غزہ کی پٹی کے لیے امداد لے جانے والے بحری جہازوں کے بیڑے کے خلاف پیر کوہونے والےاسرائیل کے ہلاکت خیز حملے پر صدر براک اوباما کی انتظامیہ نے خصوصی طورپراسرائیل یا کسی دوسرےفریق پرالزام دھرنے سے انکار کردیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے پریس سیکریٹری رابرٹ گِبز نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے بیان میں استعمال کی گئی زبان کی طرف کئی بار توجہ مبذول کرائی، جِس میں اُن اقدامات کی مذمت کی گئی ہے جِن کے نتیجے میں جانی نقصان واقع ہوا۔
گِبز نے غیر جانبدارانہ تفتیش کے سلامتی کونسل کے مطالبے کی بھی حمایت کی۔
امریکی وزیرِ خارجہ ہلری کلنٹن نے منگل کو اِسی طرح کے مؤقف کا اظہار کیا، اور کہا کہ نتائج سے نبردآزما ہونے کے لیے امریکہ ، اسرائیل اور ترکی کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔
واقعے میں چار ترک باشندوں کی ہلاکت پر، ترکی ، اسرائیل کے خلاف بین الاقوامی ردِ عمل کے اظہار میں پیش پیش رہا ہے۔
ترکی کے وزیرِ اعظم رجب طیب اُردگان نے منگل کو کہا کہ اسرائیل کو اُس کے اقدام کی سزا ملنی چاہیئے، جسے اُنھوں نے ‘خونی قتل عام ’ قرار دیا۔
واشنگٹن میں امریکی وزیرِ خارجہ ہلری کلنٹن سے ملاقات سے پہلے ترکی کے وزیرِ خارجہ احمد داؤد اوغلو نے کہاکہ شہری قافلے پر حملے کا کسی ملک کو حق حاصل نہیں۔ اُنھوں نے اسرائیل کی طرف سے چھان بین کا نہیں، بلکہ غیر جانبدارانہ تفتیش کا بھی مطالبہ کیا۔
اُن کا بیان، اقوامِ متحدہ میں امریکہ کے نائب سفیر ایلے جاندرو ولف کے بیان کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے جِس میں اُنھوں نے داخلی طور پر اسرائیلی چھان بین کی حمایت کا اظہار کیا تھا۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ اُس کے فوجیوں نے اپنے دفاع میں فائر کھولا تھا۔
منگل کے روز روس اور یورپی یونین نے بھی مشترکہ بیان جاری کرکے ایک غیر جانبدارانہ چھان بین کا مطالبہ کیا ، اور علیحدہ طور پر خونی طاقت کے استعمال پر اسرائیل کی مذمت کی ہے۔
پیر کے روز دنیا بھر کے شہروں میں لاکھوں افراد نے مظاہرے کیے جن میں اسرائیلی کمانڈو کارروائی کی مذمت کی گئی۔
سب سے بڑے مظاہرےمشرقِ وسطیٰ اور یورپ، خصوصی طور پر ترکی اور سویڈن میں دیکھنے میں آئے ، جن کے باشندے بحری بیڑے میں سوار تھے جن پر اسرائیلی فوجیوں نے کارروائی کی۔
استنبول میں تقریباً 10000تُرکوں نے مظاہرہ کیا، جب کہ پولیس نے اسٹاک ہوم میں بتایا کہ سویڈن کے دارالحکومت میں 7000احتجاج کرنے والے ایک مظاہرے میں شریک ہوئے۔
امریکی عہدے داروں نے بتایا ہے کہ صدر براک اوباما نے اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامن نتن یاہو سے ٹیلی فون پر بات کی، اور اُن پر زور دیا کہ اِس خونی اقدام کے بارے میں تمام دستیاب اطلاعات اکٹھے کی جائیں۔
مسٹر نتن یاہو منگل کو وائیٹ ہاؤس میں مسٹر اوباما سے ملاقات کرنے والے تھے، لیکن اِسے منسوخ کرتے ہوئے وہ پیر کے دِن کینیڈا سے اسرائیل لوٹ گئے۔ فلسطینی صدر محمود عباس کی جون کی نو تاریخ کو وائٹ ہاؤس میں مسٹر اوباما سے ملاقات ابھی متوقع ہے۔
نتائج سے نبردآزما ہونے کے لیے امریکہ ، اسرائیل اور ترکی کے ساتھ مل کر کام کرے گا: ہلری کلنٹن