دوا ساز کمپنیوں فائیزر، بائیون ٹیک، ماڈرنا اور ایسٹروزینیکا کی تیار کردہ کرونا وائرس ویکسین کی جانچ سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ ویکسینز کرونا وائرس کو روکنے کیلئے مؤثر ثابت ہوئی ہیں۔
تاہم اس بات کا امکان کم ہے کہ دنیا کے ممالک کو اس ویکسین کی مطلوبہ تعداد میں خوراکیں فوری طور پر دستیاب ہو سکیں گی۔
ان ممالک میں آسٹریلیا نے ایک کروڑ چالیس لاکھ خوراکیں حاصل کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے۔ ان میں سے 38 لاکھ خوراکیں ایسٹروزینیکا سے جنوری اور فروی میں حاصل ہوں گی اور مارچ میں یہ ویکسین لوگوں کی دی جانی شروع ہو گی۔
چین نے مغربی ممالک کے ساتھ ویکسین کی فراہمی کیلئے اب تک کسی سمجھوتے کا اعلان نہیں کیا ہے اور اندرون ملک نجی کمپنیوں کے ساتھ شراکت کا فیصلہ کیا ہے۔
تاہم توقع ہے کہ چین میں ایسٹروزینیکا کی تیارہ کرنا ویکسین کی منظوری 2021 کے وسط تک دے دی جائے گی اور اس کمپنی کی شراکت سے کام کرنے والی چینی کمپنی شین ژین کانگتائی بائیولاجیکل پروڈکٹس اس سال کے اخر تک ویکسین کی دس کروڑ خوراکیں تیار کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
اس کے علاوہ چین کی تین دیگر کمپنیوں کی طرف سے تیارہ کردہ ویکسین کے ہنگامی بنیادوں پر استعمال کی منظوری اس سال کے آخر تک متوقع ہے۔
جاپان آئندہ برس کے وسط تک فائزر اور بائیو این ٹیک کی تیارہ کردہ ویکسین کی 12 کروڑ خوراکیں حاصل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، جن میں سے تین کروڑ خوراکیں آئندہ برس مارچ میں اور دو کروڑ پچاس لاکھ خوراکیں نووا ویکسین سے روانہ کر دی جائیں گی۔
جنوبی کوریا نے دو کروڑ خوراکیں حاصل کرنے کیلئے ایسٹروزینیکا، فائزر اور ماڈرنا سے معاہدے طے کر لیے ہیں۔ اس کیلئے 40 لاکھ خوراکیں جانسن اینڈ جانس سے حاصل کی جائیں گی۔
بھارت فروری اور مارچ میں یہ ویکسین حاصل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، جب کہ تائیوان نے ایک کروڑ 50 لاکھ خوراکیں حاصل کرنے کے معاہدے کیے ہیں۔
ملائشیا نے فائزر سے ایک کروڑ 28 لاکھ، فلپائن نے ایسٹروزینیکا سے 26 لاکھ، انڈونیشیا نے سائینوویک سے 12 کروڑ 55 لاکھ، نووا ویکس سے تین کروڑ اور فائزر سے پانچ کروڑ خوراکیں حاصل کرنے کے سمجھوتے طے کیے ہیں، جب کہ بنگلہ دیش، بھارت کے سیرم انسٹی ٹیوٹ سے تین کروڑ خوراکیں حاصل کرے گا۔