوموں کی ضروریات کو یکساں اہمیت دینا ہے۔