کرونا وائرس کے خلاف جنگ اور امریکہ میں سیاسی رسہ کشی

فائل فوٹو

کرونا وائرس کی عالمی وبا کے نتیجے میں جب کہ انسانی جانوں کا زیاں جاری ہے اور اس کے معاشی اثرات تلے عام لوگ پس رہے ہیں۔ دوسری جانب ڈاکٹرز اور نرسیں خود اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈال کر لوگوں کی جانیں بچانے کی جدوجہد میں مصروف ہیں، یہاں واشنگٹن میں کانگریس میں ایک مختلف انداز کی جنگ چل رہی ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق امریکہ میں کرونا وائرس کے خلاف لڑائی نے ایک سیاسی رنگ اختیار کرلیا ہے جب کہ ریاستی اور وفاقی سطح کے رہنما اس بحث میں پڑے ہوئے ہیں کہ کسے زیادہ فنڈنگ اور کوویڈ 19 کی جانچ کی سہولتیں مہیا کی جائیں۔

اس بحث کا محور یہ ہے کہ چھوٹے کاروباروں کی مدد کے پروگرام کی رقم کا سلسلہ جب ختم ہو جائے تو اضافی فنڈنگ کی رقم کا استعمال کس طرح کیا جائے۔ ریپبلکن پارٹی کے ارکان یہ چاہتے ہیں کہ چھوٹے کاروباروں کو زیادہ فنڈنگ مہیا کی جائے جب کہ ڈیموکریٹس کا جن میں ایوان کی اسپیکر ننسی پلوسی شامل ہیں، کا کہنا ہے کہ ’’اضافی فنڈنگ کو وسیع تر مالی امدادی پیکج کے لئے استعمال میں لایا جائے، اس سے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو فائدہ پہنچے‘‘

نیسنی پلوسی کا کہنا ہے کہ اس بات کی ضرورت ہے کہ اسپتالوں، اساتذہ ہنگامی صورت حال میں کام کرنے والے عملے اور دیگر لوگوں کے لئے کچھ کیا جائے۔

وائس آف امریکہ کی نامہ نگار ایلیزہ بیتھ لی نے اپنی رپورٹ میں اس جانب توجہ دلائی ہے کہ جب کہ ایسے چھوٹے کاروبار جن کو پہلے مرحلے میں مالی اعانت نہیں ملی اور وہ انتظار کی کیفیت سے دوچار ہیں، کانگریس کے ارکان، وزیر خزانہ سے یہ مذاکرات کر رہے ہیں کہ اس سلسلے میں ایک باضابطہ منصوبہ تشکیل دیا جائے۔

صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ہم ڈیموکریٹس کے ساتھ بدستور مذاکرات کر رہے ہیں تاکہ پورے ملک میں ہمارے عظیم کارکنوں اور چھوٹے کاروبار کا خیال رکھا جا سکے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ یہ سیاسی بحث ایک ایسے وقت میں چل نکلی ہے جب کاروباری حضرات اور سرکاری عہدیدار اس بات کے خواہش مند ہیں کہ امریکہ میں زندگی کی سرگرمیاں پھر سے شروع کر دی جائیں۔

بہت سے ڈیموکریٹس جو وائٹ ہاؤس سے اب تک کئے جانے والے اقدامات سے شاکی ہیں، کہتے ہیں اس سے پہلے کہ زندگی معمول پر لوٹے پورے امریکہ میں بہت بڑے پیمانے پر جانچ کا مرکزی طریقہ کار اپنایا جائے۔ بعض گورنر حضرات بھی جن میں ڈیموکریٹ اور ریپبلکن دونوں شامل ہیں مزید ٹیسٹ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

وائٹ ہاؤس میں کرونا وائرس سے متعلق رابطہ کار ڈیبرا بریکس کا موقف ہے کہ جانچ کے لئے ایک اسٹریٹجیک طرز عمل زیادہ سود مند ہو سکتا ہے۔ انھوں نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ کسی بھی ٹیسٹ سے اس بات کی بہر طور ضمانت نہیں ملتی کہ وہ سو فیصد درست ہو سکتا ہے۔

سیاسی مبصرین کے مطابق اس تناظر میں جب کہ کرونا وائرس سے نمٹنے کے سلسلے میں سیاسی رسہ کشی بھی جاری ہے، عام لوگوں کی بے چینی میں اور بھی اضافہ ہوتا جا رہا ہے کہ آخر وہ بے یقینی کی کیفیت سے کب نکل سکیں گے؟