عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ امریکہ نے اب تک کرونا وائرس کے چین کے شہر ووہان کی لیبارٹری سے پھیلنے کے ثبوت فراہم نہیں کیے۔ اس لیے ثبوت کی عدم فراہمی تک یہ ایک دعویٰ ہی ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے ہنگامی حالات کے ڈائریکٹر مائیکل ریان نے پیر کو ورچوئل بریفنگ کے دوران کہا کہ امریکہ کی حکومت نے ایسے کوئی شواہد نہیں دیے جس سے اس دعوے کو تقویت مل سکے کہ کرونا وائرس چین کی لیبارٹری سے نکلا تھا۔ ہمارے نکتہ نظر سے یہ اب تک قیاس آرائی ہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایسی کوئی بھی معلومات حاصل کرنے کے لیے تیار ہیں جس میں اس وائرس کی جنم بھومی سے متعلق بتایا گیا ہو۔
سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ کرونا وائرس جانوروں سے انسان میں منتقل ہوا ہے اور یہ ممکنہ طور پر چین کی اس مارکیٹ سے پھیلا ہے جہاں جنگلی جانوروں کا گوشت فروخت ہوتا تھا۔
تاہم امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا ذمہ دار چین کو ٹھیرا رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ مسلسل یہ بات کہہ رہے ہیں کہ انہوں نے شواہد دیکھے ہیں کہ کرونا وائرس ووہان کی لیبارٹری سے ہی پھیلا ہے۔ تاہم چین ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔
امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے بھی اتوار کو ایک بیان میں کہا تھا کہ عالمی وبا کے چینی لیبارٹری سے پھیلنے سے متعلق کافی ثبوت موجود ہیں۔
تاہم عالمی ادارۂ صحت کے ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ اگر ایسے کوئی شواہد موجود ہیں تو یہ امریکی حکومت پر منحصر ہے کہ وہ اس معلومات کا تبادلہ کب کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی ادارۂ صحت کے لیے یہ ممکن نہیں کہ وہ شواہد کے بغیر معلومات پر کام کرے۔
SEE ALSO: شواہد دیکھے ہیں، کرونا کے پھیلاؤ کا تعلق ووہان کی لیبارٹری سے ہی ہے: ٹرمپ
ورچوئل بریفنگ کے دوران عالمی ادارۂ صحت کی ماہر صحت ماریا وین کرکوف نے اس بات پر زور دیا کہ ان کے پاس کرونا وائرس کے 15 ہزار ڈی این اے کی ترتیب کا مطالعہ ہے۔ تمام شواہد کے بعد ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ یہ ایک قدرتی وائرس ہے۔
ماریا وین اور مائیکل ریان دونوں نے ہی اس بات پر زور دیا کہ کرونا وائرس چمگادڑ میں پایا گیا ہے. لیکن یہ کس طرح انسان میں منتقل ہوا اس کا پتا لگانے کی ضرورت ہے۔
SEE ALSO: کرونا وائرس جلد ختم ہونے والا نہیں، عالمی ادارۂ صحت کا انتباہامریکی انٹیلی جنس کمیونٹی نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ وہ یہ مطالعہ جاری رکھیں گے کہ آیا کرونا وائرس جانوروں سے پھیلا ہے یا تجربہ گاہ میں ہونے والے کسی حادثے کی وجہ سے۔
یاد رہے کہ عالمی ادارۂ صحت کو پہلے بھی صدر ٹرمپ کی تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا اور امریکہ نے عالمی ادارے کے فنڈز بھی روک لیے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے الزام عائد کیا تھا کہ ڈبلیو ایچ او نے کرونا وائرس کے پھیلاؤ سے متعلق درست معلومات کا تبادلہ نہیں کیا اور اس کی زیادہ توجہ چین کی جانب ہے۔
دوسری جانب ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس گیبریاسس صدر ٹرمپ کے ان الزامات کی تردید کر چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ادارے نے تمام ملکوں کو وبا کے پھیلاؤ سے متعلق پیشگی اطلاع دے دی تھی۔