عالمی ادارہ صحت نے پاکستان میں رواں سال پولیو کیسز میں ہونے والے نمایاں اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں‘‘پولیو کی روک تھام کا پروگرم ٹریک پر نہیں ہے۔’’
یہ بات عالمی ادارہ صحت کے تحت کام کرنے والی تنظیم، انٹرنیشل ہیلتھ ریگولیشن ایمرجینسی کمیٹی کے حال ہی میں جنیوا میں ہونے والے اجلاس کے بعد ایک بیان میں کہی گئی ہے۔
بیان کے مطابق پاکستان میں لاہور اور کراچی کے سیوریج کے پانی کے متعدد نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق یہ ظاہر کرتی ہے کہ ملک میں پولیو وائرس کا پھیلاؤ اونچی سطح پر ہے۔
بین الاقوامی تنظیم نے پاکستان کی سرحد سے متصل ایرانی علاقے میں سیوریج کے پانی کے نمونے میں پولیو وائرس کی تصدیق پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ زیادہ امکان یہ ہےکہ یہ وائرس کراچی میں پائے گئے وائرس سے تعلق رکھتا ہے۔
دنیا بھر میں پولیو وائرس کی صورت حال پر نظر رکھنے والی نتظیم نے پاکستان میں انسداد پولیو مہم کے کارکنوں اور ان کی حفاظت پر متعین پولیس اہل کاروں پر حملوں پر بھی تشویش ظاہر کی اور کہا کہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے موثر اقدامات کیے جائیں۔ تنظیم نے بعض والدین کی جانب سے اپنے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کی ویکسین پلانے سے انکار کے معاملے کے حل پر بھی زور دیا ہے۔
کمیٹی نے کہا کہ گزشتہ سال پاکستان میں عام انتخابات کی وجہ سے پولیو پرگرام متاثر ہوا اور اب ضرورت اس بات کی ہے کہ نئی حکومت انسداد پولیو کی کوششیں تیز کرے، کیونکہ ملک میں پولیو کے خاتمے کا پروگرام ٹریک پر نہیں ہے۔
پاکستان میں پولیو وائرس کے متعلق عالمی ادارے کا بیان صوبہ خیبر پختونخوا میں ایک اور بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق کے بعد سامنے آیا ہے۔ موجودہ سال کے آغاز سے اب تک پاکستان میں پولیو سے متاثرہ بچوں کی تعداد 20 ہو چکی ہے۔ ان میں سے 14 کیسز صرف خیبر پختونخوا سے رپورٹ ہوئے ہیں۔
انسداد پولیو کے قومی مرکز کے ایک اعلیٰ عہدیدار ڈاکٹر صفی ملک نے عالمی ادارہ صحت کے بیان پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ سیوریج کے پانی کے نمونوں میں پولیو وائرس کی موجودگی کے مثبت نتائج کی وجہ اندرون ملک لوگوں کی نقل و حرکت اور بعض والدین کی جانب سے پولیو سے بچاؤ کی ویکسین کے قطرے پلوانے سے انکار ہے۔
انہوں نے کہا کہ بعض انتہا پسند عناصر کے پولیو مہم کے خلاف سوشل میڈیا پر منفی پراپیگنڈے سے بھی انسداد پولیو کی مہم متاثر ہوئی ہے، جس نے پولیو مہم کے متعلق منفی تاثر پیدا کیا اور پولیو سے بچاؤ کی ویکسین پلانے سے انکار کے واقعات میں اضافہ ہوا۔
تاہم، ڈاکٹر صفی کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں انسداد پولیو مہم کو مزید موثر بنایا جا رہا ہے اور اس مہم کے خلاف پراپیگنڈے سے نمٹنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جو بچے پولیو ویکسین سے محروم رہ گئے تھے۔ انہیں ویکسین کے قطرے پلانے کے انتظامات کیے جا رہے ہیں۔