کرونا وائرس کی پیشگی اطلاع، عالمی ادارۂ صحت نے کوتاہی تسلیم کر لی

ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر نے تسلیم کیا ہے کہ کرونا وائرس سے متعلق بعض کوتاہیاں ہوئی ہیں۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کرونا وائرس کی پیشگی معلومات کی فراہمی میں کوتاہی کو تسلیم کر لیا ہے اور وبائی مرض سے متعلق اپنے ردِعمل کا آزادانہ جائزہ لینے کی یقین دہائی بھی کرائی ہے۔ تاہم امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ادارے کو چین کا 'کٹھ پتلی' قرار دیا ہے۔

ڈبلیو ایچ او کو کرونا وائرس سے متعلق دنیا کو فوری آگاہ نہ کرنے کی تنقید کا سامنا ہے۔ امریکہ نے ادارے پر وبا کے پھیلاؤ کی درست اور فوری معلومات فراہم نہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے اس کی امداد بھی روک رکھی ہے۔

پیر کو ڈبلیو ایچ او کا سالانہ اجلاس ویڈیو لنک کے ذریعے ہوا تو اجلاس کے دوران مختلف ملکوں کے سربراہان اور وزرائے صحت نے ادارے کے کردار کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

اجلاس میں شریک امریکہ کے وزیرِ صحت الیکس آذر نے کہا کہ ادارہ کرونا وائرس سے متعلق معلومات حاصل کرنے اور اس کی فراہمی میں مکمل ناکام رہا ہے جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر انسانی جانوں کا ضیاع ہوا۔

ڈبلیو ایچ او کے سالانہ اجلاس میں رہنماؤں نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔

انہوں نے کہا کہ اس وبا کے قابو سے باہر ہونے کی ایک وجہ ڈبلیو ایچ او کی ناکامی ہے۔ جس معلومات کی دنیا کو ضرورت تھی اس کی فراہمی میں یہ ادارہ مکمل ناکام رہا ہے۔

اس موقع پر یورپی یونین نے ایک قرار داد پیش کی جس میں کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے بین الاقوامی برادری کا غیر جانب دار، آزادانہ اور جامع جائزہ لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

اجلاس کے دوران ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس گیبریاسس نے تسلیم کیا کہ کرونا وائرس سے متعلق بعض کوتاہیاں ہوئی ہیں۔ انہوں نے ادارے کے کردار پر نظرثانی کے مطالبے کا بھی خیر مقدم کیا ہے۔

SEE ALSO: دنیا کو کرونا وائرس کے ساتھ جینا سیکھنا ہو گا: عالمی ادارۂ صحت

ٹیڈروس گیبریاسس نے کہا کہ تجربات سے سیکھتے ہوئے وہ مناسب وقت پر ادارے کے کردار پر نظرثانی کریں گے جس کے بعد قومی اور عالمی سطح پر وبائی امراض سے نمٹنے کی تیاری کے حوالے سے سفارشات بھی پیش کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ "ایک چیز بالکل واضح ہے کہ دنیا پہلے کی طرح نہیں ہو گی۔"

گیبریاسس کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں اس بات پر نظر ثانی کی ضرورت نہیں ہے کہ سب کو اپنی حیثیت میں رہتے ہوئے کام کرنے اور یہ یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ ایسا پھر کبھی نہ ہو۔

اجلاس کے دوران امریکہ کے وزیرِ صحت نے چین کا نام لیے بغیر کہا کہ اس وبا کو چھپانے میں ایک رکن ملک کا واضح کردار ہے جس کی وجہ سے پوری دنیا کو معاشی نقصان کی صورت میں خمیازہ بھگتنا پڑا ہے۔

یاد رہے کہ چین کے شہر ووہان سے گزشتہ برس کے آخر میں جنم لینے والے کرونا وائرس نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ اب تک اس وبا سے دنیا بھر میں تین لاکھ سے زائد افراد ہلاک اور 47 لاکھ سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔

اس وبا سے سب سے زیادہ امریکہ متاثر ہے جہاں اب تک 90 ہزار سے زائد افراد ہلاک اور 15 لاکھ سے زیادہ متاثر ہیں۔

'ڈبلیو ایچ او نے ہمیں غلط مشورے دیے'

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کو اعلان کیا ہے کہ وہ ڈبلیو ایچ او کے لیے امریکہ کی امداد مکمل طور روک رہے ہیں۔

ان کے بقول، عالمی ادارے نے ہم سے درست رویہ اختیار نہیں کیا۔

وائٹ ہاؤس میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او چین کا کٹھ پتلی ہے جس کی مکمل توجہ چین کی جانب ہے اور اس نے ہمیں غلط مشورے دیے ہیں۔

اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ڈبلیو ایچ او کے سالانہ اجلاس سے اپنے خطاب میں کہا کہ کرونا وائرس کا بحران دنیا کے لیے 'ویک اپ' کال ہے۔ بین الاقوامی برادری کو موجودہ حالات میں اتحاد اور یکجہتی کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس سے نبرد آزما ہونے کے لیے ہم نے کچھ یکجہتی اور انتہائی کم اتحاد دیکھا ہے۔ مختلف ممالک مختلف حکمتِ عملی اپنا رہے ہیں اور بعض اوقات یہ حکمتِ عملی ایک دوسرے کے متضاد ہے جس کی وجہ سے ہم سب نے بھاری قیمت ادا کی ہے۔

انتونیو گوتریس کا مزید کہنا تھا کہ بہت سے ممالک نے ڈبلیو ایچ او کی سفارشات کو نظر انداز کیا ہے جس کی وجہ سے وائرس نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ اب بھی یہ وبا مزید پھیل سکتی ہے اور اس کی دوسری لہر آنے کا بھی خدشہ موجود ہے۔