مشہور میسجنگ ایپلی کیشن 'واٹس ایپ' نے واضح کیا ہے کہ اس کی پالیسی اپ ڈیٹ سے صارفین کے میسجز کی پرائیویسی متاثر نہیں ہو گی۔
واٹس ایپ نے اپنے ایک بیان میں صارفین کو کہا ہے کہ یہ بات 100 فی صد واضح ہونی چاہیے کہ واٹس ایپ صارفین کے میسجز 'اینڈ ٹو اینڈ اِن کرپٹڈ' ہیں۔
واضح رہے کہ واٹس ایپ کی نئی پالیسی کا اطلاق آٹھ فروری سے ہونا ہے جس کے تحت صارفین سے متعلق معلومات واٹس ایپ کی مالک کمپنی فیس بک سے شیئر کی جائیں گی۔
البتہ اس نئی پالیسی کا اطلاق واٹس ایپ کے یورپ اور برطانیہ میں رہنے والے صارفین پر نہیں ہوگا کیوں کہ اس خطے میں نجی معلومات کے تحفظ کے انتہائی سخت قوانین موجود ہیں۔
نئے اپ ڈیٹ کے تحت صارفین کو یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ ان کا فون نمبر، واٹس ایپ کے ذریعے دوسرے لوگوں سے رابطہ کرنے کا دورانیہ اور واٹس ایپ استعمال کرنے کا وقت وغیرہ اشتہاری مقاصد کے لیے فیس بک کے ساتھ شیئر کیا جائے گا۔
یہ ضروری نہیں کہ واٹس ایپ صارف کا فیس بک اکاؤنٹ بھی ہو۔ بلکہ تمام وہ صارفین جن کے پاس واٹس ایپ کی جانب سے اپ ڈیٹ کا نوٹس جائے گا، اُن کی مذکورہ معلومات فیس بک سے شیئر کی جائیں گی۔
واٹس ایپ کی جانب سے دوسری بار اس کی نئی پالیسی سے متعلق وضاحت سامنے آئی ہے۔ قبل ازیں واٹس ایپ نے کہا تھا کہ اس کی نئی اپ ڈیٹ صرف بزنس اکاؤنٹس سے متعلق ہے۔
صارفین کی آگاہی کے لیے واٹس ایپ کے جاری کردہ حالیہ بیان میں کہا گیا ہے کہ واٹس ایپ اور فیس بک دونوں ہی صارفین کے میسجز نہیں پڑھ سکتے اور نہ ہی صارفین کی کالز کو سن سکتے ہیں۔ اس لیے صارفین دیگر لوگوں کے ساتھ میسجز میں جو بھی شیئر کرتے ہیں، وہ بھیجنے والے اور وصول کرنے کے درمیان ہی رہتا ہے۔
واٹس ایپ کی جانب سے نئی پالیسی کا اعلان پانچ جنوری کو کیا گیا تھا۔ اس پالیسی کے اعلان کے ساتھ ہی سوشل میڈیا پر صارفین کی پرائیویسی سے متعلق بحث چھڑ گئی تھی اور بہت سے لوگوں نے واٹس ایپ کی اس پالیسی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے دیگر میسجنگ ایپس استعمال کرنے کا اعلان کیا تھا۔
واٹس ایپ کی اس نئی پالیسی کے اعلان کے بعد سے اسی نوعیت کی دیگر ایپس کی ڈاؤن لوڈنگ میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
SEE ALSO: ویڈیو کانفرنسنگ کے لیے استعمال ہونے والی ایپس غیر محفوظ قراررپورٹس کے مطابق حالیہ چند روز کے دوران میسجنگ ایپ 'ٹیلی گرام' 17 لاکھ اور 'سگنل' کو 12 لاکھ نئے صارفین نے ڈاؤن لوڈ کیا ہے۔ عمومی طور پر سب سے زیادہ ڈاؤن لوڈ ہونے والی ایپ واٹس ایپ کو اس عرصے کے دوران 13 لاکھ لوگوں نے ڈاؤن لوڈ کیا۔
خیال رہے کہ فیس بک نے 2016 میں واٹس ایپ کے مالکانہ حقوق حاصل کیے تھے۔ اس کے بعد سے اس ایپلی کیشن کے استعمال کرنے والوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا ہے۔
ترکی نے واٹس ایپ کی نئی پالیسی کے اعلان کے بعد واٹس ایپ اور فیس بک کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا ہے۔
ترک صدر رجب طیب اردوان کی میڈیا ٹیم نے بھی واٹس ایپ کا استعمال ترک کر دیا ہے اور ترکی کی مقامی کمپنی 'ترک سیل' کا تیار کردہ میسجنگ ایپ 'بیپ' استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
دوسری جانب بھارت میں تاجروں نے حکومت کو ایک خط لکھا ہے جس میں واٹس ایپ کی نئی پالیسی کے بعد اس پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔
کنفیڈریشن آف آل انڈیا ٹریڈرز کی جانب سے آئی ٹی کے وزیر روی شنکر کو ارسال کردہ خط میں کہا گیا ہے کہ واٹس ایپ اور فیس بک پر اس کی پرائیویسی پالیسی اپ ڈیٹ کرنے کے باعث پابندی عائد کی جائے۔
خط میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ہر قسم کی ذاتی معلومات جن میں رقوم کا تبادلہ، موبائل فون میں موجود کانٹیکٹ نمبرز، لوکیشن اور دیگر معلومات شامل ہیں، نئی پالیسی کے تحت دیکھی جا سکیں گی۔
واٹس ایپ کی نئی پالیسی کے بارے میں معلومات سامنے آنے کے بعد ٹوئٹر پر بھی اس پر بحث شروع ہو گئی تھی جو تاحال جاری ہے۔
دنیا کے امیر ترین شخص اور الیکٹرک کاریں بنانے والی امریکی کمپنی ٹیسلا کے سی ای او ایلن مسک نے ٹوئٹ کیا کہ "سگنل استعمال کریں۔"
اسی طرح بعض لوگوں نے اپنا واٹس ایپ اکاؤنٹ ڈیلیٹ کرنے کا بھی اعلان کیا۔تو کچھ لوگوں نے اس پر بھی تبصرے شروع کر دیے۔
فائزہ نامی صارف نے اپنا واٹس ایپ اکاؤنٹ ڈیلیٹ کرنے والوں کے لیے لکھا کہ ان لوگوں کے لیے دو منٹ کی خاموشی جنہوں نے اپنا واٹس ایپ اکاؤنٹ ڈیلیٹ کیا ہے۔
کچھ لوگوں نے ایسے افراد پر حیرت کا اظہار کیا جو لوگوں کو واٹس ایپ پر ہی واٹس ایپ چھوڑنے کے میسج کر رہے ہیں۔
ملک مدثر طارق نے ایک پریشان بچے کی تصویر شیئر کرتے ہوئے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ میرے واٹس ایپ استعمال کرنے والے دوست واٹس ایپ پر ہی واٹس ایپ کا بائیکاٹ کرتے ہوئے۔
کسی نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ وہ لوگ جو دوسری میسجنگ ایپس پر منتقل ہو رہے ہیں یہ بھی فیس بک اور واٹس ایپ کے سربراہ مارک زکر برگ خرید سکتے ہیں۔
ایک صارف علی نے کہا کہ اگر سب لوگ 'سگنل' اور 'ٹیلی گرام' پر منتقل ہو جائیں اور وہ بھی مارک زکر برگ خرید لے تو کیا ہوگا۔
اسی طرح شاوال ریاض صدیقی نے ٹوئٹ کیا کہ واٹس ایپ نے ٹیلی گرام سے پوچھا کہ کیسا لگا میرا مذاق؟