|
ویب ڈیسک _ چیمپئنز ٹرافی کے گروپ مرحلے میں ہی ایونٹ سے باہر ہونے پر پاکستان کرکٹ ٹیم اور مینیجمنٹ پر تنقید کی جا رہی ہے اور سابق سینئر کھلاڑیوں نے پورے نظام کی تبدیلی پر زور دیا ہے۔
ایونٹ کے گروپ 'اے 'میں شامل پاکستان ٹیم جمعرات کو اپنا آخری میچ بنگلہ دیش کے خلاف کھیلے گی۔ اس میچ کا نتیجہ گرین شرٹس کے حق میں آنے کے باوجود پاکستان ٹیم سیمی فائنل مرحلے میں شامل نہیں ہو سکتی۔
گروپ اے سے نیوزی لینڈ اور بھارت کی ٹیمیں سیمی فائنل مرحلے کے لیے کوالیفائی کر چکی ہیں۔
ایونٹ کے افتتاحی میچ میں نیوزی لینڈ اور پھر دوسرے میچ میں روایتی حریف بھارت سے شکست پر شائقین اور سابق سینئرز کھلاڑی ٹیم اور سلیکٹرز کی کارکردگی پو سوالات اٹھا رہے ہیں۔
پاکستان کے سابق کپتان اور جارح مزاج بلے باز شاہد آفریدی کہتے ہیں کہ پاکستان ٹیم پرانی طرز کی کرکٹ کھیل رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چیمپئنز ٹرافی میں شامل ٹیمیں جارح مزاج اور جدید طرز کی کرکٹ کھیل رہی ہیں۔ لیکن پاکستان ٹیم 2025 میں بھی 1980 اور 1990 کی دہائی کی طرز کی کرکٹ کھیل رہی ہے۔
شاہد آفریدی کے بقول کھلاڑیوں کا مائنڈ سیٹ جدید طرز کی کرکٹ سے ہم آہنگ نہیں ہے۔ اس لیے پاکستان کرکٹ کے پورے نظام کو بدلنے کی ضرورت ہے تاکہ جارح مزاج رکھنے والے کھلاڑیوں کو آگے لایا جا سکے۔
SEE ALSO: 'کوہلی اور روہت کی اب بھی بہت کرکٹ باقی ہے'ایونٹ میں پاکستان کو افتتاحی میچ میں نیوزی لینڈ سے 60 اور دوسرے میچ میں بھارت سے چھ وکٹوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
دونوں میچز میں مبصرین نے پاکستان ٹیم کے کھلاڑیوں کی بیٹںگ، بالنگ اور فیلڈنگ کو مایوس کن قرار دیا تھا۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' سے بات کرتے ہوئے شاہد آفریدی نے کہا کہ زیادہ ڈاٹ بالز کھیلنے سے ہمارے کھیل کو بہت نقصان پہنچا ہے۔
بھارت کے خلاف میچ میں پاکستانی بلے بازوں نے 152 ڈاٹ بالز کھیلی تھیں جب کہ پاور پلے کے ابتدائی چھ اوورز میں گرین شرٹس نے 28 ڈاٹ بالز کھیل کر نیا ریکارڈ قائم کیا تھا۔
بھارت کے خلاف پاکستان کی پوری ٹیم 49 اعشاریہ چار اوورز میں 241 رنز پر ڈھیر ہوگئی تھی۔
اس سے قبل نیوزی لینڈ کے خلاف میچ میں پاکستان ٹیم نے 162 ڈاٹ بالز کھیلی تھیں۔ 321 رنز کے ہدف کے تعاقب میں پاکستان کی پوری ٹیم 47 اعشاریہ دو اوورز میں 260 رنز ہی بنا سکی تھی۔
سلیکشن پر تنقید
پاکستان ٹیم کے سلیکٹرز نے ہوم گراؤنڈ میں اسپن فرینڈلی پچز کے باوجود چیمپئنز ٹرافی کے اسکواڈ میں صرف ایک اسپیشلسٹ اسپنر کا انتخاب کیا ہے جب کہ سلیکٹرز نے سلمان علی آغا اور خوش دل شاہ کو بطور پارٹ ٹائم اسپنر ٹیم میں شامل کیا۔
دونوں پارٹ ٹائم اسپنر دو میچز میں ایک ہی وکٹ لے سکے ہیں۔
سابق کپتان انضمام الحق نے اپنے یوٹیوب چینل پر ایک تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ چیمپئنز ٹرافی کی تمام ٹیموں میں اسپیشلسٹ اسپنرز شامل ہیں لیکن پاکستان واحد ٹیم ہے جس نے صرف ایک اسپنر پر انحصار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ابرار احمد کے زخمی ہونے کی صورت میں پاکستان کے پاس اسکواڈ میں کوئی اسپیشلسٹ اسپنر شامل نہیں ہےجو خراب سلیکشن کو ظاہر کرتا ہے۔
SEE ALSO: پاکستان کو آئی سی سی ایونٹ کی میزبانی میں 29 برس کیوں لگے؟واضح رہے کہ سلیکٹرز نے خوش دل شاہ کو تین سال بعد اسکواڈ میں شامل کیا تھا جب کہ دو سال تک ون ڈے کرکٹ نہ کھیلنے والے آل راؤںڈز فہیم اشرف کو بھی اسکواڈ کا حصہ بنایا گیا تھا۔ تاہم فہیم اشرف نے چیمپئنز ٹرافی کا اب تک کوئی میچ نہیں کھیلا۔
پاکستان کے سابق کپتان اور اسپورٹس تجزیہ کار راشد لطیف نے الزام عائد کیا کہ یہ "سیاسی سلیکشن" تھی جس میں بیرونی اثر و رسوخ کار فرما ہے۔
دوسری جانب چیمپئنز ٹرافی کے اسکواڈ کے اعلان کے وقت پاکستان ٹیم کے سلیکٹر عاقب جاوید کا کہنا تھا کہ اس وقت دستیاب تمام بہترین کھلاڑیوں میں سے 15 کو چیمپئنز ٹرافی کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔
چیمپئنز ٹرافی کے لیے پاکستان کا اسکواڈ کپتان محمد رضوان، نائب کپتان سلمان علی آغا، فخر زمان، بابر اعظم، سعود شکیل، خوش دل شاہ، طیب طاہر، کامران غلام، فہیم اشرف، عثمان خان، ابرار احمد، حارث رؤف، شاہین شاہ آفریدی، نسیم شاہ اور محمد حسنین پر مشتمل ہے۔
اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' سے لی گئی ہیں۔