اسرائیل کی وائٹ ہاؤس کے قریب جاسوسی آلات نصب کرنے کی تردید

وائٹ ہاؤس کا ایک منظر

اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے نیوز ویب سائٹ 'پولیٹیکو' کی اس خبر کو مسترد کر دیا ہے کہ اسرائیل نے وائٹ ہاؤس کے قریب جاسوسی کے آلات نصب کیے تھے۔ انہوں نے اسے من گھڑت خبر قرار دیا ہے۔

امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں اسرائیلی سفارت خانے کے ترجمان نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے ویب سائٹ 'پولیٹیکو' کی اس خبر کو مسترد کیا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ اسرائیل امریکہ میں جاسوسی کی کارروائیاں نہیں کرتا۔

جمعرات کو پولیٹیکو نے خبر دی تھی کہ امریکی حکومت کے خیال میں وائٹ ہاؤس کے قریب اور دارالحکومت کے دیگر حساس مقامات پر جاسوسی کے آلات نصب کرنے میں، شاید، امریکہ کا قریبی اتحادی اسرائیل ملوث ہے۔

'پولیٹیکو' نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ جاسوسی کرنے والے چھوٹے چھوٹے آلات، جنہیں 'سٹِنگ ریز' کہا جاتا ہے، شاید صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جاسوسی کے لیے نصب کیے گئے تھے۔ تاہم خبر میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ واضح نہیں کہ اسرائیلی کوششیں کامیابی سے ہم کنار ہوئی یا نہیں۔

امریکی نیشنل سکیورٹی کے متعدد سابق سینئر عہدیداروں نے 'پولیٹیکو' کو بتایا کہ ایف بی آئی اور امریکہ کی دیگر ایجنسیوں نے آلات کی تفتیش کے بعد ان کا تعلق اسرائیلی ایجنٹوں سے جوڑا ہے۔

خبر میں کہا گیا ہے کہ امریکی حکومت اور دیگر سرکاری عہدیدار اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ گزشتہ دو سالوں کے دوران ان آلات کی تنصیب میں اسرائیل ملوث رہا ہے۔

پولیٹیکو نے اس معاملے کا علم رکھنے والوں کے نام پوشیدہ رکھتے ہوئے اپنے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ آلات کچھ عرصہ پہلے پکڑے گئے تھے۔

امریکہ نے فوری طور پر اسرائیل کی جانب سے مبینہ طور پر ان آلات کی تنصیب پر کوئی قدم نہیں اٹھایا ہے۔

خبر میں کہا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو سے قریبی تعلقات کی بنا پر، امریکہ نے اسرائیل کی ان مبینہ اقدامات کو زیادہ اہمیت نہیں دی تھی۔