مشہور میسجنگ ایپلی کیشن 'واٹس ایپ' نے واضح کیا ہے کہ اس کی پالیسی اپ ڈیٹ سے صارفین کے میسجز کی پرائیویسی متاثر نہیں ہو گی۔
واٹس ایپ نے اپنے ایک بیان میں صارفین کو کہا ہے کہ یہ بات 100 فی صد واضح ہونی چاہیے کہ واٹس ایپ صارفین کے میسجز 'اینڈ ٹو اینڈ اِن کرپٹڈ' ہیں۔
واضح رہے کہ واٹس ایپ کی نئی پالیسی کا اطلاق آٹھ فروری سے ہونا ہے جس کے تحت صارفین سے متعلق معلومات واٹس ایپ کی مالک کمپنی فیس بک سے شیئر کی جائیں گی۔
البتہ اس نئی پالیسی کا اطلاق واٹس ایپ کے یورپ اور برطانیہ میں رہنے والے صارفین پر نہیں ہوگا کیوں کہ اس خطے میں نجی معلومات کے تحفظ کے انتہائی سخت قوانین موجود ہیں۔
Our privacy policy update does not affect the privacy of your messages with friends or family. Learn more about how we protect your privacy as well as what we do NOT share with Facebook here: https://t.co/VzAnxFR7NQ
— WhatsApp (@WhatsApp) January 12, 2021
نئے اپ ڈیٹ کے تحت صارفین کو یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ ان کا فون نمبر، واٹس ایپ کے ذریعے دوسرے لوگوں سے رابطہ کرنے کا دورانیہ اور واٹس ایپ استعمال کرنے کا وقت وغیرہ اشتہاری مقاصد کے لیے فیس بک کے ساتھ شیئر کیا جائے گا۔
یہ ضروری نہیں کہ واٹس ایپ صارف کا فیس بک اکاؤنٹ بھی ہو۔ بلکہ تمام وہ صارفین جن کے پاس واٹس ایپ کی جانب سے اپ ڈیٹ کا نوٹس جائے گا، اُن کی مذکورہ معلومات فیس بک سے شیئر کی جائیں گی۔
واٹس ایپ کی جانب سے دوسری بار اس کی نئی پالیسی سے متعلق وضاحت سامنے آئی ہے۔ قبل ازیں واٹس ایپ نے کہا تھا کہ اس کی نئی اپ ڈیٹ صرف بزنس اکاؤنٹس سے متعلق ہے۔
صارفین کی آگاہی کے لیے واٹس ایپ کے جاری کردہ حالیہ بیان میں کہا گیا ہے کہ واٹس ایپ اور فیس بک دونوں ہی صارفین کے میسجز نہیں پڑھ سکتے اور نہ ہی صارفین کی کالز کو سن سکتے ہیں۔ اس لیے صارفین دیگر لوگوں کے ساتھ میسجز میں جو بھی شیئر کرتے ہیں، وہ بھیجنے والے اور وصول کرنے کے درمیان ہی رہتا ہے۔
واٹس ایپ کی جانب سے نئی پالیسی کا اعلان پانچ جنوری کو کیا گیا تھا۔ اس پالیسی کے اعلان کے ساتھ ہی سوشل میڈیا پر صارفین کی پرائیویسی سے متعلق بحث چھڑ گئی تھی اور بہت سے لوگوں نے واٹس ایپ کی اس پالیسی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے دیگر میسجنگ ایپس استعمال کرنے کا اعلان کیا تھا۔
واٹس ایپ کی اس نئی پالیسی کے اعلان کے بعد سے اسی نوعیت کی دیگر ایپس کی ڈاؤن لوڈنگ میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
SEE ALSO: ویڈیو کانفرنسنگ کے لیے استعمال ہونے والی ایپس غیر محفوظ قراررپورٹس کے مطابق حالیہ چند روز کے دوران میسجنگ ایپ 'ٹیلی گرام' 17 لاکھ اور 'سگنل' کو 12 لاکھ نئے صارفین نے ڈاؤن لوڈ کیا ہے۔ عمومی طور پر سب سے زیادہ ڈاؤن لوڈ ہونے والی ایپ واٹس ایپ کو اس عرصے کے دوران 13 لاکھ لوگوں نے ڈاؤن لوڈ کیا۔
خیال رہے کہ فیس بک نے 2016 میں واٹس ایپ کے مالکانہ حقوق حاصل کیے تھے۔ اس کے بعد سے اس ایپلی کیشن کے استعمال کرنے والوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا ہے۔
ترکی نے واٹس ایپ کی نئی پالیسی کے اعلان کے بعد واٹس ایپ اور فیس بک کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا ہے۔
ترک صدر رجب طیب اردوان کی میڈیا ٹیم نے بھی واٹس ایپ کا استعمال ترک کر دیا ہے اور ترکی کی مقامی کمپنی 'ترک سیل' کا تیار کردہ میسجنگ ایپ 'بیپ' استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
دوسری جانب بھارت میں تاجروں نے حکومت کو ایک خط لکھا ہے جس میں واٹس ایپ کی نئی پالیسی کے بعد اس پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔
.@CAITIndia has written to Shri @rsprasad @GoI_MeitY strongly objecting to #WhatsappNewPolicy which blatantly infringes & invades privacy of users. We request the Govt to take immediate cognisance of this matter & take necessary step of banning #whatsapp in India.@SecretaryMEITY pic.twitter.com/vWyDbHuEXS
— Confederation of All India Traders (CAIT) (@CAITIndia) January 10, 2021
کنفیڈریشن آف آل انڈیا ٹریڈرز کی جانب سے آئی ٹی کے وزیر روی شنکر کو ارسال کردہ خط میں کہا گیا ہے کہ واٹس ایپ اور فیس بک پر اس کی پرائیویسی پالیسی اپ ڈیٹ کرنے کے باعث پابندی عائد کی جائے۔
خط میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ہر قسم کی ذاتی معلومات جن میں رقوم کا تبادلہ، موبائل فون میں موجود کانٹیکٹ نمبرز، لوکیشن اور دیگر معلومات شامل ہیں، نئی پالیسی کے تحت دیکھی جا سکیں گی۔
واٹس ایپ کی نئی پالیسی کے بارے میں معلومات سامنے آنے کے بعد ٹوئٹر پر بھی اس پر بحث شروع ہو گئی تھی جو تاحال جاری ہے۔
دنیا کے امیر ترین شخص اور الیکٹرک کاریں بنانے والی امریکی کمپنی ٹیسلا کے سی ای او ایلن مسک نے ٹوئٹ کیا کہ "سگنل استعمال کریں۔"
Use Signal
— Elon Musk (@elonmusk) January 7, 2021
اسی طرح بعض لوگوں نے اپنا واٹس ایپ اکاؤنٹ ڈیلیٹ کرنے کا بھی اعلان کیا۔تو کچھ لوگوں نے اس پر بھی تبصرے شروع کر دیے۔
فائزہ نامی صارف نے اپنا واٹس ایپ اکاؤنٹ ڈیلیٹ کرنے والوں کے لیے لکھا کہ ان لوگوں کے لیے دو منٹ کی خاموشی جنہوں نے اپنا واٹس ایپ اکاؤنٹ ڈیلیٹ کیا ہے۔
2 hour silence for those, who deleted their whatsapp Account 😒🥺😂#WhatsappPrivacy #WhatsAppheadquarters https://t.co/SZTrtH9d4m
— ʄąıʑą✨ (@eye_eman) January 12, 2021
کچھ لوگوں نے ایسے افراد پر حیرت کا اظہار کیا جو لوگوں کو واٹس ایپ پر ہی واٹس ایپ چھوڑنے کے میسج کر رہے ہیں۔
ملک مدثر طارق نے ایک پریشان بچے کی تصویر شیئر کرتے ہوئے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ میرے واٹس ایپ استعمال کرنے والے دوست واٹس ایپ پر ہی واٹس ایپ کا بائیکاٹ کرتے ہوئے۔
My WhatsApp friend boycotting WhatsApp on WhatsApp #WhatsAppheadquarters pic.twitter.com/JSva1enFkd
— Malik Mudassir TariQ (@M_Mudassir_T) January 12, 2021
کسی نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ وہ لوگ جو دوسری میسجنگ ایپس پر منتقل ہو رہے ہیں یہ بھی فیس بک اور واٹس ایپ کے سربراہ مارک زکر برگ خرید سکتے ہیں۔
ایک صارف علی نے کہا کہ اگر سب لوگ 'سگنل' اور 'ٹیلی گرام' پر منتقل ہو جائیں اور وہ بھی مارک زکر برگ خرید لے تو کیا ہوگا۔
What if everyone shifts and mark Zuckerberg buys signal and telegram ? 🤣#SignalApp#Telegram #WhatsAppheadquarters #WatsappNewPolicy
— Ali (@Survivor994) January 12, 2021
اسی طرح شاوال ریاض صدیقی نے ٹوئٹ کیا کہ واٹس ایپ نے ٹیلی گرام سے پوچھا کہ کیسا لگا میرا مذاق؟
WhatsApp to telegram 😂😂 pic.twitter.com/kXI7ihuClM#WhatsAppheadquarters
— Shawal Riaz Qureshi✪ (@itxSRQ) January 12, 2021