جمہوریہ چیک: انقلابی مصنف اور سابق صدر ولاؤ ہیول انتقال کرگئے

جمہوریہ چیک: انقلابی مصنف اور سابق صدر ولاؤ ہیول انتقال کرگئے

منحرف ڈراما نویس اور جمہوریہ چیک کے سابق صدر ولاؤ ہیول، جِنھوں نے سابق چیکو سلواکیا میں پُر امن انقلاب کے ذریعے کمیونزم کا تختہ الٹا، 75برس کی عمر میں انتقال کر گئے ہیں۔

ایک خاتون ترجمان کے مطابق، مسٹر ہیول نے اتوارکی رات سوتے میں دم توڑا، جب وہ شمالی جمہوریہ چیک میں اپنے گھر میں آرام فرما تھے، جب کہ اُن کی بیگم اور ایک خادمہ اُن کےپاس کھڑی تھیں۔ وہ سگریٹ کے عادی اور دمے کے مسائل سے دوچار رہ چکے تھے۔ اُن کے معالجوں کے مطابق، اُنھیں سگریٹ کی لت اُس وقت پڑی جب وہ سرد جنگ کے دور میں کمیونسٹ جیلوں میں اسیر تھے۔


مسٹر ہیول ملک کے پہلے منتخب صدر مقرر ہوئے جب 1989ء میں عدم تشدد کی بنیاد پر پُر امن انقلاب ’ویلویٹ روولوشن‘ کے ذریعےچار عشروں سے جاری کمیونزم کے مظالم پر قائم دور اپنے اختتام کو پہنچا۔ عہدہ سنبھالتے ہی، اُنھوں نے چیکو سلوواکیا کو آزاد معاشی منڈی اور جمہوریت کی طرف گامزن کیا، جب کہ 1993ء میں پُر امن طور پر ملک کو چیک ریپبلک اور سلوواکیا میں تقسیم کیا گیا۔

امریکی صدر براک اوباما نے اتوار کو جاری ہونے والے ایک بیان میں مسٹر ہیول کی ’اخلاقی قیادت ‘کو سراہتے ہوئے کہا کہ ’وہ امیدکے سہارے زندہ رہے‘ اور اُنھوں نے ’ظالمانہ کمیونسٹ نظریے کے خالی شور شرابے کی قلعی کھول کر رکھ دی‘۔

پراگ میں، جہاں اُن کے محل پر سیاہ پرچم لہرا رہا ہے، صدارتی عہدے داروں اور چیک شہریوں نے’ویلویٹ روولوشن‘ کی یادگار پر موم بتیاں جلائیں۔

جرمن چانسلر اینجلا مرکل نے مسٹر ہیول کو’ ایک عظیم یورپی ‘ سپوت قرار دیا، جس نے براعظم کی آزادی کے لیے جدوجہد کی، جب کہ برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے کہا کہ براعظم میں آزادی اور جمہوریت کا ہراول دستہ تھا ،جس بنا پر یورپ پر اُن کا ایک بڑا احسان ہے۔

پولینڈ کے سابق صدر لیش ولیسا، جنھوں نے اپنے ملک میں کمیونزم کی شکست کی داغ بیل رکھی، اُن کا کہنا تھا کہ اب یورپ میں ولاؤ ہیول کی آوازچپ ہو گئی ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب اُسے ایک بڑا بحران درپیش ہے۔